یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ، اسلامی ریاست ( آئی- ایس – آئی- ایس ) نے قبضہ کر کے یزیدی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا ہے۔ مثال کے طور پر اقوام متحدہ کی رپورٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ " 300 [ یزیدی ] خواتین کو غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اب آئی- ایس – آئی- ایس نے اپنے بہترین کثیرالازبان جریدئے میں اپنے اس عمل کا مذہبی جواز پیش کیا ہے۔
اگست 2014 ء میں سینجار کے قریب یزیدی مہاجرین آئی- ایس – آئی- ایس کی افواج کے ساتھ لڑائی کے دوران بھاگ کھڑئے ہوئے۔ |
کے ایڈیشن میں ایک صرف چار صفحات پر مشتمل مضمون شائع کیا گیا Dbiqگھنٹے سےلیے پہلے غلامی کی بحالی کے انگلش زبان اس کے عنوان کا موضوع یہ ہے کہ : کس طرح غلامی قیامت کے دن ٱن کے لیے ایک منصب کا باغث بنے گی، باقی ماندہ ذی عقل یزیدی غلامی کو ، ایک قدیم مذہب کے پیروکار بناتے ہیں، بنیادی طور پر ایک ملین سے بھی کم لوگ بنیادی طور پر عراق کے علاقے سینجار میں رہتے ہیں اور صوفیوں کے اثرات کے تحت آنے والے ایک پہلے سے دین اسلام کے پیروکار ہیں۔ ایک گمنام مصنف یہ دلیل دیتا ہے کہ وہ خدا کو ماننے والے نہیں ہیں بلکہ ایک عقیدئے کی پیروی کرتے ہیں " جو کہ سچائی کو رد کرتا ہے۔" اس لیے وہ ایک باعزت (ذمی ) مقام کے مستحق نہیں ہیں۔
ملک تعوذ، یزیدیوں کا مور فرشتہ اور سب سے اقضل لیڈر۔ |
انھوں نے تب سب سے پہلے اس بات پر زور دیتے ہوئے [ سکیور براکیٹ میں میرا توجمہ موجود ہے] اس فیصلے سے ہونے والے نتائج کی وضاحت کرتا ہے کہ اسلامی ریاست اس گروپ کے ساتھ معاہدہ کرتی ہے،جیسے کہ فقہا [ فقہا ] کی اکثریت یہ بتاتی ہے کہ مشرکوں [ مشرک ] سے کسطرح نمٹنا چاہیے۔
دوسرئے لفظوں میں آئی- ایس – آئی- ایس بہت خوشی سے اس بات کی تقلید کرتا ہے کہ پری ماڈرن اسلامک قانون کس طرح روایات پر متفق ہوتے ہیں۔ یہودیوں اور عیسائیوں کے برعکس ، یہاں جزیہ کی ادائیگی کے لیے کوئی گنجائش نہیں تھی۔ جزیہ، مسلمان ممالک کے لیڈروں کو غیر مسلمانوں کی حفاظت کے لیے دئیے جانے والا ٹیکس ہے، کیا خدا کو ماننے والے اس اعزاز کے مستحق ہیں ؛ تو یزیدی خدا کے ماننے والے نہیں ہیں، وہ اس استحقاق سے محروم ہیں۔
ٱن کی خواتین کو غلام بنایا جا سکتا ہے برعکس مرتد خواتین کے جن کے بارئے میں فقہا کی اکثریت کی رائے یہ ہے کہ انھیں کسی صورت بھی غلام نہیں بنایا جا سکتا اور انھیں صرف اس گناہ سے معافی مانگنے یا پھر جنگ کے لیے تیار رہنے کا الٹی میٹم دیا جا سکتا ہے۔
اسلام کے قانون کے ماہرین کے مطابق ، یزیدی مرتد نہیں ہیں، پر غلام بنائے جا سکتے ہیں۔
یزیدی عورتوں اور بچوں کو گرفتار کرنے کے بعد ٱنھیں اسلامی ریاست کے جنگجو، جو سینجار کے آپریشن میں حصّہ لیتے ہیں، کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے، ٱس کے بعد خمس [ مال غنیمت کا 5\1 حصّہ اسلامی ریاست کو دیا جاتا ہے ] کے طور پر تقسیم کرنے کے لیے غلاموں کا پانچواں حصّہ اسلامی ریاست کی اتھارٹی کو بھیج دیا جاتا ہے۔
اس طرح اسلامی ریاست مال غنیمت سے متعلق اسلامی نظام کو نافذ کرتا ہے۔
اس بڑئے پیمانے پر مشرک [مشرک] خاندانوں کی غلامی کی وجہ سے شائد وہ بعد میں آنے والے سب سے پہلے ہو گے جو اس شریعت کے قانون کو ترک کریں گے۔ دوسرا کیس جو کہ صرف اس نام سے جانا جاتا ہے کہ – اگرچہ کہ وہ بہت معمولی ہے، کہ وہاں فلپائن اور نائجیریا میں مجاہدین نے عیسائی عورتوں اور بچوں کو غلام بنایا۔
مندرجہ بالا پیراگراف نائجیریا میں بوکو حرم اور فلپائن میں ابو سیف کے گروپ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
اب اسلامی ریاست کے فوجیوں کی طرف سے یزیدی خاندانوں کو بیچا جا رہا ہے جیسے کہ [نبی] کے ساتھی [رضی اللہ تعالی عنہماء] [ اللہ ٱن سے راضی ہوا] مشرکین کو ٱن کے سامنے بیچتے تھے۔ جیسے کہ بہت سے مشہور مثالیں قابل غور ہیں جن میں وہ واقعہ بھی شامل ہے جس میں ایک ماں کو ٱس کے بچے سے الگ کرنے کی ممانعت کی گی ہے۔
آئی- ایس – آئی- ایس دوبارہ اس بات پر زور دئے کر اس کا حوالہ کتاب کی طرف سے دیتا ہے۔ "فروخت کرنا " یہ فعل قابل غور ہے۔
بہت سی مشرک عورتیں اور بچے اپنی رضامندی سے اسلام قبول کرتے ہیں اور شرک [مشرک] کے اندصیروں سے نکلنے کے بعد وہ اب پورئے اخلاص سے اس پو عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
مصنف تین احادیث [ محمد کے اقوال اور اعمال کے اکاؤئنٹس] سے نتائج اخذ کرتا ہے جو کہ اسلام قبول کرنے والوں کے لیے فائدہ حاصل کرنے اور جنت میں جگہ بنانے کے لیے غلامی کی افادیت کو تسلیم کرتا ہے۔ پس کیا غلامی مسلمان معاشرئے [ٱس کی بڑھتی ہوئی تعداد] اور انفرادی غلام [ جس کو جنت تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنا کر] دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ ہر ایک کے لیے کیا زبردست سودا ہے!
لایلش ،عراق میں یزیدی عمارت ۔ |
اس سے دور لے جانے کے لیے بہت سی چیزیں موجود ہیں:
آئی- ایس – آئی- ایس کے مباحثے کا یہ مضمون بہت زیادہ انگریزی نماء عربی کی علامتوں سے ظاہر کیا گیا ہے، بولنے اور لکھنے دونوں کے لحاظ سے۔ انگریزی زبارن نے صرف ڈھانچہ فراہم کیا ہے، جب کہ الفاظ کی فہرست صرف اعلی ردجے کی عربی زبان کے لہجے میں تھوڑئے سے دیکھائے گئے ہیں [ مثال کے طور پر مشرکین ]۔ عربی زبان کا حرفی ترجمہ علماء اکرام کے علم کو ظاہر کرتا ہے، جو کہ اینز، (!) اور گرامر (ائے – ای ) کے ساتھ مکمل ہوتا ہے۔
جیسے کہ زندگی کے ہر دوسرئے پہلو میں آئی- ایس – آئی- ایس بے شرمی اور بے رحمی سے پری – ماڈرن اسلامک قانون کا اطلاق کرتی ہے۔ بغیر کسی رعائیت کے جو کچھ بھی اس کے رسم ورواج کو جدید بنانے کے لیے کیا گیا۔
یہ پھر سے ایک عالمگیر خلافت قائم کرنا چاہتا ہے جیسے کہ دوبارہ سے ساتویں صدی آ گئی ہو۔
جدید معاشرئے کے لیے ، سر قلم کرنا اور غلامی قرآن کے بہت زیادہ چونکا دینے والے احکام ہیں، یہ گروپ اسے باضابطہ طور پر بیان کرنے پر بہت خوشی محسوس کرتا ہے اور اس کو ان لوگوں پر عائد کرتا ہے جن کو یہ کافر سمجھتا ہے۔
آئی- ایس – آئی- ایس کی وحشی نماء رجعت پسندی کی لہریں مبصرین کی ایک بہت کم تعداد کو ہنگامہ آرائی کی طرف مائل کرتا ہے۔ جب کہ اس کا مسیحانہ جذبہ اس کو بہت دور تک لے جاتا ہے۔ لیکن اس کے اعمال غالب اکثریت کو دہشت زدہ کرتے ہیں، مسلمان اور نہيں، اس کے خاتمے کے ناگزیر نتائج اور کام اسلام کر ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گے۔