جیسا کہ مشرقی وسطی کے مطالعہ جات کے میدان میں چند امریکی اور اسرائیلی ماہرین کی آوازیں موجود ہیں تو میں اکثروبیشتر اس میدان میں اپنے نظریات کو دوسروں کے ہاتھوں پستے ہوۓ دیکھتا ہوں، اسطرح سے مجھے اپنی ویب سائٹ پر – (دوسروں کی طرف سے مجھ پر اٹھاۓ جانے والے نقائص کی رو سے درستی کی ڈیپارٹمنٹ کے عنوان سے منسوخ عنوان کی 5000 الفاظ پر مشتمل ایک دستاویز مشنہر کرنا پڑی تھی –
عام طور پر تو میں اس قسم کی غلطیوں کی پیچیدگیوں سے بچ جاتا ہوں – البتہ ، حال ہی مجھے یہ علم ہوا ہے کہ کسطرح سے کسی نے تین اقدام اٹھاۓ ہیں اور ان دو قدیم فلسفوں کا مقابلہ کیا ہے جنہوں نے غلطیاں کیں ہیں – ان کا اپنی غلطیوں کو تسلیم نہ کرنا مشرقی وسطی کے مطالعہ جات کی جہالت اور نا اہلیت کی عکاسی کرتا ہے ، جیسا کہ یہ ہے اور بدقسمتی کے ساتھ اکثروبیشتر اس کی مشق ادارے میں کی جاتی ہے –
(1)19 نومبر 1990 کو میں نے قومی جائزے کے اندر ، مغرب میں مسلمانوں کے بارے میں اس عنوان سے لکھا تھا (" مسلمان آ رہے ہیں ! مسلمان آ رہے ہیں )
گزشتہ دو ہزار سالوں کے دوران مسلمان ایک بہت بڑے صدمے سے گزرے ہیں ، خدا کے لوگ ایک بہت بڑی مصیبت میں سے گزرے ہیں جنہوں نے اپنے اپ کو ایک بہت بڑے بوجھ تلے پایا ہے – رنج و غم تو شدید رہے ہیں اور نتائج سنگین رہے ہیں؛(مسلم ہی دنیا کے اندر سب سے زیادہ دہشت گرد ہوۓ ہیں اور بہت ہی تھوڑے جمہوری ہوۓ ہیں )-صرف ترکی ( اور بعض اوقات پاکستان ) مکمل طور پر جمہوری ہوۓ ہیں اور حتی کہ انکا نظام بھی پائیدار ہے – دوسری سب جگہوں پر حکومت کے سربراہ نے یا تو اپنی قوت کے بل بوتے پر یا کسی دوسرے کے ذریعے سے اقتدار حاصل کیا ہے - اور نتیجہ عوام کا غم و غصہ اور ناقص حالت ہی رہا ہے –
ان مسائل کے باوجود میں نے یہی نتیجہ نکالا ہے ،اس میں سے کچھ بھی مسلمانوں کو ایک بڑا دشمن ثابت کرتا ہوا دکھائی نہیں دیتا ہے –
ایک معتبر ادارے نے پھر جولائی 1993 میں Yahaya Sadowski( 2
مشرقی وسطی رپورٹ کے اندر دیۓ گۓ پیراگراف میں اوپر والی سب سے بڑی سرخی کو ایک مکمل طور پر فرق عبارت " نئ مشرقی وسطی تہذیب اور جمہوری مباحثہ" کے اندر پیش کیا – مشرقی وسطی میں جمہوریت نے لکھا:-Sadowski کے پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوۓ
وہ مقالہ جس کے مشرقی وسطی کی تہذیبیں جمہوری اصولوں کی رو سے مخالفت کرتیں تھیں وہ عالم شرقیات کے لیے عشروں تک ایک خاص منبع رہا تھا ، لیکن 1980 ء کی دہائی میں عالم شرقیات کی ایک نئی نسل نے چند ایک قدیم قیاس آرائیوں کو بدلا اور ایک نئی لُغت کو جگہ دی جس نے انھیں جمہوریت اور " عام معاشرے " کے درمیان بڑے پیمانے پر بین الاقوامی سطح پر اپنے رابطے بحال کرنے کی اجازت دی – ان جدید مناظرات میں صرف اس مسئلے کو حل ہی عطا اسے یوں بیان کرتاDanial Pipes نہیں کیا ، جب ایک معقولیت پسندعالم شرقیات
ہے کہ مُسلمان
ممالک دنیا کے اندر سب سے زیادہ دہشت گرد ہیں اور دنیا کے اندر بہت ہی تھوڑے جمہوری مسلم ممالک ہیں ، "لیکن ایسا وہ ہمیشہ کریں گے "-
نے میرے الفاظ کو بالکل درست طور پر پیش کیا لیکن انکا مطلبSadowski
ادھر ادھر کردیا ؛ اُس نے اس حقیقت کے بارے میں میرے معمولی سے جائزے کو ایک بڑے نظریے میں تبدیل کردیا جس کا میں نے کبھی دعوی نہیں کیا تھا، اور جس کو میں نے قلم بند کروانے کے لیے منع کردیا – میں اپنے آغاز کے شروع سے لے کر آج تک میں نے بے چینی اور تبدیلی پر زور دیا ہے اور اسلام سے متعلق اہم تاریخی چیزوں کے بارے میں بحث کی ہے – اور میں نے موجودہ حالات سے مستقبل کی طرف اسلامی دنیا کو بدلتے ہوۓ اور ان چیزوں سے بچتے ہوۓ دیکھتا ہوں – میں یہ نقطہ کچھ ایسا بیان کرنے کے لیے پیش نہیں کر رہا کہ کچھ ایسا کے برعکس میں اس Sadowski جو ہمیشہ تک یقینا ایسا ہی رہے گا- مزید براں
بات پر قایم ہوں کہ اسلام اور جمہوریت در حقیقت آپس میں بہت گہرا تعلق رکھتی ہیں۔
آف سٹینڈ فورڈ یونیورسٹی اور مشرقی وسطی کے رپورٹ Joel Beinin پھر
نے 1996 میں باہم مل کر لکھنے والی یونیورسٹی آف Joe Stroke والے
کیلیفورنیا کی پریس بک " سیاسی اسلام " کے اندر مشرقی وسطی کی کے آرٹیکلSadowski رپورٹ میں سے مضمون کے اندر ردوبدل کرنے سے
کو سہارا دیا ؛ میرے الفاظ صفحہ نمبر 34 پر پیش کیے گۓ ہیں –
میں پی ایچDenver(3)- پھر یعقوب حلیبی جو کہ اس وقت یونیورسٹی آف
ڈی کے طالب علم تھے ، "شرقیات اور مشرقی وسطی میں امریکہ کی جمہوری پالیسی " کے ساتھ سامنے آیا ، بین الاقومی مطالعہ جات ، 36 ، نے میرے الفاظ کے بگاڑے ہوۓ Halabi1999 پی پی صفحات 385 سے 387 –
والے انداز پر ہی انحصار کیا اور اس پر مزید روشنی ڈالی ، ابSadowski
مغرب والوں کی اس بات کو سمجھنے کی کوشش کہ مسلمان کس قدر پرسکون لوگ ہو سکتے ہیں اس کی گفتگو کی عبارت میں ایرانی انقلاب برپا کرنے کا سبب بنی :-
ایرانی انقلاب کے عوامل کے نتیجے میں عالم شرقیات کا سکول سامنے آیا یہ شرقیات میں سے ان غلطیوں کو دور کرنے کی ایک کوشش تھی جو کہ اس بات کی وضاحت نہیں کر سکتی تھی کہ مسلمان معاشرے نے شاہ---------- عالم شرقیات اور اس کے ساتھ ساتھ نۓ معقولیت پسندوں کے خلاف کیوں کہ بغاوت کی تھی البتہ عام طور پر اسلامی معاشرے میں اور خاص طور پر ایرانی انقلاب نے کسی بھی جدید اور انوکھی چیز کو نظر انداز کر دیا تھا –
یہ بھی غور کرتا رہا کہ چند ایک تجزیہ نگاروں نے اسلامی تحریکوں Halabi
کو انتہا پسند نہ ہونے کے طور پر ہی بیان نہیں کیا بلکہ انھیں مخالف مغرب Danial Pipes اور مخالف جدیدیت قرار دیا – مثال کے طور پر ایک لکھاری
مسلمانوں کو ایک" مستقل "مخالف جمہوریت اور دہشت گرد قرار دیتا ہے اس کے الفاظ میں:"مسلم ممالک [صرف اور صرف]سب سے زیادہ دہشت گرد اور دنیا میں بہت کم جمہوریت والے ہی نہیں ہیں بلکہ ایسا وہ ہمیشہ کرتے رہیں گے "-
"اسکے الفاظ میں " ؟ میں نے کسی بھی صورت میں اس قسم کا کچھ نے لفظ "مستقل" کا تعلق مجھ سے منسوب کرتےHalabi بھی کہا ہو گا
ہوۓ میرے مفہوم کو تبدیل کردیا ، حالانکہ یہ میرے مضمون کے اندر کہیں بھی دکھائی نہیں دیتا ہے ؛ خطوط واحدانی میں دو الفاظ درج کرتے ہوۓ اور کی سطر کو غلط طور پربیان کرتے ہوۓ تبدیلی کو پایہSadowski میرے لیے
کی زبان کو بھی بڑے حروفSadowski تکمیل تک پہنچانے کے لیے اس نے
تحجی میں لکھے ہوۓ لفظ"کیا" سے " کریں گے " میں تبدیل کر کے بدل ڈالا-
نے میرے فقرے کو بگاڑا تھا اسی طرح سے میں نےSadowski جیسا کہ
نے مجھ سے Halabi اُس جھوٹی تعریف سے انکار کیا جس کا تعلق
منسلک کیا تھا-
تاثرات:
نے شرقیات کے بارے میں بالکل سادہ سے بیاناتHalabi اور Sadowski(1)
کو ایک نمایاں تجسس کے ایسے چکر میں تبدیل کردیا جس سے نکلنا نہایت ہی مشکل تھا –
دونوں کو معافی اور ردعمل کی درخواستHalabi اور Sadowski(2) میں نے
نے Halabi نے کوئی جواب نہیں دیا تھا Sadowski کرتے ہوۓ لکھا تھا -
جواب دیا تھا اور سب سے بڑی جدیدیت کے عنوانات کے حوالے سے اور ایسے نظریات کے بارے میں اپنی سمجھ بوجھ کا حوالہ پیش کرتے ہوۓ اپنے نا درستی کو بیان کیا جیسا کہ حقیقت اور غلط پن ہے ؛-
"اس طرح سے ہی میں نے آپ کے آرٹیکل کو سمجھا تھا اور اس کی تشریح لکھتے ہیں تو آپ کو اس بات کا کوئی اختیار نہیں ہوتا کہ دوسرے اس کی کیسے تشریح کرتے ہیں " اس طرح کی گستاخی کیفیت معلمی معرکہ آرائی کی کیفیت کو تباہ کر دیتی ہے –
(3) ایسے دو ماہرانہ مخالفین کی کس طرح سے وضاحت کی جاۓ جن میں سے ہر کسی نے میرے الفاظ کو روندھا؟ مجھے دو امکانات نظر آتے ہیں :کہ انھوں نے یا تو جان بوجھ کر ایسا کیا تھا یا اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنے مطالعہ میں تعصب کا رنگ پیدا کیا ہے- مجھے اس بات پر تھوڑا سا شک ہوتا ہے کہ انھوں نے ایسا جان بوجھ کر کیا ہے ۔ کویی نہیں چاہتا کہ وہ غلطی کرنے کے باعث پکڑا جاۓ- میرا تو خیال یہی ہے کہ ان کا بدنام کرنے کا شوق جس کی کاوش ان سے ملتی جلتی نہ تھی وہ یہ تھا کہ انھوں نے متعصبانہ طور پر پڑھا اور یہاں پر اس بات کو طول دینے کی کوشش کی تھی کہ یہاں پر غلطیاں موجود ہیں اس طرح کے رویے نے عام طور پر اُس کو بڑی مضبوطی بخشی تھی جسے مارٹن کارمر "امریکہ میں مشرقی وسطی کی تعلیم کی ناکامی قرار دیتا ہے "