گارلینڈ، ٹیکساس میں، 3 مئی کو ہونے والے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے پر حملہ، حملوں کے بارئے میں کی جانے والی بحث سے یہ مدد ملی کہ ان کا تعلق اسلامی ریاست سے ہے جن کوآئی – ایس – آئی – ایل ، آئی – ایس – آئی – ایس اور ڈیش کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کیا آئی – ایس – آئی – ایس ان سے ایک ایجنٹ کے طور پر کام لے رہی ہے ؟ کیا یہ مغرب کے لیے ایک نئے دہشت گرد نیٹ ورک کا حصّہ ہیں؟
یہ بات واضح ہے کہ گارلینڈ کے جہادیوں کا آئی – ایس – آئی – ایس کے ساتھ کوئی نہ کوئی تعلق ضرور ہے۔ رہنماء ایلٹن سمیسن، نے محمد عبد الہی حسن کے ساتھ تشدد پھیلانے کے لیے ٹریڈ کال کے لیے ٹیوٹر کا استعمال کیا ( جس کو مجاہد میسکی کے طور پر بھی جانا جاتا ہے )، 25 ، ایک آئی – ایس – آئی – ایس کا رکن جو مینایولس میں پلا بڑھا۔ 23 اپریل کو حسن نے ٹیوٹر پر کہا کہ " چارلی ہیبڈو پر حملہ کرنے والے بھائیوں نے اپنا کام کر دیکھایا ۔ اب امریکہ میں موجود بھائیوں کا ٹائم ہے کہ وہ اپنے حصّے کا کام کریں ۔" جو کہ بریٹبارٹ۔ کوم سے منسلک تھا جنھوں نے گستاخانہ خاکوں کی کہانی کے متعلق ایک مقابلہ منعقد کروایا تھا ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ہی وہ وجہ ہے جس نے سمیسن کی توجہ گارلینڈ کے واقعے پر مرکوز کی ؛ سمیسن نے کاروائی اور جوابات دینے کے لیے اس کال کو ری ٹیویٹ کیا : " اب وہ ہمیشہ کے لیے سبق حاصل کر لیں گے۔ وہ ٹیکساس میں محمد کی بنائی گئی بہترین تصویر کو منتخب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔" حسن نے سمیسن کو مزید اکسایا کہ : " ایک شخص اتنا قابل ہے کہ پوری قوم اس کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے۔"
ٹیکساس کے ، گارلینڈ میں دس روز بعد ہونے والے حملوں کو ٹویٹ نے شروع کر دیا۔ |
گارلینڈ حملوں کے بعد آئی – ایس – آئی – ایس نے اس کی ذمہ داری قبول کر لی، مسلح افراد کا کا نام پکارا گیا، سمیسن ، 30، اور نادر صوفی، 34، " خلافت کے سپاہیوں میں سے دو سپاہی " جو اپنی موت کی وجہ سے " جنت میں اعلی مقام حاصل کریں گے" اس کا البیان ریڈیو امریکیوں کو اگاہ کرنے کے لیے حملے کا استحصال کرتا ہے کہ " آگے جو ہو گا بہت زیادہ بھیانک اور تلخ ہو گا'، اس کے علاوہ " اسلامی ریاست کے فوجی " خوفناک کام" کر رہے ہیں۔
ایلٹن سمیسن نے آئی – ایس – آئی – ایس کے رہنماء کے ہاتھ پر وفاداری کا عہد کیا ۔ |
لیکن جہاں تک معلوم ہوسکا ہے، نہ سمیسن نہ ہی صوفی نے آئی – ایس – آئی – ایس سے ہتھیار، یا تربیت لی ہے ، اور نہ ہی ان سے اپنے منصوبوں پر تبادلہ خیال یا اس پر عمل درآمد کرنے کے لیے اجازت مانگی۔ نہ ہی ان میں سے کسی نے شام یا عراق کا دورہ کیا۔
یہ طریقہ کار اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ آئی – ایس – آئی – ایس نہ تو حملوں کی منصوبہ بندی کرتا ہے اور نہ ہی انھیں حکم دیتا ہے لیکن مسلمانوں کو اپنے غیر مسلمان ہمسائیوں کے خلاف مشتعل کرنے کے لیے اس کی اعلی پروفائل کا فائدہ اٹھاتا ہے۔ جیسے کہ اوکلاہوما شہر میں پہلے ہی ایسا واقع ہو چکا ہے۔ یہ روحانی رہنمائی ، ہدف کا انتخاب ، اور تحریک کی پیشکش کرتا ہے؛ لوجیسٹکس، کمانڈ، اور کنٹرول کے کاروبار میں ایسا نہیں ہوتا ۔ جب یہ ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی کرتے ہیں ، تب یہ اس وقت تنظیم کا نہیں بلکہ تحریک کا دعوی کرتے ہیں۔
لہذا ، اس بات کا امکان ہے کہ کسی کو شیخی مارنے کی وجہ سے برطرف کیا جا سکتا ہے آئی – ایس – آئی – ایس
اس بات پر فخر کرتا ہے کہ اس نے 71 فوجیوں کو تربیت دی ہے جن میں سے 15 امریکی ریاست میں موجود ہیں " جو کہ ہمارئے حکم پر کسی بھی ہدف جس کی ہم خواہش کریں پر حملہ کرنے کے لیے تیار ہیں "، اس سے کم اس میں سے 23 گارلینڈ حملوں "جیسے مشن " کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں ۔ لیکن امریکی قانون نافذ کرنے والے سمیسن اور صوفی جیسے ہزاروں افراد کا تعاقب کرتے ہیں جو کہ آئی – ایس – آئی – ایس کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں اور کسی بھی وقت تشدد کو بھڑکا سکتے ہیں ۔ طویل – سالوں تک سمیسن کی نگرانی ، ان سب کے باوجود بے کار ثابت ہوئی۔ عالمی جہاد کے قوت " واحد بھڑیے " کا تصور غیر متعلقہ ہو جاتا ہے ، جب ہر ایک مسلمان ممکنہ طور پر " خلافت کا سپاہی بن جاتا ہے۔ "
ٹیکساس ، گارلینڈ ، پر حملے کا منظر۔ |
القاعدہ کے برعکس ( جس کے طریقے کار سے ہم بہت زیادہ واقف ہیں)، جو اپنے ایجنٹوں کے ساتھ بہت شدت سے منسلک ہیں اور ان کے ہر اقدام پر ان کی نگرانی کرتاہے، آئی – ایس – آئی – ایس ابتدائی طور پر مغربی کفار کے خلاف حملہ کرنے کے لیے ایک وسیع قسم کے منصوبوں کو منظم کرنے کا کام نہیں کرتا۔ اس کی بجائے اس کا مقصد مشرق وسطی کے علاقوں ( جیسے کہ لیبیا ، یمن، شام اور عراق میں ) کنٹرول کرنا ہے ۔ یہ مغربی مسلمانوں سے شام منتقل ہو جانے کا مطالبہ کرتا ہے؛ مغرب میں حملے ہی صرف پیچھے ہٹ جانے کے مترادف ہے، جو ابتدائی طور پر بحیرہ روم سے یورپ کی طرف اپنے اراکین کی آمدورفت کو فروغ دیتے ہیں۔
بہرحال آئی – ایس – آئی – ایس کا طریقہ کار زیادہ خطرناک ہے۔ اس کے حملے القاعدہ کی نسبت غیر پیشہ ورانہ اور کم مہلک ہو سکتے ہیں لیکن ممکنہ طور پر یہ کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ ان کے حملوں کو ناکام کرنا آسان لیکن ان کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ اگر کوئی ایک انسانی لاشوں کا اندازہ نہ کرئے تو آئی – ایس – آئی – ایس کا نقطہ نظر زیادہ مؤثر ہے لیکن سیاسی اثرات مثال کے طور پر محمد کا مذاق اڑانے سے منع کرنا۔
دوسرئے لفظوں میں ، تحریکی لنکس تنظیمی کی نسبت زیادہ تشوش ناک ہوتے ہیں۔ تمام آئی – ایس – آئی – ایس والوں کے لیے ضروری ہے کہ اپنے میگزین میں ہدف کا نام شائع کریں یا سوشل میڈیا پر ٹویٹ کی حوصلہ افزائی اور ایک ممکنہ فوج کو مطلع کریں؛ ٹرین کارڈ ، سرحدوں پار پیسہ منتقل کرنا ، اہداف کا انتخاب کرنا اور انھیں دائرہ کار سے باہر نکال دینا، حملوں کا حکم اور حکمت عملی پر مشتمل ہدایات دینا، جیسے محفوظ مواصلات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایک بی – بی- سی کا تجزیہ نگار اس نقطے کو چھوڑ دیتا ہے جب یہ سوچتا ہے کہ اگر آئی – ایس – آئی – ایس " اس بات کو ثابت کر سکے کہ اس نے [ گارلینڈ حملے ] کی منصوبہ بندی اور ان کو ہدایات جاری کی ہیں- جب کہ اس کی نسبت واقعے کے بعد ایک دعوی کا اقرار کرنا، تب ایک نمایاں پیش رفت ہو گی ۔" ایسا نہیں ہے ؛ آئی – ایس – آئی – ایس منصوبہ بندی اور نگرانی نہیں جبکہ صرف بات کرنے اور لکھنے کے لحاظ سے بہت زیادہ خطرناک ہے۔
بے شک ، مشرق وسطی کو سب سے بڑا خطرہ ایران سے لاحق ہے، اس کے بعد آئی – ایس – آئی – ایس مغرب میں اسلامی تشدد کی بہت وسیع اور خطرناک شکل کی، پیشکش کرتا ہے۔ کیا یہ انسانی دشمن وقت پر پہچانے جائیں گے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔