دہشت گردی کی وضاحت کرنا عملی اثرات رکھتا ہے کیوں کہ یہ تشدد کو دہشت گردی کے ایکٹ کے طور پر باضابطہ تصدیق کرتے ہوئے امریکی قانون میں اہم نتائج رکھتا ہے۔
بغیر کسی الزام کے گرفتاری کے بعد جرائم میں ملوث ملزمان کی نسبت دہشت گردی کے ملزمان کے ساتھ زیادہ طویل مذاکرات ہو سکتے ہیں ، بغیر وکیل پیش کیے ٱن کی تفشیش بھی ہو سکتی ہے۔ " دہشت گرد قیدیوں " کو بہت سی اضافی ۔ " 2002 ء کا دہشت گردی کے خطرات SAMsپابندیاں قبول کرنی ہوتیں ہیں۔ جیسے کہ خصوصی انتظامی اقدامات یا
کی انشورنس کے ایکٹ" کے مطابق دہشت گردی کے تمام متاثرین کو ایک خصوصی وقت دیتا ہے ( یہ وقت ٱن کے احیاء کے لیے ہوتا ہے) اور بعض دفعہ قانونی مقدموں سے عمارتوں کے مالکان کی حفاظت کرتا ہے۔ جب دہشت گردی جیسے مسائل درپیش ہوتے ہیں، جیسے کہ 2009 ء میں فٹ- ہوڈ ہونے والے حملے میں متاثرین خاندانوں کو ، ٹیکس کی چھوٹ، زندگی کا بیمہ،اور جنگ سے متعلق تنخواہ جیسے اضافی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ نیو یارک شہر سکائی سکریپر کو بھی ٱن کے حوالے کیا جا سکتا ہے ۔
" 2002 ء کا دہشت گردی کے خطرات کی انشورنس کے ایکٹ" کے تحت دہشت گردی کی وضاحت کرنے کا کیا مطلب ہے، اس نے اس کی اہمیت کو بہت زیادہ اجاگر کردیا ہے۔ |
اس اصطلاح کی قانونی حثیت کے باوجود، تاہم، دہشت گردی ایک مشکوک احساس کے لحاظ سے ابھی بھی بہت دور تک غیر واضحح ہے، ایسا لگتا ہے کہ کوئی غیر ریاستی عامل شہری ٹھکانوں پر حملے کر کے کچھ مبینہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے خوف و ہراس پھیلاتا ہے۔" ایک کتاب ، " سیاسی دہشت گردی " میں دہشت گردی کی 109 تعریفیں موجود ہیں۔ امریکی سیکورٹی کے ماہر ڈیويڈ ٹکر وارلر یہ بیان دیتا ہے کہ " جیسے جہنم کے دروازئے کے اوپر یا تنبیہہ موجود ہوتی ہے کہ وہ تمام جو اس میں داخل ہو انھیں ہر قسم کی امید سے مایوس ہو جانا چاہیے۔ اس سے کم سنگین لیکن اسی اثر کے تحت ایسی ہی تنبیہہ ان لوگوں کو کی جاتی ہے جو دہشت گردی کی وضاحت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسرائیلی انسداد دہشت گردی کے ماہر بوعز گانور ہنستے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ " بعض اوقات دہشت گردی کی وضاحت کرنے کی کوشش اس قدر مشکل ہوتی ہے جیسے کہ آپ خود دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔
تشخیص کی یہ کمی ،خاص طور پر پولیس، استغاثہ، سیاستدانوں،پریس اور پروفیسروں کے درمیان کافی انتشاری نقصان کی وجہ بنتی ہے۔
" بین الاقوامی سطح پر تصدیق شدہ دہشت گرد گروپ کے رابطے کی وجہ سے تشدد کیا جاتا ہے"،جیسے کہ القاعدہ،حزب اللہ اور حماس دہشت گردی کے لیے پولیس ورکرز کا واضح پوائنٹ بن چکے ہیں۔ یہ ایک حملے کرنے کے بعد اس طرح کے عجیب بیان دیتے ہیں کہ " ہمیں دہشت گردی کا کوئی سراغ نہیں ملا"، جو کہ بہت نامعقول طریقے سے اس بات کی تائید کرتا ہے کہ " تنہا حملہ آور" کبھی بھی دہشت گرد نہیں ہو سکتا۔
اگر وہ دہشت گرد نہیں ہے تو، پولیس کو ان کی تشدد والی کاروائیوں کی جواب دہی حاصل کرنے کے لیے کچھ اور وضاحتیں تلاش کرنا ہو گیں۔ عام طور پر وہ کچھ ذاتی مسائل کو وجہ بناتے ہیں، جیسے کہ : جنون اور پاگل پن، خاندانی تناؤ، ایک جاب کا تنازعہ، 13 سال سے 19 سال تک کے تارکین وطن کا غصّہ، ایک ہدایت کردہ ڈرگ، یا یہاں تک کہ ایک ہنگامہ خیز ہوائی جہاز کی سواری۔ حکمت عملی کی بحائے ذاتی آسیب پر زور دیتے ہیں۔ وہ ایک مجرم کی کہیں زیادہ اہم سیاسی محرکات کو نظر انداز کرتے ہوئے ٱس کی نجی زندگی ( جو کہ عام طور پر غیر متعلقہ ہوتی ہے ) پر فوکس کرتے ہیں۔
لیکن اس کے برعکس، ٱس وقت ،ٱنھیں، کسی بھی بین الاقوامی گروپ کے ساتھ رابطے کی ضرورپ نہیں ہوتی۔ نومبر کو جب آٹھ راؤنڈ کی گولی سے ہلاک کیا Oscar Ramiro Ortega-Hernandez2011 ء میں جب وائٹ ہاؤس میں
گیا، تو امریکی اٹارنی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے " ایک آسان اور سادہ – سیاسی بیان دیا کہ وائٹ ہاؤس میں ایک مہلک رائفل سے فائرنگ کرنا دہشت گردی ہے" – اس میں کسی بھی بین الاقوامی دہشت گرد گروپ کا ہاتھ نہیں ہے۔ اسی طرح جب پاؤل اینتھونی سیانیسا نومبر 2013 ء میں لاس اینجلس کے بین الاقومی ہوائی اڈئے پر ایک خوشگوار منظر کشی کے لیے گیا، تو ایک ٹی- ایس- ائے آفیسر کی موت پر ، فرد جرم میں اس پر الزام لگایا گیا " کہ یہ ایک باقاعدہ اور طے شدہ منصوبن بندی تھی جو ایک انسان کی موت کی وجہ بنی اور دہشت گردی کے عمل کا ارتکاب کیا گیا۔
یہ اصطلاحاتی بے ضابطاگیاں سراسر اہجھنوں کو پیدا کرتیں ہیں۔ پوری دنیا بوستان میراتھن میں ہونے والے بم دھماکوں کو دہشت گردی قرار دئے رہی تھی ، سوائے وزارت خزانہ کے شعبے کے علاوہ ڈیرھ سال سے دہشت گردی کے خطرات کی انشورنس کے ایکٹ" کے تحت یہ ہی یقین دہانی نہیں کروا سکی کہ وہاں کوئی دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہوا۔ جنوری 2014 ء میں جوسی پینمٹل کی دہشت گردی کے مقدمے کی سماعت کی صدارت کر رہا تھا جس پر مین ہیٹن پائپ بم دھماکے کی منصوبہ بندی کا الزام تھا، استغاثہ کی عدالتی رہنمائی کی درخواست کو اس لیے رد کر دیا گیا کہ اس پر دہشت گردی کا الزام ہے۔
سرکاری حکام کبھی کبھی اپنے ہتھیار پھینک دیتے ہیں: جون 2013 ء میں امریکی حکومت سے یہ پوچھا گیا کہ وہ طالبان کو ایک دہشت گرد گروپ تصور کرتے ہیں، تو محکمہ خارجہ کی ترجمان نے جواب دیا کہ " ہاں، پر میں اس بارئے میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ اس خاص لمحے کے مطابق انھیں کس طرح بیان کیا جائے۔"
مئی 2013 ء میں نیو اولینز میں دھماکہ ہوا، وہاں بھگڈار مچ گئی، جس کے نتیجے میں 19 افراد زخمی ہوئے۔ ایک ایف – بی – آئی کے ترجمان نے کہا کہ " اسے دہشت گردی نہیں کہا جا سکتا بلکہ" یہ ایک شدید سڑک پر کیا جانے والا تشدد بھرا عمل ہے"۔ مئیر بھی اس سے متفق نہیں ہیں؛ ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اسے دہشت گردی سمجھتے ہیں، تو انھوں نے کہا " کہ میرا خیال ہے کہ ایسا ہی ہے ، کیونکہ گھر والے ، باہر جانے سے ڈرتے ہیں۔" نیو اولینز ایف – بی – آئی کے ایک خصوصی سپروائزری ایجنٹ نے اس شعبے کے معاملات کو بہت حد تک غیر واضح کر دیا ہےان تضادات کو سلجھانے کے لیے چیلنج کرتے ہوئے : آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ یقینی طور پر شہری دہشت گردی ہے، جب کہ یہ شہری دہشت گردی نہیں ہے۔ لیکن ایف – بی – آئی کے نقطہ نظر کے مطابق اور ہم اس سے قومی سطح پر نمٹنے کے لیے کیا کر رہیں ہیں۔ یہ ویسی دہشت گردی نہیں ہے جس کا تصور ہم ہر لمحہ کرتے ہیں، سمجھے ؟
امریکی وزارت خارجہ ابھی تک اس بات کا سراغ لگا رہے کہ آیا طالبان دہشت گرد ہیں کہ نہیں۔ |
وضاحت کی یہ کمی عوامی پالیسی کے لیے ایک اہم چیلنج بنی ہوئی ہے ۔ دہشت گردی اپنی تمام تر مالی اور قانونی اثرات کے ساتھ ، مشکوک نہیں رہ سکتا، بلکہ اس کے لیے ایک جامع اور کامل تعریف چاہیے، جس کو تسلسل کے ساتھ ہر جگہ لاگو کیا جا سکے۔