جب خبریں آتیں ہیں کہ مسلمان تشدد میں ملوث ہیں،تو سیاستدانوں کے گروپ،قانون نافذ کرنے والے،اور میڈیا بغیر کسی رعایت کے ہمیشہ یہ ہی فرض کرتے ہیں کہ مجرم کسی نہ کسی ذہنی اور جذباتی معذوری سے دوچار ہے۔( اس طرح کی مثالوں کی ) فوری فہرست کے لیے۔ ( " اچانک جہاد " یا ' سرکش کشیدگی ' فٹ ہوڈ پر میرا مجموعہ دیکھیں )۔
اس کی بجائے، میں یہ کہنا چاہتا ہوں، کہ انھیں جہادی ارادئے کے خیال کے ساتھ یہ شروع کرنا چاہیے۔ یہ کہ پہلے سے طے شدہ توقعات پاگل پن اور جنون کی بجائے نظریاتی جذبے کے مطابق ہونی چاہیں۔ اسلام کی اشاعت کرنا اور اسلامی قوانین کا اطلاق کرنا مقاصد ہیں۔ یقینا کچھ پاگل مسلمان موجود ہیں جو کہ تشدد میں ملوث پائے جاتے ہیں جیسے کہ ڈبلیوڈبلیوڈبلیو۔ دی ریلیجن آف پیس۔ کوم کے شمارئے کے مطابق 11/9 سے پہلے 247،15 مسلمان دہشت گردی کے واقعات میں صرف ایک چھوٹی سی فیصد کے طور پر اس میں اپنا حصّہ ڈالتے تھے۔
نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں ایک ایس- یو- وی کو اڑانے کی ناکام کوشش خود کش بمباروں کی محرکات کی طرف اشارہ کرتی ہے، فیصل شہزاد کی شناخت سے پہلے، جو کہ پاکستان کی جانب سےتارکین وطن تھا، اسے منظرعام پر لایا گیا تھا۔ دی نیشن کے روبرٹ ڈرائے فیس کہتے ہیں کہ پاکستان میں قائم طالبان کی طرف سے جہادیوں کا تہہ بتہ امکان موجود ہے، " مجھے تو بہت حد تک ایسا لگتا ہے کہ [ وہ ] یا تو وہ تنہا یہ مشکل کام کرتا تھا یا حق کے لیے مخالف ٹی پارٹی کی طاقت ور لائن کا رکن تھا۔ تب اس کے صرف ایک گھنٹے بعد شہزاد کو گرفتار کر لیا گیا، حکام جلد از جلد عوام کے درمیان یہ یقین دہانی کروانے کے لیے پہنچے کہ اس کی حرکات کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ 4 مئی کی مثال سے:
اسٹیبلشمنٹ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ --- ، فیصل شہزاد کے دہشت گردی کے واقعے میں اسلام کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ |
- مائیک بلومبر جو کہ نیویارک سٹی کے میئر ہیں: اس جگہ بم کوئی بھی رکھ سکتا ہے " کچھ لوگ جو کہ صحت کے دیکھ بھال کے بل یا کسی اور چیز کو پسند نہیں کرتے، ان کی طرف سے یہ ایک سیاسی ایجنڈا ہو سکتا ہے اسے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔
- مخدوم قریشی جو کہ پاکستان کے وزیرخارجہ ہیں: یہ[ پاکستان میں امریکہ کی فوجی سرگرمیوں ] کے لیے ایک دھچکا ہے۔ یہ ایک رد عمل ہے۔ یہ ایک بدلہ ہے۔ اور تم اس کی توقع کر سکتے ہو۔ کوئی بھی بیوقوف نہیں ہوتا۔ وہ چیزیں جن کا تم خاتمہ کر چکے ہو وہ بیٹھ کر انھیں ترتیب دینے نہیں آئے اور خوش آمدید نہیں کہیں گئے۔ وہ واپس لڑنے کے لیے آرہے ہیں۔
- ندیم حیدر کیانی ، جو کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان ہیں: اس کو ٹھیک طریقے سے بتانا قبل از وقت ہو گا کہ خود کش بمباروں کی حوصلہ افزائی کیسے کی جاتی ہے، لیکن ابتدائی اشارئے یہ ہی ظاہر کرتے ہیں کہ " وہ ایک پریشان فرد تھا۔"
- کیبل نیوز نیٹ ورک : اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ حالیہ سالوں میں اس کے گھر پر پابندی لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔ میرا مطلب ہے، کہ کوئی بھی اس بات کا تصور کر سکتا ہے کہ یہ واقعہ اس کے خاندان پر بہت زیادہ دباؤ اور دلی تکلیف لے کر آیا ہو گا ۔"
- سی- بی ایس نیوز : یہ واضح نہیں ہے، کہ اگر مزید ملزمان مفرور ہوئے یا یہاں اس کا کیا مقصد ہو سکتا ہے۔
- واشنگٹن پوسٹ : عنوان کے تحت، " اقتصادی بحران دہشت گردی کی وجہ بنتے ہیں ایزراء کیلن اس بات کا نوٹس لیتا ہے اور اس پر تبصرہ کرتا ہے کہ شہزاد کے گھر پر پابندی لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔ یہ آدمی میڈیا کے لیے ایک سٹرنگ تھیوری کی حثیت رکھتا ہے : وہ بظاہر متضاد کہانیوں کو یکجاء کرتا ہےجس نے گذشتہ دہائی کو بے دخل کر دیا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ تم یقینا کسی پر یہ تصور کرنا نہیں چاہتے کہ کیوں کسی نے " واقعے " ہی کچھ کیا ہے۔ مردوں کے دل پاک صاف ہیں، اور محرکات پیچیدہ ہیں۔"
اور یہاں آج کے اخبار سے کچھ مجموعے موجود ہیں۔
- ( این- وائے 1کی طرف سے رپورٹ کے طور پر) قانون نافذ کرنے والے تفشیش کار ابھی بھی یہ کہتے ہیں کہ شہزاد کی اس حرکت کے پیچھے کوئی محرک نہیں ہے۔" ( 5 مئی ، 2010 )
- کفایت علی جو کہ شہزاد کا ایک رشتے دار ہے: ہم حیران تھے ، کہ اس کا کسی بھی جہادی گروپ یا سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ( 5 مئی ، 2010 )
- ۔ایسوسی ایٹڈ پریس کی شہ سرخی: " این- وائے کار بم دھماکے میں ایک مشتبہ شخص کا تعاون، لیکن مقصد پراسرار ہے۔ ( 5 مئی ، 2010 )
- ایسوسی ایٹڈ پریس سٹوری"وفاقی حکام امریکی شہریت رکھنے والے شہری کی گرفتاری کے بارئے میں بات چیت نہيں کر رہے، جس پر نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں بم فکس کر کے حملہ کرنے کی وجہ سے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔" ( 5 مئی ، 2010 )
- ۔نیویارک پوسٹ: " خصوصی طور پر": شہزاد ،قانون نافذ کرنے والوں نے کل یہ انکشاف کیا کہ وہ کہتا ہے کہ وہ دہشت گرد گروپ کے رہنماؤں کی طرف اموات کی تعداد بڑھانے کے لیے اس برئے کام کوکر رہا تھا۔
- ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ ان تمام خوفناک حملوں کا عینی شاہد تھا جو اس کے پاکستان میں گذشتہ شروع موسم گرما کے آٹھ مہینوں کے قیام کے دوران رونماء ہوئے۔ ( 5 مئی ، 2010 )۔
- آج کا امریکہ کی شہہ سرخی ہے،"این- وائے کار بم دھماکے میں ایک مشتبہ شخص کا کیا مقصد تھا یہ ایک معمہ بنا ہوا ہے۔"( 5 مئی ، 2010 )۔
- دی گارڈئین : کی شہہ سرخی: ٹائمز اسکوائر بم: پاکستانی بمباروں کی محرکات کی وجہ سے گھبرائے ہوئے ہیں۔"( 5 مئی ، 2010 )
تبصرئے:
1۔ ان میں سے کچھ تشریحات کہتی ہیں کہ ان کے مقاصد پراسرار ہیں، اور ان میں کچھ کسی ایک بات کی یا دوسری بات کی قیاس آرائی کرتے ہیں۔ لیکن تمام بہت محتاط طریقے سے کمرئے میں اس بہت بڑئے مسئلے سے گریز کر رہے ہیں۔
2۔ اگر آپ میں دشمن کا نام لینے کی جرآت نہیں ہے تو آپ ایک جنگ جیت نہیں سکتے۔
3۔ دشمن کا نام لینے کا مطلب ہے کہ مغربی زندگی کے زیادہ خوشگوار پہلوؤں کو کچھ تبدیل کرنا ہے، اور ایسا کرنا مشکل ہے۔
4۔ میں یہ امید کرتا ہوں کہ دشمن کا نام تب لیا جائے گا جب ہمارئے صبر کا پیمانہ دھمکی آمیز الفاظ سے لبریز ہو جائے گا۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔