نئے حاصل شدہ گیس اور تیل کے ذخائر کی بدولت ایک منحرف شدہ ترکی کی خارجہ پالیسی اور شام میں خانہ جنگی کے ساتھ مل کر ، قبرص کی جمہوریہ دنیا کی سب سے زیادہ غیر مستحکم خطے کے بھنور میں داخل ہو گئی۔ یہاں تک کہ اس بجیرہ روم کے جزیرئے نماء کے رہنماء ان ناول خطرات اور مواقعوں سے معاہدہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں، اس کے لیے انھیں ایک مضبوط امریکی بحریہ کی حمایت کی ضرورت ہے کہ – کچھ ایسا ہے جو کہ ابھی دستیاب نہیں ہے۔
قبرصی گیس کی حکمت عملی کے پیچھے موجود آدمی سولون کیسانی ۔ |
قبرصی پانی کےنیچے گیس اورتیل کے ذخائر کی دریافتوں نے براہ راست کسی چیزکا تعاقب کیا جوکہ پہلے سے ہی اسرائیلی سمندر میں موجود پائے گئے تھے، جو کہ ان کے ساتھ ہی ملحق واقع ہے اور اس کو ایک ہی امریکی ( نوبل ) اور اسرائیلی ( ڈیلیک، ایونر ) کمپنیوں نے بےنقاب کیا۔ حالیہ اندازئے کے مطابق، قدرتی گیس کے پانچ ٹریلین کیوبک فٹ اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ مقدار میں تیل کی اندازن قیمت 800 بلین امریکی ڈالر ہے، ایک چھوٹے ملک کے لیے ایک بہت بڑی زیادہ رقم جس کی حالیہ مجموعی قومی پیداوار محض 24 ارب ڈالر ہے۔
اس توانائی کی بہت زیادہ مقدار کو ترکی یا یورپ کو برآمد کیا جائے گا ۔ ترکی کی ایک طرف پائپ لائن بچھانا سستا اور آسان کام ہو گا لیکن اتنے طویل عرصے میں ترکی فوج قبرص کے 36 فیصد حصّے پر قبضہ کر لے گی، ایسا ہر گز نہیں ہو گا۔ ایک حالیہ عدالتی فیصلے نے اسرائیلی حکومت کو اجازت دی کہ وہ اس بات کا فیصلہ کر لیں کہ انرجی کی کتنی مقدار کو برآمد کیا جائے گا جو کہ اب دیگر امکانات کی کوشیش کر رہا ہے کہ: قبرص اسرائیل کے ساتھ گیس کا تبادلہ کر سکتا ہے جو کہ ترکی کی طرف جائے گایا دو اتحادی قبرص میں مشترکہ طور پر ایک مائع – قدرتی گیس کی ٹرمینل کو تعمیر کر سکتے ہیں۔
بالاآخر کیا، مصّر ،غزہ،لبنان، اور شام کو گیس کی تلاش میں حصّہ لینا چاہتے ہیں اور جدید دنیا کے ساتھ منسلک ہو جانا چاہیے ، وہ بھی مصّر کے درمیانی علافے کو ایک اہم وسائل والے علاقے میں تبدیل کرنے میں اہم کرداراداء کر سکتے ہیں ۔ امریکی جیولوجیکل سروئے کے مطابق، ایک اندازئے کے مطابق ملحق نیل ڈیلٹا اور کرجدار بیسن مل کر 345 ٹی- سی- ایف قدرتی گیس اور تیل کے 3.44 بلین بیرل پر مشتمل ہے۔
نیل ڈیلٹا اور کرجدار بیسن دونوں مل کر 345 ٹی- سی- ایف قدرتی گیس اور تیل کے 3.44 بلین بیرل پر مشتمل ہیں۔ |
یہ نئے حاصل شدہ ذخائر قبرص کے مسئلے کو یا تو حل کرنے یا بھڑکانے میں مدد کر سکتا ہے ۔ قبرص حکومت نے عقل مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2003 ء میں مصّر کے ساتھ ، 2007 ء میں لبنان کے ساتھ اور 2010 ء میں اسرائیل کے ساتھ اپنی سمندری حدود کو ختم کر دیا۔ اس نے مجموعی طور پر فرانس، اٹلی کی اینی، اور جنوبی کوریا کے کوگس کے ساتھ نیاء ریسرچ معاہدہ کر لیا ۔ تاہم انرجی کا بھوکا مصّر اس خزانے کے اوپر منڈلاتا رہا۔ انقرہ اس کی شمالی قبرص کی کٹھ پتلی ریاست پر حکمرانی چاہتا ہے تاکہ وہ نئے ذخائر سے آمدنی حاصل کر سکے ، جب کہ 1974 ء میں ترکی کا اس جزیرئے پر حملے نے ان خطرات کو بڑھا دیا کہ اس کا گمراہ کن، اور بدمعاش وزیراعظم ریسیپ طیب ایردوگان ملک کی سر زمین پر حملہ کر سکتا ہے۔
ایردوگان اور ترکی کے وزیرخارجہ احمد داؤد اولو" ہمسائیہ ممالک کے ساتھ زیرو مسائل" کی ایک پرعزم خارجہ پالیسی کی تلاش میں ہے،اس کی بجائے ستم ظریفی یہ ہے کہ ترکی کا کوئی دوست نہیں کی طرف لے گیا ۔ جارجیا، آرمینیا، آذربائیجان، ایران ، عراق، شام، اسرائیل، سعودی عربیہ،مصّر ، اور سربیا کے ساتھ کشیدہ تعلقات ہیں۔ اس نےانقرہ کے امکان کو بڑھا دیا جو کہ ایک پرانے ترکی کے طریقہ کار کی طرف تبدیل ہو رہا ہے اور قبرص اور یونان سے نکال کر باہر کر دیا گیا ۔ مثال کے طور پر،دونوں صورتوں میں، یہ انتشار انگیز مہاجرین کی نقل مکانی کی جوصلہ افزائی کرئے گا۔
جولائی 2013 ء میں کیا گیا شامی مہاجرین کا تخمینہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ قبرص ان کی آمد سے بچا ہوا ہے۔ |
تقسیم کی جگہ پر داخل ہوتے ہی یہ ہی وہ جگہ ہے جہاں شام میں ہولناک خانہ جنگی ہے، جو کہ صرف 70 میل ( 110 کلو میٹر) دور ہے، ابھی تک، اس تنازعے نے قبرص پرکوئی بہت بڑئے اہم اثرات مرتب نہیں کیے ہیں، جبکہ جزیرئے کی قربت ، اس کی کم سے کم دفاعی صیلاحتیں، اور اس کی یورپی یونین میں رکنیت ( جس کا مطلب یہ ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن قبرص کی بنیاد پر قائم ہو رہے ہیں جو کہ جرمنی یا فرانس تک پہنچنے کے قریب ہیں)، جو کہ اس کو حد سے زیادہ غیر محفوظ بنا دیتا ہے۔ 2011 ء کے بعد سے شام سے آنے والے 2.2 ملین مہاجرین نے ( ترتیب نزولی کے لحاظ سے ) لبنان، اردن، ترکی، مصّر، اور عراق کی حمایت میں بہت حد تک قبرص کو نظرانداز کر دیا ، لیکن جو بہت تیزی سے تبدیل ہو سکتا ہے۔ اگر قبرص کے قریب ترین رہنے والے علوی سمندر کو ایک بہت بڑی تعداد سے لے جائیں ۔ یا انقرہ اگرشامیوں کی حوصلہ افزائی کرئے کہ وہ شمالی قبرص کی طرف ہجرت کر جائیں اور اس کے بعد چپکے سے سرحد پار کر کے جمہوریہ میں شامل ہو جائیں۔
اس کے برعکس قریبی اسرائیل، جو کہ بھی مخالفین سے گھرا ہوا ہے ، قبرص کے پاس یا تو فوجی اختیارت یا حفاظتی باڑ کی کمی ہے : ترکی مسلح فوج کے اہلکار کی تعداد قبرص کی جمہوریہ میں تقریبا 700،000 ہے جو کہ پوری آبادی کے سائز کے برابر ہے، جو کہ تقریبا 850،000 ہے۔ اس کو مختلف نقطہ نظر سے دیکھا جائے ، تو ترکی کی آبادی تعداد میں بہت زیادہ ہے قبرص سے تقریبا 100 گناہے۔ لیکن نوکوسیا اپنی سیکورٹی کو بڑھانے کے لیے اتحادیوں کو تشکیل دئے سکتا ہے خاص طور پر اسرائیل کو ، اس کے بدلے میں اسرائیل ایک مشترکہ گیس کی ترسیل کو حاصل کرئے گا۔ قبرص کے صدر نیکوس اینس ٹسیڈس کے ایک دوست نے مجھے بتایا کہ" یورپی یونین میں ہم اسرائیل کے سفیر ہیں۔" ابھی تک تو سب کچھ ٹھیک ہے۔ لیکن اقوام متحدہ کی نیوی بحریہ روم کے سمندر کو کھوکلا کر دئے گی اس کے سیتھ کروپسی کے نقطہ نظر سے ، ایک سابق نیوی کے اہلکار نے، چھٹے بحری بیڑئے کو اٹلی میں صرف ایک کمانڈ جہاز کے طور پر بیان کیا اور کچھ تباہ کن میزائلوں نے اسے سپین میں تباہ کر دیا۔ اس فورس کو امریکی کرجدار اتحادی کی حمایت کے لیے فوری طور پر بقاء کی ضرورت ہے جیسے کہ ان کے ایمرجنسی والے حصّے میں کشیدگی مزید بڑھے گی۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔