کچھ قدامت پسند اس حقیقت کو مسئلہ بناتے ہیں کہ براک اوبامہ بلاناغہ ایک ایسی تنظیم کا حوالہ دیتے ہیں جس نے عراق کے شہر موصل پر قبضہ کر لیا اور خلافت کا اعلان کر دیا نہ کہ " عراق اور شام میں اسلامی ریاست " یا آئی – ایس – آئی – ایس بلکہ " عراق اور لیونٹ کی اسلامی ریاست کے طور پر " یا آئی – ایس – آئی – ایل، مثال کے طور پر ، 10 ستمبر کو ان کے ٹیلی وژن کے خطاب میں اس گروپ کے متعلق، انھوں نے آئی – ایس – آئی – ایس کا مخفف بیس دفعہ استعمال کیا۔
جہاں تک میں کہہ سکتا ہوں آئی – ایس – آئی – ایس بمقابلہ آئی – ایس – آئی – ایل کی تکرار تب ابھر کر سامنے آئی، جب فوکس نیوز ۔ کوم نے 24 اگست کو شائع کیاکہ آئی – ایس – آئی – ایس کے لفظ کی بجائے اوبامہ نے آئی – ایس – آئی – ایل کے لفظ کو استعمال کیا ، جو کہ ایک دوسری کہانی بتاتا ہے "، فسکل ٹائمز کے لیز پیک کی طرف سے دو مخففات کا تجزیہ پیش کیا گیا۔ پیک کہتا ہے:
دونوں ایک ہی جیسی قاتلانہ تنظیم کو بیان کرتے ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ لیونٹ صرف عراق اور شام کے مقابلے میں کہیں زیادہ ایک بڑئے علاقے کو بیان کرتا ہے یہ اس کی اسطرح وضاحت کرتا ہے کہ : آج کا لیونٹ قبرص کے جزیرئے ، اسرائیل، اردن، لبنان ، شام، فلسطین ، اور جنوبی ترکی کے حصّے کو بیان کرتا ہے۔
دوسرئے الفاظ میں، لیونٹ محض دو ممالک سے گروپوں کے عزائم کو فروغ دیتےہوئے مزید نمایاں کرتا ہے ۔ کچھ تو اس سے بھی آگے جاتے ہیں ؛ فیلئس چیسلر سعودی عربیہ اور خلیج فارس امارات کو بھی عارضی طور پر اس میں شامل کرتے ہیں ۔
پیک اس میں بڑی چالاکی سے اوبامہ کے ہاتھ کی صفائی کو دیکھتا ہے شام اور عراق اس کی ناکامی کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی ۔ دوسرئے اس پر اس بات کا شک کرتے ہیں کہ اس نے اسرائیل کو ناجائز طریقے سے جھٹکے سے کھینچ کر اس میں شامل کر دیا ۔ مثال کے طور پر ، اب اختتام کا آغاز ہوتا ہے ویب سائٹ دعوی کرتی ہے کہ ایک " بہت گندی ، شیطانی " منصوبے کو دریافت کیا گیا ۔
جب براک اوبامہ بار بار اسلامی ریاست کا آئی – ایس – آئی – ایس کے طور پر حوالہ دیتے ہیں، وہ پورئے مشرق وسطی کے مسلمانوں کو یہ پیغام بھیج رہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر اسرائیل کو ایک خود مختار ملک کے طور تر تسلیم نہیں کرتے بلکہ ایک علاقے کے طور پر جو کہ اسلامی ریاست سے تعلق رکھتا ہے۔
لیکن ان دونوں ترجموں کے درمیان کوئی بامعنی جغرافیائی یا سیاسی اختلافات نہیں ہیں۔
عربی میں، تنظیم ( کم از کم یہاں تک جب 2014 ء آخر میں اس کا نام تبدیل کر دیا گیا) الدولا از اسلامیہ فل – عراق وش
(الدولة الإسلامية في العراق - شام والشام
عربی میں اس کو ڈیش کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ( تمام لیکن آخری الفاظ کا ترجمہ کرنا آسان ہے ۔ شام عام طور پر اس کا ایک گریٹر شام کے طور پر ترجمہ کیا جاتا ہے، اس کے مقابلے میں انگلش زبان میں کوئی ترجمہ نہیں ہے۔ گریٹر شام مڈل ویسٹر ،مڈل ایسٹ کی طرح بے ڈھنگی جغرافیائی اور ثقافتی اصطلاح ہے جس کے پاس سرکاری حدود کا فقدان ہے ۔ یہ ہمیشہ شام، لبنان، اسرائیل اور اردن کی جدیدیت ، ریاست پر اس کے ساتھ ساتھ فلسطین کے علاقے کو بھی شامل کرتی ہے، لیکن کچھ یہ بھی فرض کرتے ہیں کہ یہ مصّر، عراق ، ترکی ، اور یہاں تک کہ پورئے قبرص کے حصّوں کو شامل کرتا ہے۔
" عراق اور شام میں اسلامی ریاست " کے ساتھ آئی – ایس – آئی – ایس کا پرچم جس کو شہادت کے تحت لکھا گیا۔ |
جتنا کہ میں جانتا ہوں یہاں کوئی شام نامی خود مختار ملک کبھی نہیں رہا، اس اصطلاح کا جغرافیائی مطلب ایک نظریاتی بجث بنا رہے گا۔ سب سے زیادہ بیسویں صدی کے لیے ، 1918 سے 2000 ء تک، سیاست دان ( جیسے کہ اردن کا بادشاہ عبداللہ اول اور شام کے حفظ اللہ اسد ) اور تحریکیں ( جس میں خاص طور پر شام کے سوشل نیشلسٹ پارٹی ) کامیابی حاصل کیے بغیر شام کی تخلیق کرنے اور اس پر غلبہ حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ ( میں نے اس موضوع پر ایک کتاب لکھی ، گریٹر شام : " ایک مقصد کی تاریخ " ، جس کو 1990 ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی پریس کی طرف سے شائع کیا گیا۔)
کیونکہ " گریٹر شام " زبان پر ایک بھاری لفظ ہے " شام " کے لیے ڈیش کا لفظ آسان ہو جاتا ہے ۔ لیکن وہ شام کی موجودہ ریاست کے ساتھ بہت آسانی سے الجھن کا شکار ہو جاتا ہے جو کہ پہلی دفعہ 1946 ء میں معرض وجود میں آیا ، دوسرئے " شام " کے ترجمے کے لیے " لیونٹ " کے ترجمے کا انتخاب کرتے ہیں ۔ تاہم لیونٹ الجھن کا شکار نہ ہونے کی وجہ سے ایک نمایاں فائدہ رکھتا ہے۔ یہ ایک قدیم لفظ ہے جس کی تاریخ پندرھویں صدی سے ہے جو کہ مکمل طور پر نرم ، اور غیر ملکی مفہوم رکھتا ہے جو کہ قاتلانہ ڈیش کے لیے بالکل نامناسب ہے۔ اس کی سرحدیں غیر واضح ہیں ، جو مبہم انداز میں بحریرہ روم کے ممالک کا حوالہ پیش کرتی ہے، جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے ( فرانس میں لیونٹ کا مطلب " طلوع ہونا ہے " )
مختصر طور پر دونوں ترجمے درست ہیں ، دونوں ٹھیک ہیں، دونوں ایک ہی علاقے کی وضاحت کرتے ہیں ، اور دونوں میں ایک ہی ریاست کو بیان کرنے کی – کمی ہے، دوسری ایک قدیمی تعلق رکھتی ہے۔ ان وجوہات کے لیے جو مجھے معلوم نہیں ، امریکہ کی ایگزیکٹیو برانچ نے آئی – ایس – آئی – ایس کے نام کو اپنالیا اور اس کے عملے کے افراد عام طور پر اس اصطلاح کو استعمال کرتے ہیں، یہاں تک کہ کانگرس کے اراکین، میڈیا ، اور ماہرین ( جس میں میں بھی شامل ہوں عام طور پر آئی – ایس – آئی – ایس کو ترجیح دیتے ہیں ۔
پس پریشان مت ہو کہ ڈیش کا ترجمہ کس طرح کیا جائۓاور اس وحشیانہ لعنت کی دنیا کے لیے اس لفظ سے نجات حاصل کرنے کی بجائے اپنی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ۔
ڈیش کی امت مسلمہ کے نقشے میں گریٹر شام کی تصویر پیش کی گئی۔ |
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔