سیاست میں یہ کہاوت ہے کہ پیسے کے پیچھے بھاگو۔ اور ایسا ہی ہے کہ اعدادوشمار کے مطابق تجربہ حاصل کرنے والے وکلاء ،انشورنس بروکر اور حتی کہ بیصارت پیمائی کرنے والوں کی شرکت نے ان کی تعداد کو بہت زیادہ بڑھا دیا ہے۔
لیکن ان اسلام پسندوں کے بارئے میں کیا خیال ہے، وہ مسلمان آئین کی جگہ قرآن کو دینا چاہتے ہیں اور اسلامی شریعت کا مکمل اور بھرپور نفاذ چاہتے ہیں - دوسرئے الفاط میں نہ صرف ٹیکس کوڈ کو بدلنا چاہتے ہیں بلکہ وہ امریکہ کی ہیت کو ہی بدلنا چاہتے ہیں؟ ان کی مہم کس قسم کی حصّہ داری کریں گی۔ یہ بات ابھی تک نامعلوم ہے۔ مڈل ایسٹ فورم کے اسلامسٹ واچ، ایک مناسب ڈیٹا بیس کو استعمال کرتے ہوئے، اس لابی کی وسعت کو پہلی نظر میں ہی ناپ لیتے ہیں ۔ ( ڈبلیو ڈبلیو ڈبلیو۔ اسلامسٹ - واچ آرگنائزیشن \ منی – پولیٹیکس ) پر سیاسی منصوبہ بندی ( آئی- ایم- آئی- پی ) میں اسلام پسندوں کے پیسوں سے یہ پتہ چلتا ہے کہ، گذشتہ 15 سالوں سے 6 معروف امریکی اسلام پسند تنظیموں نے وفاقی امریکی امیدواروں کو تقریبا 700000 ڈالر کا عطیہ دیا۔
وہ چھ تنظیمیں درج ذیل ہیں۔
- امریکی – اسلامی تعلقات کی کونسل۔ ( سی- ائے- آئی- آر )
- شمالی امریکہ کا اسلامی سرکل۔ ( آئی- سی- این- ائے )
- شمالی امریکہ میں مسلم الائنس۔ ( ایم- ائے- این- ائے )
- شمالی امریکہ کی اسلامی سوسائٹی
- مسلم امریکن سوسائٹی ( ایم- ائے- ایس ) اور
- مسلم پبلیک افیئرز کونسل ( ایم- پی- ائے- سی )
سی-ائے- آئی- آر کے ساتھی ڈالر کے لحاظ سے اپنا راستہ اپناتے ہیں، مہم میں حصّہ لینے والے امیدواروں کو وفاقی آفس کے لیے 430000 سے بھی زیادہ ڈالر کمانے ہوتے ہیں۔ امریکہ کی سب سے بڑی دہشت گردی کی مالی اعانت کے معاملے میں ایک گروپ جس کا نام ایک " معصوم سازشی " کے طور پر لیا جاتا ہے، کی جانب سے تبدیلی کا اچھا نمونہ ہے جس میں وفاقی جج کو سی-ائے- آئی- آر کے حماس کے ساتھ تعلقات کے بارئے میں بہت زیادہ ٹھوس ثبوت ملے۔
اندرئے کارسن، اسلام پسندوں کا پسندیدہ اور انڈیانا کی کانگرس کا رکن۔ |
مجموعی طور پر آئندہ 2014 ء کے کانگرس کے انتخابات میں اسلام پسند پیسا نسبتا کم ہے، لیکن آئی- ایم- آئی- پی کی معلومات کے کئی فوائد ہیں۔
فنڈز کو غلط طریقے سے وصول کرنے پر یہ سیاستدانوں سے جوابدہی کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ اسلام پسند لابی کی لگن اور ارادوں کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اور یہ ووٹروں کو بتاتا ہے کہ تم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے دشمنوں سے منسلک افراد سے پیسے لیتے ہو۔
انڈیانا میں،ڈیموکریٹک نمائندئے اندری کاسن نے 2008 ء کے بعد سے اپنی کانگرس کو چلانے کے لیے اسلامی ذرائع سے 34،000 ،ڈالر موصول کیے۔ جب کہ اس کے برعکس اس نومبر میں اس کے خلاف آنے والے نئے جمہوریت پسند کیتھرین پینگ نے ان سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کیا۔ یہ ہی وہ کارسن ہے جس نے آئی – سی- این- ائے – ایم- ائے- ایس 2012 سالانہ کنونشن میں شرکت کی، جہاں اس نے یہ دیکھا کر امریکی سکول کی حوصلہ افزائی کی کہ "ہم اپنے مدرسوں میں ایک مڈل رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جس کی بنیاد قرآن ہے۔"
امریکہ کی سینٹ کی نشست کے مقابلے کے لیے مشی گن کی ہوٹلی میں ایک دوڑ کا مقابلہ منعقد کیا گیا،اسلام پسند ڈونرز نے اس سائیکل کا عطیہ جمہوریت پسند ٹیری لین لینڈ کو 2،576 ڈالر کا عطیہ دیا اور ڈیموکریٹک گرئے پیٹر کو اس سے تین گنا دیا جو کہ (8،200 ) ڈالر ہیں۔ اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اسلام پسند مشی گن میں کس کو زیادہ بہترین سمجھتے ہیں۔
یہ ایک بہت بڑئے نمونے کے مطابق فٹ بیٹھتا ہے۔ 2013 ء اور 2014 ء کی وفاقی مہمات میں، اسلام پسندوں نے ڈیموکریٹکس کو 57،408 ڈالر دئیےاور جب کہ جمہوریت پسندوں کو صرف 3،326 ڈالر دئیے۔ یہ 17:1 کا تناسب بناتا ہیں۔
سیاست میں اسلام پسندوں کے پیسے کا شکریہ، اسلام پسندوں کے اس اثرورسوخ کے سورج نے اس نو آموز جگہ پر چمکنا شروع کر دیا ہے۔ مستقبل میں ان چھ تنظیموں پر کی جانے والی تحقیقات بہت دور تک جائے گی اور ریاستی اور مقامی امیدواروں کا جائزہ لے گی ،اور اس طرح غلط طریقے سے سیاسی تعاون کرنے والوں کو حتمی طور پر بے نقاب کرئے گی۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔