" اسلام بُرا ہے" امریکہ کا یہ پیغام ہے خفیہ ایجنسیوں کے ناجائز نمائندے چھوڑ گئے اسلامی دعائیہ کیلنڈر پر 18 جولائی جیسے وہ القاعدہ کی لوٹ مار پر شک کرنا تھا اس نے ڈیر بورن مچ پر اپریشن کیا۔
بڑے نکتہ نگاہ کے مطابق اسکی تحریر غیر مہذب ہے اسوقت11/9 میں امریکہ میں یہ بات سنی گئی جو ایک تکلیف دہ اور غلط بات ہے۔
اسلام پر الزام لگانا ایک غلطی ہے ( 14 ملکوں میں پرانا مذہب) اسلام میں برائی منسوب کر دینی چاہیے۔ حماس القاعدہ کی دہشت گردی ہے ایران کی گورنمنٹ اور دوسری اسلامی نتیجے ایسے ہم عصر خیالات سے بنیادی اسامہ بن لادن اور عطا اللہ کمیانی قرآن میں سے نہیں ہے۔
ہو سکتا ہے آپ کو جواب دینا پڑے لیکن اُسامہ بن لادن اور کمیانی اپنے قرآن سے حاصل کرتے ہیں لیکن وہ لگاتار مسلمانوں کے حملے کے طریقے کو استعمال کر رہے ہیں یہ پرانی صدی ہے۔
واضح نہیں ہے آئیں دونوں نکات کو قریب سے دیکھیں۔
- جارحانہ اسلام: قرآن اور دوسرے اختیاری صحیفے ( متن) غیر مسلمانوں کے خلاف ترغیبیں استعمال کرتے ہیں۔ ممتاز تاریخ نگار پال جانسن مثال کے طور قرآنی آیات کا حوالہ : یہ دشمن آدمیوں اور ایمانداروں کے درمیان مضبوط ہو گا۔ آپ یہودیوں اور بت پرستوں کو پاتے ہیں ( سورۃ 5: 85) اور تب " وہ لڑتے اور بت پرست خوشی سے جھومتے ہیں۔ یہاں بھی آپ ان کو پائیں گے اور ان پر قبضہ اور ان پر محاصرہ اور ان کے انتظار میں جھوٹ بولیں گے ( 9: 5)
- مسلمانوں کی جارحیت : اسلام کی چودہ صدیوں سے گواہی ہے کہ مسلمانوں کو جہاد کے ساتھ جڑے ہوئے ایک لمبی تاریخ ہے اپنے علاقے کو اسلام کی حکمرانی میں وسعت دینے کے لیے ابتدائی خلیفوں پر طنز کہ سیموئیل ہنٹنگوٹن کی اسلامی " خونی حدود " آج کی اصطلاح ہے۔
ہاں یہ نکات ٹھیک ہیں لیکن یہ ایک طرف کی کہانی ہے۔
- اسلام کی برتری: دوسرے مقدس لکھائی طرح : قرآن غلط سبب کے خلاف ہو سکتا ہے اس صورت حال میں کبیرن آرمسٹرونگ اسلام کے بارے میں دلائل دیتا ہے وہ قرآن سے خراب پیراگراف کا حوالہ دیتا ہے " ایمان کے مسئلے میں وہاں پر کوئی بھی چیز نہیں ہے ( 2: 256) اور " اے لوگو ہم نے تمہارے قوم اور قبیلے بنائے۔ اس لیے تم ایک دوسرے کے جانے جاتے ہو۔ ( 49: 13)
- مسلمانوں کی نرم مزاجی: وہاں پر مسلمانوں کی اعتدال پسندی کے واقعات ہیں اور تحمل مزاجی کے بھی ایسے ہی بہت عرصہ پہلے سسلی اور سپین کے لوگ تھے۔ ایک مثال کے مطابق مارک آر چوہن نے نوٹ کیا ہے " اسلام کے یہودی خاص طور پر چیزیں بنانے کے دوران اور تیرہویں صدی میں عذاب کچھ کم تجربات ہوئے۔ تب انصاری ممالک کے یہودیوں نے کیے۔ دوسرے لفظوں میں اسلامی متن اور تاریخ کچھ اختلاف بیان کرتے ہیں۔
موجودہ دور میں مثبت سائیڈ کو بیان کرنا بہت مشکل ہے ۔ ایک لمحے میں جب ناراضگی، غصہ، سختی، تشدد، مسلمانوں کی دنیا میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ لیکن موجودہ دور میں خاص طور پر اسلامی تاریخ سے زیادہ تعلق نہیں رکھتا۔
درحقیقت یہ پوری تاریخ میں بد تر دور ہوگا کچھ چیزیں بہتر ہو سکتی ہیں لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہوگا۔ یہ مسلمانوں کے سازو سامان کا تقاضا ہے کہ موجودہ زندگی کی حقیقت میں انکے ایمان بہت زیادہ چیلنج کا مطالعہ کرنا پڑتا ہے۔ اس خاص اصطلاح کا مطلب کیا ہے؟ یہاں کچھ مثالیں ہیں تاریخ پانچ سو سال پہلے یہودی، مسلمان، اور مسیحی رضا مند تھے کہ اپنے ذاتی غلام قابل قبول ہے۔ لیکن ان پر پیسے کی دلچسپی ٹھیک نہیں تھی۔ اس سختی کے بعد اس پر کافی لمبا مباحثہ ہوا یہودیوں اور مسیحیوں نے اپنے ذہن کو تبدیل کر دیا۔ آج مسیحی اور یہودی کسی جسم کو شدت کے لیے غلامی میں نہیں دیتے یا اس پر با وجہ اجرت دینا ایک مذہبی عبادت ہے۔
اس فرق میں مسلمان پرانے فرق میں ڈوبے رہ گئے بہت سارے مسلم ممالک میں غلامی وجود میں آئی ( خاص طور پر سویڈن اور مارٹینا، سعودی عرب اور پاکستان میں بھی) اور وہ اس کام کو حرام اور حلال قرار دیتے ہیں ۔ مسلمانوں کی پرہیز گاری یہ ہے کہ وہ سود سے پاک رہیں اور اسلامی انڈسٹری کی مشیعت کا اندازہ 150 بلین ڈالر سے بھی ترقی کر گیا ہے۔ آگے یہ چیلنج واضح ہو جاتا ہے۔ مسلمان صرف واحدنیت کے پیروکاروں کی نقل کرتے ہیں اپنے مذہب کو موجودہ دور میں ڈال کر۔ غلاموں کے ساتھ سود دے کر مسلمان حکمران زیادہ جہاد کی لڑائی کے لیے مجبور نہیں کرتے۔ نہ ہی زیادہ خود کشی کی طاقت کو نہ ہی درمیانے طبقے کے مسلمان شہریوں کے لیے نہ ہی جوانی کے لیے موت کا جرمانہ یا " عزت" عورتوں کو قتل کرنا اور نہ ہی ممکنہ کفر کے لیے موت کے فقرات ہیں بلکہ اسلام کے متعلق برے الزامات لگائیں " بُرا" یہ ہر انسان کی خاطر مسلمان اور غیر مسلمان کی موجودہ تہذیب کی مدد کے لیے برابر ہیں 11/9 ایک آخری پیغام ہے یہ زیادہ گہرا اور جذبدتی ہے۔ تب مغربی حکومتیں اس کی موجودگی کو محسوس کرتی ہیں۔