ایک چھوٹا مگر اہم واقعہ لاس ویگس میں ریپبلیکن یہودی اتحاد پر مارچ 29 کو منعقد ہوا۔ جس کی میزبانی شیلڈن ایڈلسن نے کی، جو ریپبلیکن صدارتی مہم کا سب سے بڑا – ڈونر ہے، اس واقعے نے 2016 ء میں بننے والے صدر کے لیے چار ممکنہ مشہورومعروف امیدواروں کی طرف توجہ مبذول کروائی، جس میں نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی بھی شامل تھے۔
سوال جواب کے سیشن میں ، کرسٹی نے 2012 ء میں ہونے والے ٹرپ کا ذکر کیا جس میں وہ آر- جے- سی کے ساتھ اسرائیل گے ۔ تلاطم خیز جملے کے دوران انھوں نے ملک کے لیے اپنی تعریف کا اظہار کیا ، انھوں نے مغربی علاقوں کا حوالہ دینے کے لیے مقبوضہ ریاستوں کی اصطلاح کو استعمال کیا : " میں نے مقبوضہ ریاستوں کی دوسری طرف جانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا ، اور بس ۔۔۔۔۔۔ ذاتی طور پر محسوس کیا کہ، فوجی خطرئے کو سمجھنا کتنا غیر معمولی تھا جس کا سامنا اسرائیل ہر روز کرتا ہے۔
نیو جرسی کے گورنر کرس کرسٹی نے لائس ویگس میں 29 مارچ کو ریپبلیکن یہودی اتحاد سے خطاب کیا۔ |
اس اصطلاح نے حاضرین میں ہلچل مچا دی ۔ جیسے ہی کرسٹی ہال سے نکلے، امریکہ صیہونی تنظیم کے صدر مورٹن کیلن نے ان سے ہال کے راستے کے دوران آمنے سامنے ہوئے ۔ " گورنر کرسٹی، آپ نے ایک غلط اور جھوٹی اصطلاح کا استعمال کیا ہے۔" کیلن نے مجھے بتایا کہ انھوں نے کرسٹی کو واضح کر دیا کہ اردن کی بادشاہت کے پاس علاقے کے کنٹرول کو تسلیم کرنے کا فقدان ہے اور یہ کہ عربوں کی نسبت یہودی اس کا زیادہ حق رکھتے ہیں ۔ انھوں نے درخواست کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مستقبل میں " مقبوضہ ریاستوں " کی بجائے " یہودیہ اور سامریہ،" " مغربی کنارئے،" یا " متنازعہ ریاستوں " کی اصطلاح کو استعمال کریں۔
کرسٹی نے کہا، " جی ہاں ، جب میں اصطلاح استعمال کر رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ آپ اپنا سر ہلا رہے تھے ۔" کیلن نے تسلیم کیا کہ بے شک ، وہ اپنا سر ہلا رہے تھے اور دوبارہ پوچھا اگر کرسٹی ایک مختلف جملے کو استعمال کریں ۔ کرسٹی نے دوسری بار کہتے ہوئے اس کی تردید کی کہ " جی ہاں ، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اپنا سر ہلا رہے تھے ،" اور چلے گے ۔ سی – این – این کے کیون بہون لکھتے ہیں کہ، فوری اس کے بعد کرسٹی نے ایڈلسن سے ملاقات کی۔ ہم اس گفتگو کے دو اہم نتائج شائع کریں گے ۔
ایڈلسن ویگس سائنڈ کورپ کے سنئیر نائب صدر اینڈی اباؤڈ کے مطابق ، کرسٹی نے کہا کہ" میں نے غلط بولا تھا ، " اباؤڈ ، اس نے بھی اس سیشن میں شرکت کی تھی، نے سی – این – این کو بتایا کہ کرسٹی نے کہا کہ "مجھے یقین نہیں ہے،" کہ اس نقطہ نظر کا حوالہ پیش کرنا یہ ہے کہ مغربی کنارئے پر اسرائیل طرف سے قبضہ کیا گیا ہے ۔۔۔۔ " وہ ایک اچھی میٹینگ کی گی تھی،" اباؤڈ نے سی – این – این کو بتایا۔ سیاسی کینیتھ وگل نے بھی اسی طرح کی سرگذشت پیش کی۔
کرسٹی نے ممکنہ طور پر مضبوط ترین شرائط سے واضح کیا کہ اس آج ان ریمارکس کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ ایک پالیسی کا بیان ہے۔" اس کی بجائے ، ۔۔۔۔ کرسٹی نے واضح کیا کہ " جب اس نے 'مقبوضہ ریاستوں ' کا حوالہ پیش کیا تب اس نے غلط بیانی کی ۔
اور اس نے اسرائیل کے لیے ایک اٹوٹ دوست اور ایک مصروف عمل حامی ہونے کا اظہار کیا ، اور کسی بھی قسم کی
الجھن کے لیے افسوس کا اظہار کیا جو کہ اس کی غلط بیانی کی وجہ سے پیدا ہوئی ۔" اباؤڈ نے کرسٹی کی وضاحت کو قبول کر لیا ۔
ان اکاؤئنٹس کی تصدیق کے لیے ، میں نے خصوصی طور پر اباؤڈ سے پوچھا کہ کیا کرسٹی نے معافی مانگی تھی : اباؤڈ نے جواب دیا کہ، گورنر کرسٹی نے معافی نہیں مانگی تھی ۔"" اس نے کہا کہ انھوں نے غلط بیانی کی تھی اور وہ اپنی اس غلط بیانی پر شرمندہ تھے ۔ معاملے کے اصل حقائق یہ ہی تھے۔ وہ رینگتے ہوئے داخل نہیں ہوئے تھے لیکن یہ بیان دیا کہ بہت سے لوگ یہ اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ پھر وہ چلے گے۔ یہ کوئی اتنا سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے"، دوسرئے لفظوں میں کرسٹی نے یہ اعتراف کیا کہ انھوں نے " غلط بیانی" کی تھی اور خود کو اس ممنوعہ جملے سے یہ کہتے ہوئے الگ کر لیا کہ یہ " ایک پالیسی کا بیان نہیں تھا" لیکن انھوں نے مقبوضہ علاقوں کی اصطلاح کو استعمال کرنے کے بارئے میں رائے نہیں بدلی یا اس کو دوبارہ استعمال کرنے کا وعدہ نہیں کیا۔ بہت کم کیا وہ پہلی دفعہ میں بھی اس کے استعمال پر معذرت خواہ تھے۔ دوسرئے لفظوں میں کرسٹی بڑی ہوشیاری سے اس سے پیچھے ہٹ گئے لیکن وہ ابھی تک مغربی کنارئے کو ایک مقبوضہ علاقے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
میں نے اس چھوٹے سے واقعے سے دو نتائج اخذ کیے۔
جان سٹیورٹ نے کرسٹی کا مذاق اڑایا : کہ میں کسی ایک کے لیے، نہیں کر سکتا، کہ براہ راست ایماندار بات چیت کے لیے نیو جرسی کے ری- موجو- ایڈ گورنر کا انتظار کرؤ جو کہ پیسے کے لیے ویگس میں سچ بول رہا تھا۔" |
سب سے پہلے صحافتی چالاکی سے باخبر رہیں۔ سیاستدانوں نے غلطی سے اس کی رپورٹ کو ایک ہیڈ لائن دی کہ کرس کرسٹی 'مقبوضہ علاقوں' کے ریمارکس " کے لیے معذرت خواہ ہیں اور بہت سے دیگر میڈیا – جیسے کہ ڈیلی میل، نئی جمہوریہ، ہیفیگٹن پوسٹ، اور جان سٹیورٹ کے ساتھ ڈیلی شو جن کی کوریج اس خلاصے کی بنیاد پر تھی۔ وہ یہ رپورٹ پیش کرتے ہیں کہ کرسٹی نے چاپلوسی سے اباؤڈ سے معافی مانگی ، تب انھوں نے امریکی سیاست میں پیسے کے کمانڈینگ کردار کے بارئے میں بہت بڑئے اور بے بنیاد نتائج اخذ کیے۔
دوسرئے لفطوں میں ، میڈیا درست حقائق فراہم کرتی ہے لیکن اسے اپنے ایجنڈئے کے مطابق پیش کرتی ہے ۔ سمجھدار صارفین لائنوں کے درمیان لکھا ہوا بھی پڑھتے ہیں، جیسے کہ وہ یہ سوچتے ہیں کہ وہ پروادا نیوز کو ختم کر دیں گے اور اپنے نتائج اخذ کرتے ہیں۔
دوسرا، کرسٹی کا کلین کے ساتھ متکبر عدم ردعمل ڈرامائی طور پرایڈلسن کے سامنے پسپائی اختیار کرنے کے بالکل برعکس ہے اور اہم افہام و تفہیم کی پیشکش کرتا ہے۔گورنر کے سچے خیالات اپنے کردار کی آسودگی کے لیے اس کا بے اصولی نقطہ نظر ( جو کہ اسرائيل کے لیے اچھا شگون نہیں ہے )
کسی ایک کے ساتھ اس نے راہداری میں حریفانہ ملاقات کی ، اس نے امریکی تاریخ میں سب سے بڑئے عطیہ دہندہ کے ساتھ ، حقارت کا مظاہرہ کیا اسے دیکھنا چاہیے تھا کہ کم سے کم وہ اس سے کیا چاہتے تھے ۔ یہ ہے سیاستدانوں کی مشہوری " وہ بتاتے ہیں کہ یہ اس طرح ہیں"؟نہیں کرسٹی کی طاقت ان کے لیے جو کم طاقت ور ہیں اور جن کے لیے وہ ضروری سمجھتے ہے ان کے لیے بے کار ہے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔