نیو یارک سن عنوان کے مطابق : مسلمانوں کے سکول میں یہود دشمنی۔
اوٹاوا ابرار سکول کی پرنسپل عائشہ شیرازی بہت " صدمے " سے بتاتی ہیں کہ کس طرح ان کے سکول کی دو اساتذہ گزشتہ ہفتے یہودیوں کے خلاف نفرت ابھارنے کے لیے کام کر رہی تھیں، اور ان کے خلاف سکول کی انتظامیہ اور بورڈ کے رد عمل کو بیان کرتیں ہیں۔ اور " چونکتے " ہوئے مسلم کمیونٹی کونسل اوٹاوا جٹیونیو کے صدر ممتاز اختر صفحے اول کی خبر کے لیے ابرار سکول کے رد عمل کو بیان کرتے ہیں۔
لیکن اس سیارئے پر صرف یہ ہی وہ دو افراد ہو سکتے ہیں جن کو یہ جان کر بہت" صدمہ " ہوا کہ اساتذہ یہود دشمنی یا اسلامی ایجنڈئے کے دوسرئے پہلوؤں کو اسلامی سکول میں فروغ دئے رہیں ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے، جیسے اسلام کا ایک بنیاد پرست نطریہ ہے، اس طرح کے بار بار پوچھے جانے والے سوالات اسلامی سکولوں میں موجود پائے گئے ہیں۔
درج ذیل کچھ مثالیں دی جا رہیں ہیں۔
1: نیویارک شہرمیں: 2003 ء میں نیویارک ڈیلی نیوز تحقیق کے مطابق شہر کے مسلم سکول میں ایسی کتابیں پائیں گئیں ہیں " جو اس برئے طریقے سے اس غلطی سے دوچار ہیں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا دل نخواستہ طور پر صفایا کر دیا جائے، اور اسلام کی عظیم فتح اور بالا دستی کا اعلان کیا جائے۔
2: لوس اینجلس : عمر بن خطاب کی تنظیم نے ( جس کا عنوان قرآن کا مطلب ہے ) 2001 ء میں ڈسٹرکٹ کے سٹی سکول کو 300 قرآن پاک کا ہدیہ دیا، جن کو یہود مخالف تبصروں کی وجہ سے ایک ماہ کے اندر اندرسکول کی لائبریریوں سے نکال دیا گیا۔ ایک فٹ نوٹ میں ایسے لکھا ہے کہ " یہودی اپنے تکبر میں اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنی تمام حکمت اور علم ان کے دلوں میں پیوست کر دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔ ان کا یہ دعوی نہ صرف تکبر کو بلکہ مذہب کی توہین کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
3: ٹورنٹو کے مشرق سے 50 کلو میٹر اینجلس اوسٹریو : پاکستان کے اسلامی تعلیم کے انسی ٹیوٹ انتہا پسند دیو بندی مدرسے کی ایک کینڈین انجام دہی ہے۔ یہ خصوصی طور پر مذہبی موضوع پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، ان کے طالب علم قرآن حفظ کرتے ہیں ، وہ کینیڈا کے معاشرتی ماحول سے علیحدگی کا مطالبہ کرتے ہیں، اور مکمل صنفی علیحدگی چاہتے ہیں۔ سابقہ طالب علموں نے سکول کے ہیڈ عبدالمجید خان کو سکول کی فرقہ ورنہ سرگرمیوں کے حوالے سے شکایت کی اور کہا یہ ایک " بٹا ہوا مذہب " ہے۔
اور واشنگٹن ڈی- سی میں چار معروف اسلامی سکول بھی ہیں۔
1: پوٹو میک میں مسلم کمیونٹی سکول
ایم۔ ڈی نے طالب علموں میں متاثر کن حد تک ان کے لیے اپنے ملک سے وحشت کا احساس دیکھا۔ ساتویں گریڈ کی مریم نے 2001 ء میں واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹر کو بتایا کہ وہ " اس ملک میں پیدا ہونے والی امریکی ہے" ۔ آٹھویں گریڈ کے ابراہیم نے اس بات کا اعلان کیا کہ " ایک امریکی ہونے کی وجہ سے مجھ سے کوئی مطلب نہیں ہے"
2: 2004 ء میں اسکندریہ ،ورجینیا، اسلامی سعودی اکیڈمی میں ایک کتاب کا متن استعمال کیا جاتا ہے جس کو سعودی تعلیمی وزارت کی طرف سے لکھا اور شائع کیا گیا وہ پہلے گریڈرکو سیکھاتے ہیں کہ " اسلام کے علاوہ تمام مذاہب یہودیوں (اور) عیسائیوں سمیت جھوٹے ہیں" حال ہی میں آئی – ایس – ائے کلاس کی الودعیا میں احمد عمر ابو علی کو صدر بش کو قتل کرنے کی سازش میں مجرم ٹھرایا گیا۔ 2004ء میں امریکی حکومت نے امریکہ میں اسلامی اور عربی علوم کے انسی ٹیوٹ ، سے وابستہ 16 لوگوں کے فیئر فیکس اور ورجینیا کے ویزئے منسوخ کر دئیے۔ واشنگٹن پوسٹ کے الفاظ میں ریاض میں الامام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی جو کہ اس سٹیلائیٹ کا انسی ٹیوٹ کیمپس ہے اس کے بارئے میں الزامات لگا کر یہ فیصلہ سنایا گیا کہ یہ اسلام کی ایک قسم کو فروغ دئے رہی ہے، اور یہ کہ ناقدین دوسرئے مذہب کو اور اس کے ساتھ ساتھ عیسائیت اور یہودیت کو متعصب کہنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں"۔ اس کے علاوہ تحقیقات کے تحت 22 ائے- ایس- ائے کے تعلقات دہشت گردی سے ہیں۔
اسبرن، ورجینیا کے گریجویٹ سکول آف اسلامک سوشل سائنس " مبینہ طور " پر اس بات کا حوالہ دیتے ہیں، کہ " ایک حلف نامے میں تعلیمی ادارئے، پر چھاپے کا جواز پیش کیا جاتا ہے کہ یہ 2002 ء میں دہشت گردی سے خفیہ تعلقات کی بنیاد پر اس سکول کے مالی ریکارڈ پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔
شمالی امریکہ میں اسلامی اداروں کے درمیان سکولز بھی اس سے مستشنی نہیں ہیں۔ فریڈم ہاوس کی طرف سے کیے گئے حالیہ مطالعہ میں ایک ہی جیسا مسئلہ پایا گیا کہ امریکہ کی مساجد میں یہودی، عیسائی مخالف مواد موجود ہے۔ امریکہ اسلام تعلقات کی کونسل ، سپیو یہود – مخالفت ، ہوسٹا نیو نازی ہیں۔
بالکل اسی کا کنیڈا میں لاگو ہوتا ہے، جہاں پر کینیڈین اسلامک کانگرس کے ہیڈ محمد المارسی عوامی بیان میں اس نے 18 سال سے زائد عمر کے تمام اسرائیلیوں کے قتل کی توثیق کی ہے۔
جتنی دیر مسلمان لیڈر عام طور پو خود کو کانسا بلانکا کی فلم میں کیپٹ – رینالٹ کے جذبے میں اعلان کریں گئے، جب بھی اسلامی برتری کی خبر باہر نکلے گی تب " مقابلہ " " مقابلہ " کی آوازیں آئیں گی، یہ کینسر مسلسل جاری رہے گا۔ اسلامی سکول، مساجد، اور دوسری مسلمان تنظیمیں جیسے کے سی- ائے- آئی- آر اور سی – آئی- سی جب تک کام کرتے رہے گے تب تک بلی چوہے کا کھیل کھیلتے رہیں گئے۔
یہ صرف تب کام نہیں کرئے گی ، جب ان پر سیاستدانوں، صحافیوں، محققین، اعتدال پسند مسلمان اور دوسروں کی طرف سے برداشت کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا۔ وہ اکثر اور واضح طور پر اسلامی زہر کو قبول کرنے کا بیان دیتے ہیں۔ صرف اس صورت میں آج کے جعلی " مقابلے " کا ردعمل آخر میں مخلص ہو جائے گا۔
مسٹر ڈئنیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔