مصّر صدیوں سے " بجیرہ روم کی بریڈ بسکٹ" کے طور پر مشہور تھا، جو کہ اب خطرناک حد تک غذائی قلت کا سامنا کر رہا ہے۔ " استحکام کے لیے کھانا " کے عنوان سے گیہان شاہائین کی طرف سے قاہرہ کے الحرم اخبار میں ایک وحشت ناک سچی رپورٹ ، غذائی بحران کو بہت تک واضح کرتی ہے۔
یہاں پر،دو حکایت سے، شروع کرتے ہیں، ثمر،20 ،نے یہ بتایا کہ اس کے والد نے اس کے کزن کے ساتھ، اس کو شادی کے لیے اس لیے مجبور کیا کہ وہ اس کے لیے کھانا اور گھر برداشت کر سکتا تھا جبکہ "ہفتے کے زیادہ تر دنوں میں اس کے گھر صرف فرائیڈ الو اور رات کے کھانے میں بینگن موجود ہوتے تھے۔" اس کی بہنیں 10 اور 13 ، جنہوں نے کام کرنے کے لیے سکول چھوڑ دیا اور دائمی اینمیا کا شکار ہو گئیں۔
منال ایک نرس ہے اور چار بچوں کی ماں ، وہ اپنے بچوں کو کھانا کھلانے کے قابل نہیں تھی۔ ماضی میں جب ہمارئے پاس پیسے نہیں ہوتے تھے تو ہم چاولوں کے ساتھ گوبھی بھر کے کھا لیتے تھے۔ لیکن بعض اوقات یہ بھی پہنچ سے دور ہو جاتا ہے کیونکہ قیمتیں بہت بڑھ رہیں ہیں۔ ہمارئے بچے ہمیشہ سے ہی غذائی قلت کا شکار رہیں تھے لیکن حالات اب بہت زیادہ بدتر ہو گئے ہیں۔
بالغ موٹاپے اور بچوں میں گروتھ رکنے کے لحاظ سے مصّر دنیا بھر میں بد ترین درجے پر ہے۔ |
یہ بچے غیر معمولی نہیں ہیں: اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو- ایف- پی) کے مطابق غذائی قلت نے چھ ماہ اور 5 سال کی عمر کے 31 ٪ مصّری بچوں میں گروتھ کو روک دیا ہے،یہ دنیا کی سب سے زیادہ شرح میں سے ایک ہے۔ ڈبلیو- ایف- پی نے 2009 ء میں یہ بتایا کہ غذائی قلت نے مصّر کی جی- ڈی – پی کو 2 ٪ تک کم کر دیا ہے۔ آسٹریلیا کے فیوچر ڈائریکشن انٹرنیشنل ( ایف- ڈی – آئی) کے مطابق 5 مصّریوں میں سےایک غذائی تحفظ کا شکار ہے اور "لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد غذائیت سے بھری ہوئی خوراک کی خریداری کرنے کی استطاعت نہیں رکھتی۔" مصّری غریب لوگ اپنا پیٹ بھرنے کے لیے کم غذائیت،زیادہ مقدار میں کیلورز سے بھرپور خوراک پر انحصار کرتے ہیں (جیسے کہ بدنام تمام نشاستہ کشری) جو غذائیت کی کمی اور موٹاپے دونوں کا باعث بنتی ہے ۔ اور ایک مصّری ریاست کپمیس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق 5.2 ٪ آبادی حقیقت میں بھوک کا شکار ہے۔
بہت سے عوامل مصّری بھوک کے بحران کی وجہ بنتے ہیں۔ ان کی انتہائی سطح سے اوپر والی سطح سے کی طرف جاتے ہوئے،یہ درج ذیل ہیں:
نافص حکومتی پالیسیاں: قاہرہ نے مسلسل زرعی تحقیق کی کمی،مالی امداد کی کمی،نجی شعبوں کی اجارہ داری۔مرگی آنکھوں والی امداد، سمگلنگ ، کرپشن اور کالی منڈیوں کے نتائج کی وجہ سے قاہرہ نے شہری علاقوں کو ہمیشہ دیہی علاقوں پر فوقیت دی۔ کسان ابھی تک مہنگی مگر ناقص بیج ، کھادوں اور کیڑئے مار ادویات کی قلت کا شکار ہیں۔ لیکن ان میں سب سے زیادہ نقصان دہ چیز بے لگام اور غیر قانونی رہائشی علاقوں کی توسیع میں حکومتی سازش ہے، جس کی وجہ سے قابل کاشت علاقوں میں کمی رہی ہے۔
خوراک کی درآمد پر انحصار: ایف – ڈی – آئی کے مطابق - تاریخی اعتبار سے خود کفیل مصر اپنی خوراک کا 60 ٪ حصّہ درآمد کرتا ہے۔ یہ ملک پھلوں اور سبزیوں کے لحاظ سے بہت زیادہ خود کفیل رہتا ہے لیکن غیر ملکی اناج ،چینی،گوشت اور خوردنی تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔ مصّر اپنی3\2 گندم ( کل 15 ملین میں سے 10 ملین، جو اس کو دنیا کا سب سے زیادہ گندم درآمد کرنے والا ملک بناتا ہے)، پھلیوں کا 70 ٪ اور دالوں کا 99 ٪ درآمد کرتا ہے۔ یہ اتفاق نہیں ہے کہ ، دالوں کی کاشت کاری کا رقبہ 85،000 ایکڑ سے 1000 ایکڑ سے بھی نیچے گر گیا۔ 2013 ء میں بڑی فراخدلی سے دوستانہ تیل برآمد کرنے والی ریاستیں خوراک درآمد کرنے کے لیے تقریبا 20 ارب امریکی ڈالر کی فراہمی کے لیے بہت اہم رہیں ہیں۔ لیکن کوئی بھی اس بات پر تعجب کر سکتا ہے کہ اتنی بڑی امداد کب تک جاری رہے گی۔
ایک کشری کی دکان جو مختلف نشاستہ جات سے تیار کیے گئے کھانے جیسے کہ پاستا، الو اور چاولوں کے اوپر چٹنی ڈال کر بیچ رہا ہے۔ |
غربت: اس طرح مستحکم بین الاقومی مارکیٹ پر انحصار کرنا کافی حد تک خطرناک ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے مصّر کی غربت بڑھ رہی ہے۔ ڈبلیو – ایف – پی کی رپورٹ کے مطابق ، 2012 – 13 میں حقیقی طور گذشتہ جی – ڈی – پی کی گروتھ 6.2 ٪ سے 2.1 ٪ تک نیچے گر گئی۔ بے روزگاری کے لحاظ سے یہ تقریبا 19 ٪ پر کھڑا ہے ۔ کپاس کی فصل کبھی مصّر کا غرور ہوا کرتی تھی، 2012 ء سے 2013 ء اس ایک مارکیٹنگ کے سال کے دوران اس کی پیداوار میں 11 ٪ سے زیادہ کمی دیکھی گئی ہے کیپمیس کی رپورٹ کے مطابق 28 ٪ نوجوان لوگ غربت کی زندگی گزارتے ہیں اور تقریبا 24 ٪ غربت کی لائن سے اوپر رہتے ہیں، اس ایک سال میں اس میں ایک ٪ کا اضافہ ہوا ہے۔
پانی کی قلت: دریائے نیل کا تحفہ ہے، لیکن پہلے سےہی یہ سالانہ 20 بلین کیوبک میٹر پانی کی قلت کا شکار ہیں، کیونکہ بڑھتی ہوئی آبادی، اور غیر مؤثر آبپاشی جیسے عوامل نے مصّر کی غذائی پیداوار کو کم کردیا ہے : اور ایتھوپیا میں بلیو نیل پر زیر تعمیر نئے ڈیموں کے ساتھ ، اس دہائی کے اندر اندر یہ مزید پانی کی قلت کا سامنا کرئے گی۔
حالیہ بحران : ایف – ڈی – آئی نے یہ نوٹ کیا کہ، 2006 ء، میں برڈ فلو کی وباء پھوٹ پڑی، 2007- 09 میں خوراک، ایندھن اور مالی بحران، 2010 ء میں عالمی سطح پر خوراک کی قیمتوں میں بھیانک اضافہ، 2011 ء کے انقلاب کے بعد سے سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے سیاسی بگاڑ۔"
کیا عبدالفتاح ال – سیس کی نئی حکومت بروقت ان تباہ کن رحجانات کو بدلنے کے لیے کچھ عمل کر سکتی ہے؟ میں اس سال اس حوالے سے ناامید ہوں۔ لاکھوں پر آشوب کیرائن کہیں زیادہ سیاسی اثرورسوخ رکھتے ہیں با نسبت اس کے یہ بہت زیادہ مصّری کسان خاموشی سے اپنے کھیتوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔ اخوان المسلمون کی حماس – اسرائیل کی جنگ بندی کروانے کے لیے بغاوت کی وجہ سے عدم اطمینان کا شکار فیکٹری ورکرز کے فوری مسائل - جو کہ ہمیشہ غذائی پیداوار، جیسے طویل مدت پر مشتمل سیسٹمیٹک بحرانوں کی طرف سے قیادت دانوں کی توجہ کو ہٹا دیتے ہیں۔
حکومت کی ترجیحات میں مصّری کسانوں ( فیلہائن کے مفادات ) فہرست میں سب سے نچلے درجے پر ہیں۔ |
تاہم مشرق وسطی کی بہت سے شدید وبائی مسائل میں مصّر میں قحط مسائل کی ایک اور مثال ہے، یہ وہ مسئلہ ہے جس کو باہر والے حل نہیں کر سکتے، صرف خود کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔