بوسٹان میں میراتھن حملہ جو کہ 15 سے 19 اپریل کے درمیان ہوا اس کے دوررس نتائج کیا ہونگے اور ایک فلمی انداز میں تعاقب کیا گیا۔ اس حملے میں 265 کو زخمی اور کل 4 کو قتل کر دیا گیا؟
ہم اس بات سے شروع کرتے ہیں جو اس حملے کا نتیجہ نہیں ہو گی ۔ اس حملے کی وجہ سے امریکی رائے متحد نہیں ہو گی۔ "اگر ہم متحد ہیں طاقت ور ہیں کا نعرہ 11/9 کے چند ماہ بعد تک ہی چل پاتا تو بوسٹان کے حملے کے بعد جو اتفاقا نظر آیا وہ اس سے بھی زیادہ واضح نظر آتا۔ یہ تشدد امریکہ میں اسرائیل جیسے حفاظتی اقدامات کی وجہ سے نہ بنتا اور نہ ہی یہ کوشش کی جاتی کہ خطرناک جہاد کے عمل سے کیسے ہٹا جائے۔ یہ جھگڑا یہیں ختم نہیں ہو جاتا کہ صرف ان محرکات کا پتہ چل جائے جو مسلمانوں کے غیر مسلمانوں کے خلاف امتیازی تشدد کی وجہ ہیں۔ اور اسے موجودہ ہجرت پابندیوں پر ہونے والی بحث کا حل نہیں نکلے گا۔
" اتحاد میں برکت ہے "۔ ڈاکخانے کی مہر۔ |
اس سے کیا ہو گا؟ ،اس سے یہ ہو گا کہ یہ ڈاک ٹکٹ چند مغربی لوگوں میں یہ جذبہ ابھارئے گی کہ اسلام ازم ان کے طرز زندگی کے لیے ایک خطرہ ہے، مسلمانوں کے غلبے کے اظہار کا ہر عمل غیر مسلمانوں کے خلاف، یہ عمل ثقافتی ہو یا متشدد ، اینٹی حماس کے خلاف بہت سارئے لوگوں کو متحرک کر دیتا ہے۔ حکومتی مخالف پارٹیوں کے ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ گلی گلی اینٹی –ہجرت احتجاجوں میں بھی اضافہ ہوگیا۔ اور اینٹی اسلامسٹ مقاصد کے لیے چندہ دینے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گیا۔
قتل کے ذریعے تعلیم یہ وہ نام ہے جو میں نے 2002 ء میں اس پراسس کو دیا۔ ہم جو قہمیور پتوں میں رہتے ہیں اسلام کے بارئے میں اس وقت زیادہ سیکھتے ہیں جب گلیوں میں خون بہتا ہے۔ مسلمانوں نے ایک نہایت اچھی روایت کے ساتھ آغاز کیا کیونکہ مغربی ڈی- این- ائے میں ہمدردی شامل ہے۔ غیر ملکیوں، اقلیتوں،غریبوں اور رنگ رنگ کے لوگوں کے لیے۔ مسلمان اس اچھی نیت کو ختم کر دیتے ہیں جب ان کا برتری والا رویہ سامنے آتا ہے۔ 11/9 اعلی پائے کی دہشت گردی تھی جس نے بالی ،مدرید، بیسلان اور لندن میں لوگوں کی رائے کو اسلام کے خلاف 25 سال پہلے سے بھی کہیں زیادہ بدل کر رکھ دیا۔
میں جانتا ہوں کیوں اس عمل سے سب سے پہلے میں ہی گزرا تھا۔ 1990 ء میں سوئزر لینڈ کے ایک ہوٹل میں بیٹھ کر بیٹ یارو نے یورپ اسلامی مقاصد سے متعلقہ اپنے خوف کا نقشہ کھینچا لیکن میں اسے ایک اگاہ کرنے والا سمجھا۔ سٹیون ایمریسن نے مجھے 1994 ء میں بلایا اور امریکی اسلامی تعلقات کے بارئے میں بتایا میں نے ابتدائی طور پر سی-ائے- آئی- آر کو شک کا فائدہ دئے دیا۔ دوسروں کی طرح مجھے وقت درکار تھا تاکہ میں مغرب میں اسلامی خطرئے کے خوف کی شدت کو بھرپور طریقے سے جگا سکوں۔
مغربی یقینا اس خطرئے سے اگاہ ہیں۔ یورپ میں ہونے والی ترقی کے رحجانات دیکھ کر کوئی بھی انسان واضح طور پر سمجھ سکتا ہے جو کہ ہجرت،اسلام،مسلمان،اسلام ازم اور شریعہ (اسلامی قانون ) کے نام پر شمالی امریکہ اور آسٹریلیا میں 20 سال سے جاری ہے۔ یہ تبدیلی کی ایک علامت سیاسی پارٹیوں کے بڑھنے اور ان کا ان ایشوز پر فوکس ہے، یو- کے ایڈمنسٹریشن پارٹی، نیشنل فرنٹ ،فرانس، سوئزر لینڈ کی پیپلز پارٹی، نیدرلینڈ میں گیرٹ والڈر پارٹی فار فریڈم، ناروئے میں پروگریسو پارٹی اور سویڈن ڈیموکریٹس۔ موجودہ انتخابات میں جو بات سب سے زیادہ نوٹ کی گئی یو- کے-آئی-پی دوسرئے نمبر پر رہی اور اس کے ووٹروں کی تعداد 4 سے 28 ٪ تک بڑھ گئی۔ لیکن کنزرویٹو ۔ پارٹی میں ایک بحران پیدا ہو گیا۔
زیورخ مسجد اور مینار۔ |
سوس ووٹر نے 2009 ء میں 42- 58 سے زیادہ لمبائی کے میناروں پر پابندی کے لیے ایک ریفرنڈم کروایا۔ یہ ووٹ اپنے نفاذ سے زیادہ اپنے تناسب کے حساب سے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس کا نفاذ بالکل زیرو رہا۔ اس پولنگ میں ووٹ کا تناسب وہ ہی رہا جو کہ دوسرئے ملکوں میں اس طرح کی آراء سے ملتا جلتا ہی تھا۔ اس پولنگ سے رویے کی سختی بھی سامنے آئی اور اس سختی سے ان معاملات میں اضافہ ہی ہوا تھا۔ یہاں (میکسیم لیپینٹی کا شکریہ اداء کرتے ہوئے) فرانس میں چند موجودہ سروئے ہوئے۔
- 67 ٪ اسلامی اقدار کی کافرانسیسی معاشرئے کے ساتھ کوئی میچ نہیں ہے۔
- 70 ٪ کا کہنا ہے کہ یہاں پر غیر ملکیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
- 73٪ اسلام کے خلاف منفی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔
- 74 ٪ سمجھتے ہیں کہ اسلام میں برداشت کی کمی ہے۔
- 84٪ عوامی مقامات پر حجاب کے خلاف ہیں۔
- 86 ٪ برقعے پر پابندی کو مزید مضبوط بنانے کے حق میں ہیں۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار سوئرن کرن جرمنی میں اسلام کے خلاف کرتا ہے ایک حالیہ رپورٹ انسیٹیوٹ فار ڈیمسکوپی الینس بیچ نے چھاپی جس میں پوچھا گیا کہ جرمن اسلام کے ساتھ کون سی خوبیاں جوڑتے ہیں۔
- 56 ٪ کاخیال ہے کہ اسلام سیاسی طاقت کے لیے لڑ رہا ہے۔
- 60٪ اسلام کو انتقام اور بدلے کا دین سمجھتے ہیں۔
- 68 ٪ اسلام کو دوسرئے مذہب کے خلاف عدم برداشت کا دین سمجھتے ہیں۔
- 70 ٪ اسلام کو کٹر اور جنونی دین سمجھتے ہیں۔
- 80٪ کاخیال ہے کہ اسلام عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھتا ہے۔
اس کے متضاد 7٪ جرمن اسلام کو وسیع صبرو تحمل یا انسانی عزت و احترام کا مذہب سمجھتے ہیں۔ یہ اکثریتی حکومتی آراء ابتدائی سالوں میں زیادہ تھی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم دشمنی آراء میں وقت کے ساتھ سختی آئی ہے۔اس طرح سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مغرب میں اینٹی اسلام ازم کے مقابلے میں یہ دوڑ جیت رہا ہے۔ اعلی سطح پر مسلمانوں کی طرف سے ہونے والے حملوں نے اس رحجان نے اضافہ ہی کیا ہے۔ یہ اس کی سٹرٹیجک اہمیت ہے۔ یہ ہی بات میری پر امیدی کی وجہ ہے کہ اسلامی خطرہ واپس جا رہا ہے۔
مسٹر ڈئنیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔