اگر پی 5 + 1 کے مذاکرات ناکام ہوگئے تب تقریبا امریکی سنٹر کے 54 ری پبلیکن ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کے لیے کرک – مینیڈز بل کی حمایت کرتے ہوئے اس کی منظوری کے لیے ووٹ دیں گے۔ صدر اوبامہ نے اسے ویٹو کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اب سینٹ ووٹ کے لیے ایک اعلی درجے کے ڈرامے کی تیاریاں کر رہا ہے ؛ کیا ڈیموکریٹس 13 سے 15 ووٹ فراہم کریں گے جو کہ ویٹو پروف اکثریت کے لیے درکار ہوں گے؟
سینیٹر بوب – مینیڈز ( ڈی- این جے) اور مارک کرک ( آر- آئی ایل ) دونوں نے مل کر ایران پانبدی بل کو تحریر کیا۔ |
شفل کرتے ہوئے ادھر ادھر ہو جانا یہ بل کا وہ حصّہ تھا جس پر بہت کم غور کیا گیا، اگر یہ منظور ہو جاتا ، تو اسے برداشت کرنا پڑتا۔ " 2015 کے جوہری ہتھیاروں سے پاک ایران کا مسودہ" جس کو سین۔ مارک ( ایلی نوائے کی ریبلیکن ) کی ویب سائٹ پر شایع کیا گیا جو کہ " پابندیوں سے چھوٹ" پر مشتمل تھا۔ مضطرب ڈیموکریٹس کی حمایت کرنے کے لیے اس کو ڈیزائن کیا گیا ، ان مذاکرات میں اوبامہ کے اختیارات کو مجبور کر کے بل کے مقاصد کی قدروقیمت کو کم کر دیا جائے گا۔ سیکشن 208 اس کے بارئے میں پوری پوری کوٹیشن دیتا ہے :
صدر کسی بھی ایک سند کے مطابق جو اسے فراہم کی جائے گی درخواست کو معاف کر سکتا ہے یا ایک 30 – دن کی مدت کے لیے اس کے عنوان کی طرف سے ترمیم کی جا سکتی ہے، اور اضافی 30 دن کی مدت کے لیے معافی میں تجدید کی جا سکتی ہے ، اگر صدر، معافی یا تجدید سے پہلے، کوئی بھی صورت حال ہو سکتی ہے -1 ۔ مناسب کانگریسی کمیٹی کی تصدیق کی جاتی ہےکہ – ( ائے ) معافی یا تجدید، کوئی بھی صورت حال ہو سکتی ہے، جو کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے ( بی ) معافی یا تجدید، کوئی بھی صورت حال ہو سکتی ہے، اس کے لیے ضروری ہے اور ایران کے ساتھ طویل مدت مشتمل جامع حل کے نتائج کا حصول ؛ اور ( سی ) جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر مزید پیش رفت نہیں کروائی جائے اور یہ اس پروگرام کے حوالے سے ، اس کی تمام عبوری معاہدوں کے مطابق ہے؛ اور (2 ) ایک طویل مدتی جامع حل کے لیے مذاکرات کے درجے پر مناسب کانگریسی کمیٹی ایک جامع رپورٹ پیش کرتی ہے جس میں اس کے حل تک پہنچنے کے لیے جائزئے کے امکانات شامل ہوں گے اور یہ ٹائم فریم اس حل کے حصول کے لیے کافی ہے ۔
کوئی ایک پوچھ سکتا ہے ، کہ اس پرو- منظوری کے لیے ویٹو پروف اکثریت حاصل کرنے کے لیے اتنی سخت جدوجہد کا کیا فائدہ ہے جب اوبامہ اپنی مرضی سے اس کی دفعات کو مسترد کر سکتے ہیں؟
درحقیقت ، انھوں نے اس کی بہت سی پابندیوں کے لیے پہلے ہی بیانات تیار کر لیے ہیں جو کہ بل کے لیے ضروری ہیں، خاص طور پر اس کی سٹیٹ آف یونین ( ایس- او- ٹی- ایل ) جہاں اس جنوری میں خطاب کیا گیا، جب اس نے ( جھوٹ بولتے ہوئے ) یہ دعوی کیا کہ " ایک دہائی میں پہلی دفعہ ، ہم نے اس کے جوہری پروگرام کو روکا اور اس کے جوہری مواد کے ذخیرئے کو کم کر دیا ۔" دوسری طرف، وائٹ ہاؤس نے اس بل کو روکنے کے لیے اتنا زیادہ سیاسی سرمایہ کیوں خرچ کیا گیا جب کہ وہ اسے منظور کرنے کی اجازت دئے سکتے ہیں اور پھر معافی کے لیے درخواست دئے کر اس کو ختم کروا سکتے ہیں۔
اس علامتی قرارداد کے مجموعے پر اہم جنگی مقابلہ کیوں ہے؟
جزوی طور پر، یہ اوبامہ کو پریشانی میں ڈالے گا ہر 30 دن بعد معافی مانگنے کے لیے جواز پیش کرنے کے لیے رکاوٹ ڈالے گا ۔ لیکن پھر بھی ، جیسے کہ انھوں نے ( ایس- او- ٹی- ایل ) میں سرسری سی ، وضاحت کی ، وہ جذباتی طور پر چاہتے ہیں کہ کرک – مینیڈز بل کو شکست ہو جائے کیونکہ " نئی پابندیاں اس کانگرس کی طرف سے منظورہو گئی، اس ٹائم میں، اس لمحے، خواہش ہی سب کچھ ہے لیکن اس بات کی گارنٹی ہے کہ سفارت کاری ناکام ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔ [ کی طرف سے ] اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ایران اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کرئے گا ۔"
دوسرئے لفظوں میں ، ایرانی جعلی - پارلیمینٹ ( مجلس) کو خبردار کیا جاتا ہے کہ – یہاں تک کہ اگر اس پر لگائی جانے والی پابندیوں کو بعد ازاں معاف بھی کر دیا جائے – بذات خود بھی موجودہ عبوری معاہدوں کو منسوخ کر دئے اور مذاکرتی عمل کو اختتام پذیر کر دئے تب بھی بل منظور ہو گا۔ ایران کے وزیر خارجہ نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ مجلس کسی بھی نئی امریکی پابندیوں کی قانون سازی کے خلاف جوہری پروگرام کو تیز کر کے اس کی طرف سے جوابی کاروائی کرئے گی ؛ اور یہ نئی پابندیاں مغرب کے پسندیدہ ایرانی سیاست دان ، صدر حسن رویحانی کو نقصان پہنچائے گی۔
پر اعتماد ایرانی مجلس بالکل ایک حقیقی پارلیمینٹ کی طرح دیکھائی دیتی ہے |
اس مکارنہ حکمت عملی کے ساتھ، ایرانیوں نے واشنگٹن میں خواہشات کے ایک عظیم الشان سٹیٹ کو ابھرا، کانگرس کو قابو کرنے کے لیے مجبورا ان کو نافذ کرنے کے لیے اوبامہ کو موڑ دیا ؛ مجلس کے سپیکر علی لاڑجانی نے خبردار کیا کہ " اگر اوبامہ نے ان کے مسائل [ کانگرس کے ساتھ ] حل نہیں کروائے ، تو وہ بذات خود مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کے ذمہ دار ہوں گے۔" اس کی بجائے تہران کو یہ بتایا جائے ، کہ اس میں اضافہ کریں ، انتظامیہ ( اس کے ساتھ ایک بڑی حکمت عملی کو ذہن میں رکھتے ہوئے ) اس ڈھونگ کی وجہ سے گر جائے گی ، جس کے نتیجے میں، مستقبل میں سینٹ شاہی جنگ ہو گی ۔ یقینا مذاکراتی میز پر تہران کے ساتھ چاپلوسی نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ گذشتہ معاہدئے سے ایرانیوں نے کس قدر فائدہ اٹھایا جس پر نومبر 2013 ء میں دستخط کیے گئے تھے، اور کس طرح وہ اس کے ساتھ ساتھ اگلا قدم اٹھانے کی توقع کر سکتے ہیں۔
یہ سفارتی تحفط فراہم کرنے کے طور پر تقریبا 1،000 سنیٹری فیوجز کام کرتے ہوئے تیزی سے دور نکل گئے، انھیں ایک بد نماء اشتہاری مذاکرات کی ضرورت ہے۔
کیا یہ ایک بازار کی یاد تازہ نہیں کرواتی، جہاں دھوکے باز تاجر بہت خوبصورتی سے سادہ لوح سیاحوں کو دھوکہ دیتے ہیں ؟ تاہم، یہ پوشیدہ مفاد ، فارسی قالین کی قیمت نہیں بلکہ ایک خوفناک بدمعاش حکومت کا حصول ہیں اور جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی اور پس، بے زبان کرک – بل کی حقیقی طور پر کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اس کو ان 67 ووٹوں کی ضرورت ہے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔