واشنگٹن ٹائمز کے عنوان کے مطابق: ہیگل کی نامزدگی کی وجہ سے اس کی اسرائیل لابی کے اردگرد چکر" امریکی اسرائیل پبلیک افئیرز کے بارئے میں چک ہیگل کا بدنام زمانہ کمیٹی کا 2008 بیان ( ائے- آئی- پی- ائے- سی )ایک ایسا مشہور و معروف ادارہ ہے جو لابی کی حمایت کرتا ہے، اس نے دعوی کیا ہے کہ ،"یہودی لابی [کانگرس میں] یہاں بہت سے لوگوں کو خوف زدہ کر رہی ہے۔ میں ریاست ہائے متحدہ کا سئنیٹر ہوں۔ میں اسرائیل کاسئنیٹر نہیں ہوں:
ائے- آئی- پی- ائے- سی کا نشان ۔ |
پھر ایک عجیب بات ہوئی: 7 جنوری کو جیسے ہی براک اوبامہ نے ہیگل کو سیکرٹری دفاع کے طور پر نامزدکیا، جب ائے- آئی- پی- ائے- سی نے یہ اعلان کیا کہ یہ ہر گز نیبراسکا سے سابقہ ری پبلیکن سئنیٹر کی مخالفت نہیں کرئے گا۔ درحقیقت وہ اس موضوع کے لحاظ سے اس قدر غیر جانبدار ہونا چاہتے ہیں کہ اس کے ترجمان ہیگل کا نام لینے سے بھی گریز کرتے ہیں،صرف اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ ائے- آئی- پی- ائے- سی صدارتی نامزدگی پر پوزیشن نہیں لے سکتے۔"
ائے- آئی- پی- ائے- سی کی ابتدائی منطق کئی قسم کے مفہوم رکھتی ہیں : اوبامہ نے ،صرف دوبارہ انتخابات کرنے کی ممکن کوشش کا تاثر جیت لیا، اپنے آدمی کا انتخاب کیا اور ری پبلیکن نے غالبا اس کے سامنےمحض برائے نام مزاحمت پیش کی ، پھر کیوں یہ دشمنی بہت جلد ایک بہت طاقتور شکل اختیار کر گئی اور اس نے امریکہ – اسرائیل کے تعلقات میں اہم کردار اداء کیا؟ جیسے کہ میرئے ساتھی سٹیون – جے روسین نے دوبارہ اس بات کی وضاحت کی،کہ " ائے- آئی- پی- ائے- سی کو سیکرٹری دفاع کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔" وہ یہ بھی نہیں چاہتے کہ شورش زدہ ڈیموکریٹس کی ناراضگی بڑھے۔ بعد ازاں ہیگل کے ریکارڈ پر بہت زیادہ تحقیق کرنے سے اسرائیل سے متعلق بہت زیادہ بھیانک بیانات کے بارئے میں پتہ چلا۔ انھوں نے 2006 ء میں حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کو ایک " گھنونی خون ریزی" کے طور پر پیش کیا ۔" 2007 ء میں اس نے یہ اعلان کیا کہ " محکمہ خارجہ نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے دفتر کے ساتھ الحاق کر لیا ہے۔" اور 2010 ء میں انھوں نے یہ بیان اس بات کا اعلان کرتے ہوئے دیا کہ اسرائیل " ایک متعصب ریاست بننے" کی وجہ سے خطرئے میں ہے۔
یہاں تک کہ سئنیٹر جو دھمکی آمیز بات کر رہا تھا " یا یہودی لابی" کو اس لابی کی طرف سے ہی ایک مکمل منظوری مل گئی۔ یہ کسی ایک کو حیران کر سکتا ہے کہ یہ کس قسم کی دھمکی تھی۔
دیگر اسرائیل نواز تنظیمیں اس کو ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھتیں ہیں۔ امریکہ کی صیہونی تنظیم نے 17 دسمبر سے 22 فروری کے درمیان ہیگل کی نامزدگی کے خلاف 14 دلائل پیش کیے( اوبامہ پر زور دیتے ہوئے کہ " ایران اور دہشت گرد حمایتی اور اسرائیل بشر چک ہیگل کو نامزد نہیں کیا جائے گا ) (چک ہیگل کی مخالفت کرنے کی دس اہم وجوہات کی ایک لسٹ) خود بھی یہ ابتدائی طور پر ایک لابی تنظیم نہیں ہے، زی- او- ائے کے اعدادوشمار کے مطابق وہ فتح حاصل کرنے کے تناظر میں کم کام کرتے ہیں اور اس کے لیے ایک اصولی اور اخلاقی مؤقف حاصل کرنے کے لیے زیادہ کام کرتے ہیں۔
لیندسے گراہم ( آر۔ ایس. سی ) نے جنگ کی۔ |
تہران کو تسلی دینے کے لیےاوریروشلم سے مقابلہ کرنے کے لیے نیبراسکا کی مشرق وسطی کی پالیسیوں کے ایک بڑئے حصّے کی وجہ سے ، ہیگل کیری پبلیکن اپوزیشن ایک برائے نام عہدئے کی بجائے ایک بہت بڑی علامت " بن گی۔ بہت سے سئنیر زی- او- ائے کے مارٹن کیلن کو اس بات سے آگاہ کرتے ہیں کہ اگر ائے- آئی- پی- ائے- سی ہیگل کے خلاف لابنگ کرنے باہر آئے، تو انھیں روک دیا جائے گا۔" چارلس سکیومر (نیویارک)،بلاشبہ اس موضوع پر ایک اہم ڈیموکریٹیک سئنیر ہیں انھوں نے صرف ایک وجہ سے عوامی سطح پر " ایک اہم یہودی تنظیم" کی عدم موجودگی کی طرف اشارہ کیا کیوں کہ اسے ہیگل کی تائید کرنے سے " کوئی نہیں روک سکتا"۔ یہاں تک کہ ہیگل کی نامزدگی کو شکست دینے کے حقیقی اور بڑھتے ہوئےامکانات کے باوجود، ائے- آئی- پی- ائے- سی کے متعلق ریڈیو خاموشی رکھی اور کچھ نہ کہا۔ ہیگل نے فروری 12 کو ایک پارٹی لائن 11 -14 ووٹ کے ساتھ سینٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کے ذریعےبھاری فتح حاصل کی۔ فروری 14 کو نامزدگی کی بحث ختم کرنے کے لیے درکار ایک ووٹ 60 وٹوں کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ اس نے بالاآخر 58 – 41 وٹوں کے ذریعے فتح حاصل کر لی، کسی بھی سیکرٹری دفاع کے خلاف کوئی ووٹ "نہیں" گیارہ افراد کی طرف سے ووٹ نہ دینے کی ایک سب سے بڑی تعداد کا سامنا کیا (1950 ء میں جارج سی۔ مارشل سے زیادہ فرق کے ساتھ دوسرئے نمبر پر آیا) اور تاہم موجودہ اعدادوشمار جو کہ یہاں تک کہ ایران پر لگائی جانے والی اقتصادی پابندیوں کی بھی مخالفت کرتے ہیں،گبھراہٹ کا شکار نامزدامیدوار جو کہ پالیسیوں کو حدود میں رکھتے ہوئےان کے غلط ہونے کی ممانعت کرتا ہے، سیاست دانوں کو سئنیٹر لیندسے گراہم کی طرف سے نمایاں خصوصیات دی جاتیں ہیں ( ساؤتھ کیرولینا کا ریپبلیکن) جو کہ "ہماری قومی تاریخ میں اسرائیل کی ریاست کے سب سے بڑئے مخالف سیکرٹری دفاع ہیں" --- ویسے انھوں نے 27 فروری کو عہدہ سنبھال لیا۔
ایک عظیم الشان والٹر ای۔ واشنگٹن جہاں پر ائے- آئی- پی- ائے- سی کی پالیسی کانفرس منعقد ہوئی۔ |
جیسے کہ ائے- آئی- پی- ائے- سی نے مارچ 5- 3 واشنگٹن میں اپنی سالانہ پالیسی کانفرس کا انعقاد کیا، اس کا کیا مطالبہ ہے " اسرائیلی حمایتی تحریک کا سب سے بڑا اجتماع"( گذشتہ سال کے اجلاس کا اختتام 13،000 شرکا کی شرکت سے ہوا)، یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں ہو گاکہ شیخی خور اسرائیل لابی سے رسائی، پروسس، نیک خواہشات اور بین الاقوامی برادری پر بہت شدت سے فوکس کرتا ہے جو کہ خود کو اسرائیل – ایران اور امریکہ کے تعلقات جیسے اہم درپیش مسائل سے لاتعلق ظاہر کرتا ہے۔
جی ہاں، ائے- آئی- پی- ائے- سی ان ثانوی معاملات پر مقابلہ کرنے کے لیے ہمیشہ طاقتور رہتا ہے ؛مثال کے طور پر اس نے ایک آئی- پاپینگ فتح حاصل کی اوبامہ انتظامیہ پر 0- 100 کی فتح حاصل کی۔ جب کہ( 1981 ء کی اواکس جنگ کے بعد سے کبھی ) یہ عالمانہ طور پر سب سے زیادہ اہم امور پر صدر کی مخالفت کرنے سے گریز کرتا ہے ، جو کہ اسرائیل کے لیے سب سے زیادہ دھمکی آمیز ہے۔ نتیجے کے طور پر ، اس نے خود کو اس سے الگ تھلگ کر لیا اور نتائج کے لحاظ سے ایران پالیسی پر مباحثے سے بے خبر ہو گیا ۔
اوبامہ اور ہیگل کے دور حکومت کو ایک قابل اعتماد سابقہ ائے- آئی- پی- ائے- سی کی ضرورت ہے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔