نیو یارک میں کینایئٹ گرجا گھر کے بنیاد کی رپورٹ سینٹیری نے سال 2013ء میں مہیا کی، نیو یارک جرسی میں یہ افریقی امریکی دیسی اسلام کی ابتدائی شکل تھی۔ جو کہ اصولی اسلام سے مکمل مختلف ہے اس اسلام سے جو 1400ء سال پہلے حضرت محمد نے پیش کیا۔ اس تحریک سے علیجاہ محمد، میلکم ایکس اور لوسیں فراخان ابھر کر سامنے آئے۔
عظیم ڈریو علی جس نے مورش کے سائنس گرجا گھر کی بنیاد ڈالی۔ |
یہ صدی دو اہم ادوار میں تقسیم ہے جس نے ایک نئے مذہب کی دریافت کی (75 -1913) اور اصولی اسلام کی طرف یہ تحریک کا ایک قدم تھا۔
ٹیموتھی ڈریو (1929- 1886) ایک کالا امریکی جو کے اپنے آپ کو نوبل ڈریو علی کہتا ہے۔ اس نے 1925ء میں ایک گرجا گھر کی بنیاد ڈالی اور بعد میں ایک زیادہ منظم تنظیم بنائی جس کا نام مورش سائنس گرجا گھر تھا۔ ایک عملی عقیدت مند کی حثیت سے نوبل علی نے اقداراس گرجا گھر سے لیں۔ جیسا کہ " نوبل " کے لفط کا استعمال کسی بھی نام سے پہلے اور تقاضا یہ کیا گیا کہ مرد قمیض پہنیں گے اور جلسہ گاہوں کا ایک جال ترتیب دیں گے۔ احمدیوں سے اس نے ذاتی عربی نام لیے جیسے ہلالی، چاند اور ستارے کا نشان ، کانٹے سے کھانا کھانے کی ممانعت اور اس بات کا تخیل کہ حضرت عیسی انڈیا کا سفر کریں گے۔ گوروں نے اس خیال کو مکمل کیا کہ کالے امریکی، افریقی بالکل بھی نہیں ہیں بلکہ " مورز " ، " مورش امریکی " یا " ایشیائی " افریقی شمال مغربی دیو ملائی لوگ، "موبیٹس " جنھوں نے سب سہارا اقریقا کی طرف ہجرت کی۔
اس لاثانی مغلوب سے علی نے اپنا مذہبی من گھڑت صحیفہ بنایا۔ جس کا نام مقدس قرآن مورش سائنس گرجا گھر کا (شیکاگو1929 ) جو کہ اپنے نام کے علاوہ اصولی قرآن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھتا تھا بلکہ یہ پراسرار علوم جادو نجوم وغیرہ سے تشکیل دیا گیا تھا۔ جس میں ایک عیسائی اور دوسرا تائبان کا تھا۔ حتی کہ حیرت کی بات ہے کہ اس کا قرآن محمد کی شخصیت کو مرکز بنانے کی بجائے حضرت عیسی کی شخصیت کو مطمع نظر بناتا ہے۔
عظیم ڈریو علی صحیفہ، مقدس قرآن مورش سائنس گرجا گھر |
نوبل ڈریو علی کو امید تھی کہ وہ افریقہ سے لا تعلقی اس کی کالے امریکیوں کے لیے ایک نئی شناخت پیدا کرنے میں مدد دئے گی، اور وہ کالے امریکیوں کو اس بات پر قائل کر رہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کے وفادار ہیں۔ وہ نئے مہاجروں کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں گے اور دوسرئے نئے آنے والوں کی طرح سے وہ سخت نسل پرستی اور اس کی بنا پر ہونے والے امتیازی سلوک سے بچ سکیں گے۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکتا تھا۔ جیسا کہ ایک تاریخ دان رچرڈ برنیٹ ٹرنر لکھتا ہے۔ نوبل ڈریو علی یہ نہیں جانتا تھا کہ یہ مغلوبہ 1920ء کے کالے لوگوں سے ملتا جلتا تھا۔
ایم- ایس- ٹی- ائے 1929 میں ڈریو علی کی موت کے ساتھ تنبزلی کا شکار ہو گی ۔ یہ تنظیم ابھی بھی ایک ہزار پیروکاروں کے ساتھ موجود ہے۔ جس کا ایک رکن کلیمنٹ روڈنی ہیمینٹن ہے۔ جو کہ 1933ء میں ورلڈ ٹریڈ سنٹرمیں ہونے والی بمباری میں ملوث تھا اور گرفتار ہونے کے بعد سے 35 سال کی سزا ہوئی ۔ یہ گرجا گھر اس کی قوم اسلام کا نقیب / ثابت ہوا ( نمبر 1 ) جو کہ جولائی 1980ء میں وجود ایم- ایس- ٹی- ائے ہیرو نے دوہری روایت کا آغاز کیا۔ ایک وہ جیسے نوبل آیا تھا ،نے اختیار کیا صحیح اسلام کا علم رکھے بغیر اسے اصولی اسلام کے مطابق بنانے کی کوششں کیں اور پھر اس دیسی مذہب کی آڑ میں سفیدنسل پرستی سے بچنے کی کوشش کی۔ دونوں کا مرکز گرجا گھر سے تعلق نہ رکھنے والےامریکی تھے جن کے لیے اس دیسی مذہب نےپل کا کام کیا کہ وہ اصولی اسلام اختیار کر لیں ایم- ایس- ٹی- ائے والے کالے بہت ساری روایات جن میں "قوم " ،" ایشائی" شناخت شامل ہیں ۔ یہ پیشین گوئی بھی کی گئی کہ تمام گورئے لوگ تباہ ہو جائیں گے۔ اس رہنما نے نہ صرف نبوت کا دعوی کیا بلکہ خدا ہونے کا بھی۔
نول کے بہت سے پہلےارکان کا تعلق ایم- ایس- ٹی- ائے سے تھا۔ اور وہ اکثر قوم کو گرجا گھر کا پیش رو سمجھتے تھے۔ نول بنانے والے نے بذات خود پہلے سے چلنے والی ایم- ایس- ٹی- ائے کی تعریف کی اور باز اوقات اپنی تحریک کی بڑی پر سکون تصویر پیش کی یہ کہہ کر کہ " ہم وہ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ہم سے پہلے شروع ہوا"۔ 1975 ء میں عالیجاہ محمد کی موت کے بعد حالات نے ایم- ایس- ٹی- ائے سے دور کر دیا اور نول اصولی اسلام کے حق میں ہو گیا۔ اپنے ایک بلین سے زیادہ پیروکاروں کے ساتھ ایم- ایس- ٹی- ائے اور نول اس دنیا کے عقیدئے کی گہرائی اور سنجیدگی کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے۔ نول لوگوں کی رہنمائی اصولی اسلام کی طرف کر رہا تھا ۔ اس بات کو مرکز بنا کر کہ وہ بیمارمزہ خان کی اہمیت اور بڑئے پن کا شکر گزار ہے۔ (بی۔ 1933 ) اس کے منظر سے ہٹنے کے بعد ، نول نے ایم- ایس- ٹی۔ ائے کو بڑی تیزی سے تباہی کی طرف دھکیل دیا۔ افریقی امریکی مسلمانوں کے ساتھ جو کہ مغلوب ہو کر اصولی اسلام اختیار کر رہے تھے۔
کلیمنٹ روڈنی ہیمینٹن – ایل ورلڈ ٹریڈ سنٹردہشت گرد جو پکڑا گیا اور اسے سزا بھی ہوئی۔ |
اپنے غیر اہم مستقبل کے باوجود ایم- ایس- ٹی۔ ائے اور نول کی ایک اہمیت ضرور ہے ۔ کیونکہ 75000 سے زائد افریقی امریکی مسلمان جو کہ آنے والے سالوں میں ایک بہت بڑی کمیونٹی ہو گی۔ اس کی جڑیں جا کر کینائیٹ گرجا گھر سے ایک صدی پہلے جا ملتی ہیں۔
مسٹر پائپس ( ڈائنیل پائپس آرگنائزیشن ) جو کہ مڈل ایسٹ فارم کے صدر ہیں۔ ( سی) 2013 ڈائنیل پائپس تحریر کے تمام حقوق محفوظ ہیں۔