9 نومبرکو تیرہ دوسرئےافراد کو جارج ڈبلیو بش نے وائٹ ہاوس میں باکسرمحمدعلی اور صدارتی آزادی کا میڈل ، سول ایورڈ دیا جو کہ قوم کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔ صدر نے علی کی تعریف اس کے کھیلوں کی وجہ سے کی اور اسے" تمام وقتوں کا عظیم ترین" قرار دیا۔
ٹھیک مگر اب لوڈ علی کے کردار کی طرف بڑھتے ہیں۔ اصل راز وہ جس کا میں نے اندازہ لگایا کہ وہ اتنا خوبصورت کیسے رہا یہ شائد اسکی روح کی وجہ سے ایسا تھا۔ وہ ایک غصے کے ساتھ کھیلنے والا لیکن ایک پر امن انسان ہے۔ ساری دنیا میں بلین لوگ محمد علی کو بہادر، متحمل اور خوبصورت انسان کے طور پر جانتے ہبں اور امریکی محمد علی کو اپنا کہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
اس پیچیدہ اور گھما دینے والی بات کو مسٹر بش نے تو نہیں مگر واشنگٹن پوسٹ نے بڑئے کڑئے انداز میں باور کروایا ویت نام کے ساتھ جنگ کی جس کی مخالفت علی نے کی تھی۔جب اس نے فوج کی نوکری سے انکار کیا تھا تو اس انعام یافتہ انسان کو تین سال تک کے لیے اپنے باکسنگ کے لائسنس سے ہاتھ دھونے پڑئے تھے۔
افسوس علی کا یہ انکار اس وجہ سے نہیں تھا کہ وہ ایک پر امن انسان تھا۔ بلکہ ان کا تعلق ان سے تھا جو بڑی شدت کے ساتھ اینٹی امریکن اور اینٹی وائٹ تھے اور اس تنظیم کو قوم اسلام کہتے ہیں جس کا سردار ملنگ ایلجی محمد ہے۔
جس نےچالیس سال پہلے اپنی تحریری مخالفت دی۔ یہ جنگ قرآنی تعلیمات کے خلاف ہے۔ میں تحریر کو خلط ملط نہیں کر رہا۔ ہم اس وقت تک کسی جنگ میں حصہ نہیں لے سکتے جب تک اللہ اور اس کے رسول جنگ کا اعلان نہ کریں/حکم نہ دیں۔ ہم عیسائیوں یا کسی بھی بے عقیدہ جنگ میں حصہ نہیں لیتے۔ ایک تحریری مخالفت کرنے والا۔
ایک دکھاوئے کا مسودہ اتفاقی اور خاص طور پر نامناسب لوگوں کو آزادی کا میڈل حاصل کرنے کے لیے، اور دوسری جنگ عظیم میں خدمات دینے والوں کو خراج تحسین اداء کرنے کے لیے تیار کیا گیا۔
صدر نے علی کی مذہبی تعلق کے متعلق بات نہ کی لیکن اس جرم کی طرف اشارہ کیا جو اس نے 2001 میں اپنی کتاب مینیلا کا ماضی : محمد علی اور جوائے فریزر کے درمیان انتہائی سنگین نسلی دشمنی میں پیش کیا۔
علی نے ہر حقیقی مسلم قانون کو توڑا۔ اسے گرجا گھر کی خدمت سے روک کر اسے ذلیل کیا گیا۔ وہ ایک مذہبی جھوٹا انسان تھا جس نے ذاتی تخت و تاج اور عزت کے لیےمسلمانوں کی فوجی مہم اور تحریری مسودہ کے ذریعے سے بچ نکلنا پڑا۔ تاہم اسے شکست خوردہ ہو کر گھٹنے ٹیکنے پڑئے۔
جیسے جیسے علی کی عمر بڑھتی گئی وہ زیادہ پر عزم ہوتا گیا مگر بد قسمتی سے غلط سمت کی طرف بڑھتا گیا۔ اس نے اعلان کر دیا کہ وہ سارئے امریکی پاور سٹریکچر کے خلاف ہیں، کیونکہ یہ نظام صہونیت پسند چلا رہے ہیں جو کہ مکمل مذہب اسلام کے خلاف ہے۔ وہ اس قدر کٹر مسلم کے طور پر ابھر کے سامنے آیا کہ اسے کونسل آن امریکن – اسلامک ریلشنز کو بدنام کیا جو کہ شمالی امریکہ کا سب سے طاقت ور گروپ ہے۔ جس نے اسے بھی جون 2004 ءمیں ایورڈ سے نوازا ۔
پریس ریلز کا بیان تھا کہ "الیاسیہ شہباز جو کہ ایکس ملکوم کی بیٹی ہے۔ اس نے پہلا ایکس ملکوم ایوارڈ محمد علی کو پیش کیا۔
علی واضح طور پر اس ایوارڈ کے بھی قابل نہیں تھا ۔ ایکس ملکوم نے 1964 ء تک اس کے لیے رول ماڈل کے طور پر کام کیا۔ جب علجی محمد نے ایکس ملکوم کو اسلام کی قوم سے خارج کر دیا۔ علی نے ایکس ملکوم کے التماس کو نظر انداز کر دیا اور بڑئے برئے طریقے سے اس کا دشمن بن گیا۔ ایک سنی صحافی خالد کے الفاظ میں اس نے ایکس ملکوم کو نکال باہر کیا جیسے کسی کانٹے کو نکال باہر کرتے ہیں۔
مسٹر بش نے علی کے تحمل ، دلکش اور خوبصورت روح کی تعریف کی جو کہ بڑی خطرناک ہو کرسامنے آئی۔ ( جیسے کہ علی کی سوانح عمری کےلیے بڑئے پیما نے پر جنرل الیکٹرک اور فورڈ کے ذریعے لیوزویلی میں علی سنٹرچندہ دیا گیا جو بعد میں کھولا گیا۔
علی کی وراثت، اس کی استحصال پسند شخصیت، تباہ شدہ کیرئیر، بد نام سیاست اور شدت پسند مذہبیت۔ میں واشنگٹن پوسٹ کو اس واقع سے اگاہ کروں گا کہ مسٹر بش نے وائٹ ہاوس میں ایک مختصر ملاقات کے دوران علی کی غیر متوقع شخصیت کی جھلک دیکھی۔ بش جو کہ ہمیشہ ایک کھیل پسند تھے وزنی میڈل ہاتھ میں تھامے اور محمد علی کی گردن کے ساتھ باندھے اور اس بھاری بھرکم چمپئین کو اپنی طرف کھینچتے ہوئے اس کے کان میں کچھ سرگوشی کی۔ پھر جیسے کہ ، اگر یہ کہا گیا ہو کہ اسے پھانسی لگا دو۔ صدر نے اپنے وزیروں کو ایک مزاحیہ چیلنج دیا تھا۔
علی کو 63 سال کی عمر میں دماغی بیماری ہو گئ۔ وہ آہستہ سے آگے بڑھا اور صدر کی آنکھوں میں دیکھا اور انگلی سے سر کی طرف اشارہ کیا۔ یہ پاگل " دو سکینڈوں کے لیے گھوم گیا تھا ۔200 لوگوں سے بھرا کمرہ جن میں کابینہ کے سکیرٹریز بھی تھے کھکھلا کے ہنس پڑئے اور صدر پیچھے کی جانب ہنستے ہوئے پریشان نظر آ رہے تھے۔ کیا علی نے کوئی سیاسی بیان دیا؟
بڑئے تشکرانہ انداز میں علی جیسےانسان کو آزادی کا میڈل دیا گیا جو کہ خود صدر بش کی پاڑٹی کے، اور اس کے مسلک کے اصولوں کے خلاف تھا۔ جو یہ ثابت کرتا ہے کہ میں نے ان کی صدارت کے نادر جمع کروائے
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔