این – بی : واشنگٹن ٹائمز کے مطابق: شنگھائی فائیو ترکی کے لیے یورپ کی تجارت کا یورپی یونین میں خاتمہ ایک منافقانہ انداز میں ہوا۔"
ترکی کی حکومت کی طرف سے کیے گئے حالیہ اقدامات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ یہ روسی اور چینی گینگ کی آمرانہ ریاستوں کے لیے جمہوریتوں کے نیٹو کلب کو چھوڑنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔
(چین اور روس میں) شنگھائی کی تعاون کی تنظیم کا نشان۔ |
2007 ء میں شروع ہونے والی، انقرہ نے شنگھائی کوآپریشن آرگنائزیشن یا ( ایس- سی-او، جس کو خلاف معمول شنگھائی فائیو کے طور پر جانا جاتا ہے) میں ایک مہمان ارکان کے طور پر شامل ہونے کے لیے تین بار ناکام درخواست دی 1996 ء میں روسی ، چینی اور اس کے ساتھ ساتھ تیسرا( اور 2001 ء میں ایک چوتھا) سابق سویت وسطی ایشائی ریاستوں کی کوششوں کی وجہ سے قائم کیے گئے ایس- سی- او کو مغرب میں بہت کم توجہ ملی، اگرچہ کہ ان کے ساتھ بہت زیادہ سیکیورٹی اور دیگر اعلی خواہشات بھی موجود تھیں، جس میں ممکنہ طور پر گیس کارٹل کی تخلیق بھی شامل ہے۔ اس سے زیادہ یہ امریکی ڈالر کو ایک ریزور کرنسی کے طور پر تبدیل کرنے کے لیے، نیٹو سے، جمہوریت کی طرف، مغربی ماڈل کے لیے ایک متبادل فراہم کرتا ہے ۔ ان تین مستردات کے بعد، 2011 ء میں " ڈائیلاگ پارٹنر" کی حثیت کے لیے درخواست دی ۔ جون 2012 ء میں، اس نے منظوری حاصل کر لی ۔
ایک ماہ بعد، ترکی کے وزیراعظم ریسیپ طیب ایرڈوگان نے اپنی اہم بات کے بارئے میں روسی صدر ویلڈ میر پٹ ان کو یہ رپورٹ دی کہ" آئیں، ہمیں شنگھائی فائیو میں [ایک مکمل رکن] کے طور پر قبول کریں اور ہم یورپی یونین پر (نظر ثانی کریں گے۔" ایرڈوگان نے 25 جنوری کو اپنے اس خیال کا اعادہ کیا کہ، یورپی یونین ای- یو ) میں شامل ہونے کے لیے ترکی کی کوششوں کو بالکل روک دیا :" 75 لاکھ افراد کے لیے باحثیت وزیراعظم،" انھوں نے وضاحت کی کہ ،آپ متبادل کے لیے کوشش کرنی شروع کر دیں۔ اسی وجہ سے دوسرئے ہی دن میں نے مسٹر پٹ ان کو بتایا کہ ہمیں شنگھائی فائیو میں شامل کر لیں؛ ایسا ہی کریں، اور ہم یورپی یونین کو الوداع کہہ دیں گئے۔ اس رکاوٹ کا مقصد کیا ہے؟" انھوں نے مزید کہا کہ ایس- سی- او "زیادہ بہتر ہے، یا [ ای- یو کی نسبت زیادہ طاقتور ہے]، اور ہم اس کے ساتھ اقدار کی شراکت کریں گے۔
جون 2012 ، میں بیجنگ میں ایس- سی-او کے چھ ممالک کے سربراہان نے آپس میں ملاقات کی۔ |
31 جنوری کو، ایس- سی-او پروزارت خارجہ نے " آبزرورریاست" کے ایک اپ گریڈ کے لیے منصوبوں کا اعلان کیا ۔3 فروری کو ایرڈوگان نے ، یہ کہتے ہوئے ، اپنے ابتدائی نقطہ نظر کو دہرایا کہ " ہم متبادل راستہ تلاش کریں گے،" اور شنگھائی گروپ کے " جمہوری عمل" کی تعریف جبکہ یورپین " اسلام فوبیا" پر تنقید کی ۔ 4 فروری کو ، صدر عبداللہ گل نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے اسے واپس دھکیل دیا کہ، ایس- سی-او، ای-یو کا متبادل نہیں ہے۔۔۔ ترکی ای- یو کے معیار کو کو اپنانا اور لاگو کرنا چاہتا ہے۔"
اس تمام مجموعے کا کیا ہو گا؟
ایس- سی-او کی بناوٹ کو بہت اہم رکاروٹوں کا سامنا ہے: اگر انقرہ بشرالاسد کا تختہ الٹنے کی کوشش کرئے گا، تو ایس- سی-او کے رہنماء کو محصور کرنے کے لیے بھرپورحمایت کرئے گا۔ وطن پرست آدمیوں کے مورچوں پر نیٹوکی افواج ترکی میں شامی روسی- ساختہ میزائل سے اس ملک کی حفاظت کرنے کے لیے فورا پہنچیں گئے۔ بہت زیادہ باریک بینی سے ان تمام کا جائزہ لیتے ہوئے، ایس- سی-او کے چھ ارکان بھرپور طریقے سے اسلام پسندی کی مخالفت کرتے ہیں، جس کا پیروکار ایرڈوگان ہے۔ شائد اسی وجہ سے ،ایرڈوگان نے صرف ای- یو کے دباؤ کے تحت یا؛ اپنے حامیوں کے لیے علامتی بیانات پیش کرنے کے لیے ایس- سی-او کی رکنیت کا ذکرکیا۔
روسی پٹئین اور ترکی ایرڈوگان ہم مزاج لوگ۔ |
دونوں ممکنات ہو سکتیں ہیں۔ لیکن میں نے تین وجوہات کی وجہ سے اس نصف سال کے طویل نازوانداز کو بہت سنجیدگی سے لیا۔ سب سے پہلے ایرڈوگان نے براہ راست بات چیت کرنے کا ریکارڈ قائم کیا، ایک اہم کالم نگار کی قیادت کی، صیدت آرگن نے،جنوری 25 کو بیان دیا جو کہ شائد اس خارجہ پالیسی کا " اہم ترین " دعوی تھا جو اس نے کبھی کیا۔ دوسرا یہ کہ، کیدری گرسل ایک ترکی کے کالم نگار کی حثیت سے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ " یورپی یونین"کا میعار جمہوریت، انسانی حقوق، یونین کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق، صنفی مساوات، آمدنی کی مساوی تقسیم، ترکی کے لیے شراکت اور پارلمینزم کا مطالبہ کرتا ہے ۔ ایس- سی-او ممالک کی یونین کی حثیت سے آمروں اور مطلق العنان حاکموں کی طرف سے حکومت کرتا ہے جو کہ اس میں شمولیت کے لیے اس طرح کے کسی بھی قسم کی حدود کا مطالبہ نہیں کرئے گا۔ یورپی یونین کے برعکس ،شنگھائی ارکان آزادی پیدا کرنے کے لیےایرڈوگان پر دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ بہت سے ترک پہلے سے ہی اس بات سے خوف زدہ ہیں کہ اس میں آمرانہ جمہوریت کے رحجانات کی حوصلہ افزائی کرئے گا۔
تیسرا یہ کہ ایس- سی- او مغرب سے انحراف کرتے ہوئے اسلام پسندی کے تسلسل کو فٹ کرتا ہے اور اس کو متبادل کی حثیت دینے کے لیے خواب دیکھتا ہے۔ ایس- سی- او روسی اور چینی سرکاری زبانوں کے طور پر ، انتہائی شدت سے مغربی مخالف ڈی- این- ائے رکھتا ہے اور اس کے اجلاس مغربی مخالف جذبات کی خوف زدگی سے بھرئے پڑئے ہیں۔ مثال کے طور پر جب ایرانی صدر محمود احمد نژد نے 2011 ء میں ایک گروپ سے خطاب کیا کہ " افغانستان اور عراق پر حملہ کرنے کا بہانہ بنانے کے لیے اور ملین لوگوں کو ہلاک اور زخمی کرنے کے لیے " امریکی حکومت میں جاب کرنے کی حثیت سے کسی نے بھی اس کے سازشی نظریات کو مسترد نہیں کیا بہت سے حامی مصری تجزیہ نگار گلال ناصر ، کی اس امید پر بازگشت کرتے ہیں کہ بالاآخر ایس- سی- او کو اس کے حق میں" بین الاقوامی مقابلے میں اپنا وجود قائم کرنے کا موقع ملے گا۔" اس کے برعکس، ایک جاپانی اہلکار ہونے کے ناطے یہ نوٹ کیا کہ ، " ایس- سی- او امریکی اتحاد کے لیے حریف بلاک بن رہا ہے۔ یہ ہماری اقدار کی شراکت نہیں کرتا۔" شنگھائی گروپ میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے ترکی کے اقدامات معاہدہ شمالی اوقیانوس تنظیم کی رکنیت کے لیے اب مبہم انقرہ پر روشنی ڈالتا ہے جس کو سراسر احمقانہ طور پر 2010 ء کی مشترکہ ترکی – چائنہ فضائی مشق سے غیر معمولی مماثلت دی جاتی ہے ۔ اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے ، ایرڈوگان کا ترکی مغرب کے لیے مزید نا قابل اعتماد پارٹنر ہے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔