این بی : واشنگٹن ٹائمز کے عنوان کے مطابق، جب برقعہ جرم کے لیے ایک سہولت بن جاتا ہے۔ مجرم اسلام کے لبادئے میں چھپ جاتے ہیں۔ اس نقطہ نظر کے حوالے سے کچھ اختلافات ہیں۔
فلیڈلفیا ایک شہر ہے جہاں میں رہتا ہوں۔ خاموشی اور غیر محسوس طریقے سے مغربی دنیا کا دارالخلافہ بن چکا ہے جہاں خواتین کا برقعہ جرم کے لیے آسانی بن چکا ہے۔
بی – بی- سی کی تصویر برقعہ اور نقاب میں فرق دیکھا رہی ہے ۔ |
سب سے پہلے اسلامی پردئے کے حوالے سے ایک تعارف۔ تمام پردہ کرنے والوں کے تین طرح کے طریقے ہیں، جنہیں حجاب کہا جاتا ہے۔ کچھ ( ابایہ، حجاب، چادر،جلبب اور کھیمار) کچھ جسم کے کچھ حصوں کو ڈھانپتے ہیں، خاص طور پر بال، گردن، اور کندھے لیکن چہرہ اور عورت کی شناخت ظاہر ہوتی ہے۔ کچھ چہرہ چھپاتے ہیں مگر ان کے جسم کی بناوٹ ظاہر ہوتی ہے اور کچھ تمام جسم کو چھپاتے ہیں جسمیں شناخت اور جسم بھی شامل ہے۔ دوسرا پوائنٹ ہمارئے موضوع کو زیادہ اچھے طریقے سے بیان کر سکتا ہے،جو کہ نقاب کی بجائے سارئے جسم کو ڈھانپنا ہے۔ اس کی مزید دو قسمیں ہیں وہ جو انسان کو مکمل طور پر ڈھانپ دیتی ہے (چادر یا برقعہ) ایک وہ جو آنکھوں پر پٹی کے ساتھ ہوتا ہے (ہایک یا نقاب) ۔
میرئے انداز کے مطابق فلیڈلفیا کی سر زمین 14 ڈاکوؤں کی واردتوں کی گواہ ہے۔ یا ( ڈاکے کی کوشیش) پچھلے چھ سالوں سے چور مکمل اسلامی برقعے میں ملبوس تھے۔ یہ واقعات جنوری 2007 ، جون 2007، مئی 2008، نومبر 2009، (دو) اکتوبر 2010،(دو) فروری 2011، جون 2011 ، دسمبر 2011، جنوری 2012، مارچ 2012،( دو) اور اپریل 2012،(دو)وقوع پذیر ہوئے۔ اسمیں سب سے زیادہ شدید حملہ 3 مئی 2008 میں ہوا جب برقعوں کے استعمال کی وجہ سے ایک کامیاب ڈاکہ مارا گیا اور جب پولیس سارجینٹ سٹیفن مارا گیا۔ پھر پولیس نے مجرموں میں سے ایک کو قتل کر دیا۔
جیسے کہ مڈل ایسٹ فورم کے ڈیویڈ جے۔ ریوسن نے اپنے تفصیلی سروئے میں فلیڈلفیا کے برقعہ جرائم کی طرف اشارہ کیا ہے مسلمانوں کا برقعہ دوسرئے بھیس بدلنے کے مقابلے میں دو فوائد رکھتا ہے۔ بہت ساری عورتیں مکمل برقعے میں گلیوں میں پھرتی ہیں اور ان کا چوری کا کوئی ارادہ نہیں ہوتا۔ یہ ہی یقینی طورپر چوروں کو چھپانے کا کام کرتا ہے۔ جتنا زیادہ جسم ڈھانپا ہو گا اتنا زیادہ یہ برقعہ چوروں کی سرگرمیوں کو آسانی فراہم کرتا ہے۔ دوسرا یہ کہ برقعہ پہننے والے بہت دور اور اجنبی محسوس ہوتے ہیں اور جو کہ مجرموں کو غیر معمولی تحفظ فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ دوسرئے کیسوں میں ایک 14 سال کا بچہ تھا جس نے برقعہ پہن رکھا تھا (ٹورنٹوکی ریاست میں شراب کی دکان سے تین الکوحل خریدنے والا)۔ مسلمان عورتوں کو ( کینیڈا کے ائیرپورٹ) پر چیک نہیں کیا جاتا۔ کلرک نسل پرستی کا خوف رکھتے ہیں یا اسلام فوبیا کا
اونٹریو لیکور سٹور میں ایک 14 سالہ لڑکا برقغہ پہنے ہوئے اس کی ویڈیو۔ |
اس وجہ سے بہت سارئے بینک حجاب کی اجازت نہیں دیتے۔ مثال کے طور پر فلیڈلفیاکے ایک پی- سی- این بینک نے آفس کے سامنے والے دروازئے پر یہ لکھ کر لگایا ہے کہ " ہمارا سب سے پہلا مقصد اپنے ملازموں اور گاہکوں کا تحفظ ہے۔ ہماری آپ سے درخواست ہے کہ آپ جب اس معاشی ادارئے میں ہو تو، اپنے دھوپ کے چشمے، ٹوپیاں سروں سے اتار دیں"۔ اس طرح کی پالیسیوں کی وجہ سے برقعہ بینک ڈاکوں میں کمی آ گئی۔
لیکن کیونکہ بینک ایک مشکل ٹارگٹ ثابت ہوتے ہیں۔ اسلامی برقعہ آسان ٹارگٹ کے لیے ایک انتہائی خطرہ ثابت ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر فلیڈلفیا کے علاقے میں اسلامی برقعہ حملہ آوروں نے 2008ء میں ایک رئیل ایسٹیٹ آفس کو لوٹا اور 2012 ءمیں ایک حجام کے دکان میں ایک قتل کر دیا۔
جنوری میں جان لیوا تو نہیں مگر اسطرح کا خوف تھا۔ 14 سے 15 بے حرمتیاں ہوئیں اور 5 سالہ بچے کا فلیڈلفیا میں ریپ ہوا۔ ایک نقابی نے نائلہ روبن سنز کو بائرنٹ ایلمینٹری سکول سے اس بات کا بہانہ کرتے ہوئے باہر لے کر جانا چاہا کہ اس کی ماں اسے ناشتہ کروانے لے کر جا رہی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا کہ پیدل فاصلے پر دوسرئے بلاک کے نیچے ایک آدمی ان کا انتظار کر رہا تھا۔ نائلہ گم ہو گئ اور اگلے دن نیم برہنہ حالت میں قریبی پارک کے پاس پائی گئی۔ پچھلے ہفتے پولیس نے ایک ڈئے کیئر سنٹر کی 19 سالہ ملازمہ کریسٹینا کو گرفتار کیا جس کا نائلہ کے ساتھ تعلق تھا۔ اس کے خلاف 14 الزامات ہیں جن میں اغوا، ریپ، متشدد زنا، دوسرئے انسان کو تباہ کن خطرئے تک پہنچانا اور مجرمانہ سازشیں شامل ہیں۔
فیس بک کی اس تصویرنے نقابی کرسٹینا ریگسٹر کی نائلہ روبن سنز کے کیس میں ملوث ہونے کا یقین دلا دہا ہے۔ |
اس کیس کےدو عام پہلو کمیشن کے لیے پیچیدہ تھے۔ برقعہ ( نائلہ کی ماں لطیفہ راشد ابایہ پہنتی تھی اور اگر حملہ آور برقعہ پہن کر آئے گا تو اس کی ماں ہی لگے گے) بائرنٹ سکول سٹاف ایک نقابی کو انکار نہیں کر سکا۔ ( ایک بچے کو سکول سے با ہر بھیجنے کے اصولوں کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے)۔
فلیڈلفیا کے اس سروئے نے بہت سارئے سوالات کو جنم دیا ہے۔ کوئی بھی مغربی ملک فلیڈلفیا جیسے مسائل کا کسی بھی وقت شکار ہو سکتا ہے۔ دوسرا یہ ایشو بہت خطرناک ہیں، جیسا کہ پر تشدد ڈاکے، ریپ اور قتل۔ تیسرا برقعہ جو اسلامی لباس ہے جو مجرموں کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔ چوتھا گورنمنٹ افسران کو اپنی بزدلی اور سستی چھوڑ کر مکمل طور پر برقعہ پہننے والوں کو چیک کرنا چاہیے۔ حتی کہ لیکوردکانوں، ایئرپورٹ اور ایلمینٹری سکولوں میں بھی۔ آخر میں یہ مسئلہ ایک یقینی حل رکھتا ہے جیسا کہ فرانس اور بلیجئم کی حکومتوں نے کیا ہے کہ پبلیک مقامات پر برقعے پر پابندی لگا دی جائے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔