انڈیا کے میڈیا نے حیدرآباد کے شمالی قصبے میں عربیوں کے جذبات کی دستاویزات کو غلط رویے کے ساتھ شائع کیا۔
" خلائی ۔ بائے نائٹ برائڈ گروم کو آر آکھلشواری نے لکھا اور اور ڈکین برلڈ میں " ایک چھوٹی لڑکی بہت سارے عربی محمد واجدین نے ٹائم آف انڈیا میں دو مثالوں کے ساتھ شائع کیا ۔ واجدین اس مرحلے کو قائم کرتا ہے وہ نئی طاقت کے ساتھ پرانے شکاری میں اکثر چھین کر کھانا ان میں ناقابلِ تبدیلی ہے اورٹربین کے اخراجات درمیانے طبقے کے امیر عربیوں نے دبے پاؤں چھیننے کو وسعت دی۔ حیدرآباد کی گلیاں دی قرون وسطیٰ کے شہنشاہ کی طرح اس دن اپنا نقصان اٹھایا کہ ہم تاریخ کے متعلق غلط سوچتے ہیں۔ یہ عربی اودھم مچا دینے والے جرم کے اندر مرتکب ہیں نکاح کے پتر میں ، یہ شادی کا اسلامی طریقہ ہے۔
( میں نے آہستگی سے کچھ واقعات کو صحیح ثابت کیا) واجدین کو ایک خاص مسلہ ہے۔
قانون کا غلط استعمال جو کہ مسلمان آدمی ایک وقت میں چار بیویاں رکھتے ہیں ۔ حیدر آباد میں بہت سارے عربیوں نے نہ صرف بہت کم شادیاں کی بلکہ زیادہ سے زیادہ ایک شادی کی۔ عربی بالی عمر دوشیزہ دلہن کو پسند کرتے ہیں وہ انکو جمیلہ نشاط کہتے ہیں۔ وہ میلاسی کے مقابلے میں حساس اور باشعور نوجوان عورتیں ہوتی ہیں۔
عربی عموماً تھوڑے عرصے کے لیے لڑکی سے شادی کرتے ہیں بعض اوقات صرف ایک رات کے لیے حقیقت میں واجدین کی رپورٹ میں شادی اور طلاق عارضی طور پر ایک ہی وقت میں کی جاتی ہے۔ اس طریقے کے لیے تمام اخرجات کو شامل کیا جاتا ہے۔ اکیلشوری نے نوٹ کیا ہے کہ انکی لڑکیاں تھوڑی رقم کے لیے 5000 روپے کے لیے بوڑھے کمزور عربی کے ساتھ رہنے کے لیے تیار ہو جاتی ہیں۔ پانچ ہزار کی رقم ویسے توں امریکہ کے سو ڈالر کے برابر ہے۔
انڈیا کے ایک ٹیلی وژن نے حال ہی میں 8 عربی دلہنوں کی رپورٹ نشر کی ہے۔ ان میں زیادہ چھوٹی ہیں وہ جنہوں نے عربیوں کی پیش کش پر رضامندی ظاہر کی ایک طوائف کے مشابہ ہے۔ وہ لڑکیاں جنہوں نے عربیوں کے سامنے اپنی نمائش کی اور انہوں نے ان لڑکیوں کو برقعے میں لفٹ دی اور اپنی انگلیاں انکے بالوں میں پھیریں۔ اور انہوں نے ان کے فیگرز کو دبایا ( قبضہ کیا) اور وضاحت کے ساتھ ان سے بات چیت کی اور ان میں ایک نشاط کی اسسٹنٹ کہلاتی ہے۔ واجدین بھی اس طرح کے خاص کیس کی تاریخ پیش کرتا ہے۔
اگست کی پہلی تاریخ کو 45 سالہ الریحان اسماعیل مرزا الجبار ( یو اے ای) کا ایک شیخ ہے وہ ان اک دلال ہے۔ 70 سالہ زینب بی بی ولید شہر میں یہ چیر منیر کی تاریخ کے قریب ہے۔ دلال نے فرحین سلطانہ اور حِنا سلطانہ جن کی عمر تقریباً 13 سال اور 15 سال ہو گی اس نے انکو 20000 میں خریدا ( یہ تقریباً 450 ڈالر کے برابر ہے) تب اس نے قاضی کو خریدا ( جو اسلامی حج ہے) محمد عبداللہ ولید قریشی نے مذہبی شادی کی قاضی نے اسلامی فائدے کے لیے لڑکیوں سے شادی کرنے کا اجازت نامہ دے دیا۔ لڑکیوں کے ساتھ سہاگ رات کے بعد عربی نے انکو چھوڑ دیا یہ شادی کے لیے صرف اتنا ہی ہے۔
سونیتا کرشان اینٹی ہیومن ٹرافیکنگ آرگنائزیشن کی ایک سربراہ ہے پرج والا نے بھی ان دو نکات کو واضح کیا ہے ۔ بچی لڑکی کی کوئی قدر نہیں ہے لڑکی اپنی زندگی کو یا وہ اپنی زندگی تباہ کرے یہ قوم کا نقصان نہیں ہے اس لیے یہ ایک موضوع نہیں ہے دونوں معاشروں کے لیے مولانا حمید الدین نے اس پر اعتراض کیا ہے عفیل ملت اسلامیہ کا سربراہ ہے ( یہ ایک مقامی تنظیم ہے ظاہری طور پر بدنامی پاکستان کے دہشت گردوں سے رابطہ نہیں کرتی) وہ ان بے شرم شادیوں کے خلاف بولتے ہیں ( وہ گناہ کرتے ہیں یہ نکاح نہیں ہے یہ دوسروں کے ساتھ زناکاری ہے)
انڈیا میں اسلام اختیار رکھنے والے اس شریعت کے اصل خاکے سے خاموش ہیں انکے حصے کے لیے مسلمان سیاست دان حیدرآباد کے شہر میں ظاہر طور پر کچھ محتاط نہیں ہیں۔ " یہ سیاست کوئی رائے دہندہ نہیں ہے۔ مظہر حسین جو سوشل ویلفیئر تنظیم کے ڈرایکٹر ہیں جو متحدہ ریاستوں کی رضاکارانہ ایسوسی ایشن ہے مجلس اتحاد المسلمین حیدرآباد کے مسلمانوں کی خاص تنظیم ہے یہ ایک پر مسرت اور غیر تسلیم شدہ ہے۔ آپ اسکو کم نہیں کر سکتے خوش قسمتی سے بہت سارے خاندان اس قسم کی شادی سے تبدیل ہوتے ہیں۔ ایم آئی ایم کا صدر سلطان صلاح الدین اویسی خوشی سے اس پر سوال اٹھاتا ہے۔
رائے:
1۔ طنزیہ طور پر اگرچہ لڑکیوں نے تمام مسلمانوں کو ظاہر کیا نہ ہندو یا دوسروں پر اسکو لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔
2۔ انڈیا میں عربی کچھ ذریعے سے متوازی ہیں ایسا ہی جاپان اور تھائی لینڈ میں ہے اور مغرب میں ہے انڈیا کے ساتھ فرق نوٹ کرنے کے قابل ہے۔ کہ انڈیا بھی شادی کے اس جیسے کیسوں میں شامل ہے کہ عورت پر دباؤ اور مقامی اختیارات چھوٹی لڑکی کے ساتھ جنسی تعلقات پر خوش دکھائی دیتے ہیں۔
3۔ عربیوں کی جنسی سیاحت انڈیا سے نہیں آئی لیکن اس نے دوسرے غریب ملکوں میں جگہ بنا لی ہے۔
4۔ اس لیے لوگوں کی تجارت میں ایک جسامت کا مسئلہ ہے سعودی عرب کے ذریعے اور بڑی ریاستیں ( دوسروں کے لیے سعودی عرب کے لوگ غلاموں کو امریکہ درآمد کرتے ہیں)
5۔ ہم ذات و مجبور مزدور حلقہ بگوشی کا اقرار نامہ غلامی یہ غلامی کے بڑے مسائل ہیں کہیں بھی بڑے علاقوں میں قریب تر نہیں ہے کہ یہ مسائل کچھ حل ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس ایک سعودی تھیالوجی نے اسکو واضح کیا کہ وہ ریاست سے باہر گیا " غلامی اسلام کا حصہ ہے" تاہم وہ کہتا ہے کہ اس اقرار نامے کو منسوخ کر دیا گیا ۔ اس قسم کت رویے جو عوام میں صرف راز ہوں بغیر کسی تنقید کے یہ گالیاں جاری رہتی ہیں۔
6۔ حرامکاری یہ تجارت کی شاید ایک اثر ہے واضح طور پر اس کے بہتر دلائل ملتے ہیں ۔ یہ بناوٹی شادی کی ایک مذہبی ملامت کے کسانوں کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے جبکہ یہ مظاہرہ ایک حقیقت ہے۔
7۔ واجدین عربی آدمیوں کا موازنہ قرون وسطیٰ کے شہنشاہ سے کرتا ہے اور اسکی درست مطابقت کرتا ہے۔ یہ تبدیلی مسلمانوں سے تھوڑی سی شامل ہوتی ہے اور اس کا عمل اسلامی شریعت کی ابتدا کے زمرے میں آتا ہے۔
اب سوال جسامت کا پھر پیدا ہوتا ہے موجودہ اسلام کے طریقے سے دنیا اور اسلامی مذہب کو نئے زمانے کے مطابق چلنے کی ضرورت ہے۔