پیرس اور کوین ہیگن (ISIS)ممتاز غیر مسلم سیاسی شخصیات خود پر شرم محسوس کرتے ہیں جب وہ اسلامی ریاست میں ہونے والا تشدد کا ازخود واضح اسلامی تعلق سے انکار کرتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ یہ اسلام کے برخلاف ہے۔ وہ ان غلط بیانات کے ذریعے کیاحاصل کرنا چاہتے ہیں اور ان کی اہمیت کیا ہے؟
سب سے پہلے، ایک دوغلی بات کا نمونہ :
"اسلامی نہیں ہے" کیونکہ اس کے "ایکشن کسی بھی ISISصدر براک اوبامہ نے دنیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عقیدئے کی نمائندگی نہیں کرتے، کم از کم مسلمان عقیدئے کی نہیں۔" انھوں نے یہاں تک کہا کہ " ہم اسلام کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہیں[بلکہ] ان لوگوں کے ساتھ ہے جو کہ اسلام سے بھٹک چکے ہیں۔"
برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون اور امریکی صدر براک اوبامہ اس بات پر اتفاق کرتے ہیں کہ تشدد نے اسلام کو گمراہ کر دیا ہے۔ |
" سفاکانہ قاتلوں پر مشتمل ہے جس نے ایک ISIS ریاست کے وزیر خارجہ جان کیری نے خود یہ بازگشت کی کہ: مذہبی تحریک کا روپ دھار لیا ہے" جو کہ ایک نفرت انگیز نظریے کو فروغ دئے رہے ہیں" جس کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا ترجمان ، جان ساکی مزید کہتا ہے کہ : دہشت گرد " اسلام کے دشمن ہیں "
اسلامی [نہیں] ہے۔"میرا پسندیدہ ISIS یہ تسلیم کرتا ہے کہJeh Johnsonہوم لینڈ سیکورٹی کے امریکی سیکرٹری ورمونٹ کا سابق ڈیموکریٹ گورنر ہاورڈڈین، چارلی ہیبڈو کے حملہ آوروں کے بارئے میں کہتے ہیں کہ، وہ تقریبا مسلمان ہیں جیسے کہ میں ہوں۔"
ورمونٹ کا سابق ڈیموکریٹ گورنر ہاورڈڈین نے، خود ایک مسلمان ہونے کا اعلان کیا۔ |
کی ISISیورپی واضح طور پر یہ کہتے ہیں کہ : ڈیوڈ کیمرون، جو کہ کنزرویٹیو برطانوی وزیراعظم ہے، جو کہ عکاسی ان الفاظ میں کرتا ہے کہ وہ " انتہاء پسند ہیں جو کہ اسلام کا غلط استعمال کرتے ہیں" اور جو " اسلام کے ISIS عقیدئے کو بگاڑتے ہیں۔" وہ اسلام کو " ایک امن کا مذہب کہہ کر پکارتا ہے اور اس بات کی تردید کرتا ہے کہ یہ دلیل پیش کرتا James Brokenshire کے اراکین مسلمان نہیں ہیں، بلکہ مونسٹر ہیں۔" ان کی امیگریشن کے منسٹر ہے کہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی " کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔"
کا نظریہ " ایک مکمل طور پر اسلامISISلیبر کی طرف سے، سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلئیر یہ ظاہر کرتا ہے کہ Jack Strawکے صحیح عقیدئے میں بگاڑ پیدا کر کے اس پر انحصار کرتا ہے،" جبکہ ایک سابق ہوم سیکرٹری کی قرون وسطی کی بربریت اور اس کی اقسام کی "، مذمت کرتا ہے جس کے بارئے میں وہ اپنے خیالات کاISIS" اظہار کچھ اس طرح کرتے ہیں کہ یہ اسلام کے بالکل برعکس ہے ۔"
، اس بات پر زور دیتا ہے کہ چارلی ہیبڈو اور ہائپر François Hollandeپورئے چینل بھر میں ، فرانسیسی صدر بھی Manuel Vallsکیچر کے مجرموں کا " اسلام کے عقیدئے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔" اس کے وزیراعظم کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"ISIS اسی بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ"
ایک دہشت گردانہ تنظیم ہےISISبھی اسی موضوع کا بار بار ذکر کرتے ہیں کہ : " Mark Rutte ڈچ کے وزیراعظم جو کہ لیفٹ ونگ کے جرمن سیاستدان ہیں، وہ پیرسDaniel Cohn-Benditجو کہ اسلام کا غلط استعمال کرتی ہے۔"
بھی اسی بات پر اتفاق کرتےShinzo Abeکے قاتلوں کو فاتسٹ کہہ کر بلاتا ہے، نہ کہ مسلمان۔ جاپان سے وزیراعظم ہیں کہ " انتہاء پسندی اور اسلام مکمل طور پر مختلف چیزیں ہیں۔"
یہ کوئی اور نیاء نظریہ نہیں ہے: مثال کے طور پر ، سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور جارج ڈبلیو بش نے بھی اگرچہ کہ کم وثوق سے کہ اسلام کیا ہے اور کیا نہیں ہے کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ان بیانات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے ، جو کہ براہ راست اسلام پسند داستان رقم کرنے والوں کی طرف سے پیش کیا جاتا ہے کہ : اسلام ایک خالصتا امن کا مذہب ہے، تاہم تشدد اور بربریت کا قطعی طور پر اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ بے شک ، یہ تمام اسلام کو ایک " نئے بھیس " میں پیش کرتے ہیں اور اس میں " بگاڑ " پیدا کرتے ہیں۔ ان نتائج کی رو سے ، ان " دیوہیکل " اور " وحشیانہ " مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید اسلام کی ضرورت ہے۔
لیکن، یقینا ، یہ تشریحات اسلام کے مقدس کلام اور مسلمانوں کی تاریخ کو نطرانداز کرتی ہیں، جو کہ غیر مسلموں کی طرف ایک برتری کے مفروضے اور جہاد کو نیک تشدد کی صورت میں دیکھتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اسلامی جذبے کو نظرانداز کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں جہاد کو شکست دینے کا بہترین طریقہ کار : اس لیے ، اگرچہ ، اسلام کے ایک فرمان سے مسائل پیدا نہیں ہوتے، بلکہ یہ بے ترتیب برائی اور غیر معقول متحرکات سے جنم لیتے ہیں، تب کوئی کس طرح ممکنہ طور پر ان کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ اسلام کی سامراجیت کی میراث کو صرف تب ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے جب کہ وہ الہامی کلام کا راستہ کھولیں ایک جدید، اعتدال پسند، اور اچھی ہمسائیہ گیری کے طریقوں سے اس کی دوبارہ تشریح کریں۔
تو پھر کیوں یہ طاقتور سیاستدان جاہلانہ اور ضرررساں دلائل پیش کرتے ہیں، جس کے بارئے میں وہ یقینی طور پر جانتے ہیں کہ یہ غلط ہیں، خاص طور پر جب اسلام پسندی تشدد پیھلاتی ہے ( بوکو الحرم، الشباب، اور طالبان کے بارئے میں کیا خیال ہے)؟ اس بات کا یقین کرنے کے لیے، بزدلی اور ثقافتی کثریت ایک اہم کردار اداء کرتی ہے، لیکن دو دیگر وجوہات زیادہ اہمیت رکھتیں ہیں ۔
سب سے پہلے تو یہ کہ ، وہ مسلمانوں کی توہین نہیں کرنا چاہتے، جن کے بارئے میں وہ خوفزدہ ہیں کہ وہ تشدد کرنے کی طرف زیادہ رحجان رکھتے ہیں اگر وہ غیر مسلمانوں کے بارئے میں یہ محسوس کریں کہ وہ " اسلام کے خلاف جنگ " کرنے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔ دوسرا یہ کہ ، وہ اس بات سے پریشان ہیں کہ مسلمانوں پر فوکس کرنے کا مطلب ہے کہ سکیولر نظام کو تبدیل کرنا، تاہم اسلامی عناصر کی تردید کرنا پریشان کن مسائل سے بچنے کے لیے ایک اجازت نامہ فراہم کرتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ اسرائیلی طرز کی تفشیش میں مشغول کرنے کی بجائے ہوائی جہاز کی سکیورٹی کو مسافروں کے ہتھیاروں پر نظر رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
غیر مسلمان سیاستدانوں کے مطابق طالبان کے اراکین کا اسلام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ |
میری پیشن گوئی: جب تک تشدد بڑھتا رہے گا تردید جاری رہے گی۔ ماضی میں ، 11\9 کے 3000 متاثرین، غیر مسلمانوں کی لاپرواہی کو تبدیل نہیں سکا۔ اس کے بعد بھی اسلام پسندوں کی طرف سے 30،000 مہلک دہشت گرد حملوں نے سرکاری طریقہ کار کو تبدیل نہیں کیا۔ شائد 300،000 اموات اسلام پسند احسانات سے متعلق خدشات کو ایک طرف پھینک دیں اور ایک شدید سماجی تبدیلی پیش کرنے میں عار محسوس کریں، اس کی جگہ ایک عزم کے ساتھ ایک بنیاد پرست مثالی نظریے سے لڑنے کے لیے ؛ یقنی طور پر 3 ملین اموات کافی ہوں گی۔
تاہم ، اس طرح کے جانی نقصان کے بغیر ، سیاستدان غالباکہ اس تردید جاری رکھیں گے کیونکہ یہ اس طریقہ کار سے زیادہ آسان ہے۔ میں اس پر افسوس کا اظہار کرؤ گا- لیکن اس کے متبادل انکار کو ترجیح دونگا۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔