" بیان کیجئیے محمد ایسئ کونسی نئ بات لے کر آے ہیں ۔ آپ کو صرف تباہی اور ظا لمانہ سلوک ہی ملے گا۔ جیسے کہ انہوں نے حکم دیاکہ ان کا پیغام تلوار کے ذریعے پھیلایا جاۓ۔"
یہ الفاظ چھ صدی پہلے بز نطینی حکمر ان، عمانوایل (دویم) پالیولگو س ، نے ایک ایرانی عالم کے ساتھ مکالمے میں کہے تھے۔
پوپ بینڈکٹ(سو لہوایں) نے اس اقتباس کا حوالہ جرمنی میں ایک تعیلمی سمینار ،" ایمان،منطق اور یونیورسٹی: یادداشت اور تاثرات " سے خطاب کرتے ہوے دیا۔ انہوں نے نہ تو اسں اقتباس کو سراہا
اور نہ ہی ردکیا، بلکہ عالمانہ انداز میں مغربی انداز سوچ وبچار کو واضع کیا۔
کیا اس اقتباسں کو استعمال کرنے کا پوپ بینڈکٹ کاکوہی اور مقصد تھا؟ بینڈ یکٹین آڈر کے راہب سربراہ ، نوٹکر ولف، کے مطابق پوپ کا اقتباسں " ایرانی صدر، احمدی نژاد کو جواب تھا۔" ویٹیکن کے ایک ترجمان نے لندن سنڈے ٹیمز کو بتایا کہ " پوپ بینڈکٹ، ایرانی صدر کے ایک جارحانہ خط کا ، جو کہ خاص ان کو لکھا گیا تھا، جواب دے رہے تھے۔ اور اسی لیۓ انہوں نے فارس سے تعلق رکھنے والے کا حوالہ دیا۔"
پہلا خیال : پوپ بینڈکٹ نےکچھ عرصہ پہلے اسلام کے بارے میں حیران کن اور مجعمل تاثرات ظاہر کیۓ تھے، اور اب یہ فلسفیانہ اقتباسں ، لیکن انہوں نے اسلام جیسے اہم ایشو پر ابھی تک کوئ واضع تبصرہ نہیں کیا۔ خیال کیا جسکتا ہے کہ ابھی ابتدائ مراحل ہیں۔
پوپ کا مقصد جو کچھ بھی ہو، اس سے مسلم دنیا میں تصور کیے جانے والے جنون میں اضافہ ہو ا ہے۔ مذہبی و سیاسی لیڈز اور ارباب اختیارات کھلے طور پر اس واقعے کی مذمت کر رہے ہیں، جبکہ کچھ تشدد کی راہ اختیار کر رہے ہیں۔
- برطانیہ میں ویسٹ منیسڑ کتھیڈریل کے باہر ایک ریلی کی صدارت کرتے ہوۓ، " الغرابہ – المہاجرون " کے انجم چوہدری نے پوپ کو" سزاۓ موت کا حقدار ٹھرایا ہے" ۔
- عراق میں لشکر مجاہدین، نے دھمکی دی ہے کہ وہ " روم کے کتے کے گھر کی صیلبیں توڑ دیں گے" جبکہ دوسرے گروہوں نے خون بہانے کی دھمکیاں دی ہں۔
- کویت میں ایک معروف ویب سا ئٹ نے کیتھو لکز پر تشدد کرنے کے لیۓ آواز اٹھائ ہے۔
- صومالیہ میں ایک مذ ہبی ر اہنما ابو بکر حسن مالن نے مسلمانوں سے درخواست کی ہے کہ وہ " پوپ کو نشانہ بنایں اور جہاں بھی موقعہ پائیں ہلاک کر دیں۔"
- انڈیا میں ایک اہم امام سعید احمد بخاری نے مسلمانوں سے کہاہے کہ " اس طرح جواب دیا جاۓ کہ پوپ معافی ما نگنے پر مجبور ہو جاۓ۔"
- القاعدہ کے اہم رہنما نے اعلان کیا ہے کہ" پوپ کی بے دینی اور ظالمیت صرف کسی بڑے حملے سے ہی روکی جا سکتی ہے۔"
ویٹیکن نے ان تمام واقعات کا نوٹس لیتے ہوۓ پوپ کی حفاظتی سکیورٹیی کے نظام کو غیر محدود وسائل اور اختیارات دے دیۓ ہیں۔ دوسری جانب کچھ تشدد کے واقعات سامنے آۓ ہیں۔ عزہ اور مغربی کنارے، ميں سات گرجاگھروں پر حملہ ہوا، جبکہ بصرہ ، عراق میں ایک گرجا گھر کو نشانہ بنایا گیا(جہاں ایک ویب سائٹ نے طنز آمیز شہ سرخی لگائ کہ " پوپ نے اسلام کو تشد د پسند بتایا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مسلمانوں نے گرجا گھروں پر بم برساۓ" ) ۔ ایک مسیحي اطالوی راہبہ کا صومالیہ میں قتل اور دو سوریانی مسیحيوں کا عرا ق میں قتل اسی تشد د کی کڑی ہے۔
دوسراخیال : اس نۓ مسلم ظلم وتشد د اور قتل والے دور کو معمو ل کے مطابق کا میبابی حاصل ہوئ ہے۔ ظلم وتشد د کے پہلے ادوار 1989 ( سلمان رشدی کے ناول " شطانی آیات" کا جواب)، 1997
(جب امریکن سپریم کورٹ نے محمد کے خاکے کو ہٹانے سے انکار کیا)، 2002 (جب جیری فالویل نے محمد کو دہشت گرد قرار دیا)، 2005 ( بے بنیاد واقعہ " قرآن کی ٹوایلٹ میں بے حرمتی") ، اور فروری 2006 (ڈنمارک میں شائع ہونے والے کارٹون ) جیسے واقعات ہیں۔
ویٹئیکن کی قیادت نے پوپ کے اس اقتباسں اور انکی جہاد پر تنقید سے پیدا ہونے والی صورت حال کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ پوپ کے ترجمان، فیڈریکو لومباردی ، ایس- جے ،نے کہا ہے کہ
" پوپ بینڈکٹ کا مطلب اسلام کو ہرگز تشد د پسند قراردینا نہ تھا، اندرون اسلام بہت اختلافات موجود ہیں ، اور بہت سے حلقے تشدد پسند نہیں ہیں" کارڈینئل تارسیسزو برٹونی، سیکٹری آف اسٹیٹ، نے کہا ہے کہ " پوپ نہایت افسردہ ہیں کہ ان کے پیغام کے کچھ حصئوں نے مسلمانوں کے مذہبی احساسات کو ٹھیس پہنچائ ہے۔"
پوپ بینڈکٹ کا مزید اعلی قدم، حالات کو مدنظر رکتھے ہوۓ انہوں نے معذرت ظاہر کی ہے، ویٹئیکن کی سرکاری تفصیل کے مطابق، " مجھے افسو س ہے کہ چند ممالک میں میرے پیغام کے کچھ حصئوں پر رد عمل ہوا ہے، اور ان حصئوں کو مسلمانوں کے احساسات کو ٹھیس پہچانے کا باعث سمجھا گیا ہے۔ اصل میں یہ قارون وسطی سے لیۓ گے اقتباسات ہیں، جو کسی طور سے میرے ذاتی خیالات کو ظاہر نہیں کرتے " ۔
جبکہ اصل اطالوی زبان میں ، پوپ بینڈکٹ نے" سونو راماریکاتو " کہا ، جسکا ترجمہ " مجھے نہایت افسو س ہے" یا " مجھے نہایت دکھ ہے" ۔
تیسرا خیال : مسلم ہنگامہ آراہی کا ایک خاص مقصد ہے : کہ مسیحيوں کو اسلام پر تنقید کرنے سے روکا جاۓ، اور اس ذریعے اسلامی شریعت کے اصولوں کو مغرب پر لاگو کیا جاۓ۔ کیا مغربی باشندوں کو اسلام کے اس مرکزی خیال کو قبول کر لینا چاہیے، جبکہ مزید کے لیۓ تیار رہناہوگا۔ اسلام پر آزادنہ تنقید ایک اہم حفاظتی اقدام ہے ، جو کہ ، اسلام کے اصولوں کو لاگو ہونے سے روک سکتا ہے۔