اسلام کس طرح مسلمانوں کی زندگیوں کو تشکیل دیتا ہے؟ دین کی باضابطہ ضروریات بہت دور وسیع نمونے کی ساخت کے لحاظ سے تنگ نظری پر بنیاد کرتی ہیں۔ جو اسلام کے باقاعدہ قوانین کی توسیع کرتے ہوئے، انھیں غیرمتوقع اور غیر منصوبہ بند طریقوں سے پھیلا رہا ہے۔
اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں۔
قرآن پاک سور کے گوشت کے استعمال پر سختی سے پابندی لگاتا ہے، اس کے نتیجے میں مسلمان اکثریتی علاقوں میں سے گھریلو سوروں کو فی الواقع لاپتہ کردیا گیا، تب اس کی جگہ بکریوں اور بھیڑوں کو رکھا گیا۔ جیسے کہ جغرافیہ دان زوائیر دی پلانہور یہ مشاہدہ کرتا ہے کہ یہ بعد میں زیادہ چارہ کھانے کی وجہ سے میدان بنجر بن گئے جس کے نتیجے میں " ایک تباہ کن جنگلات کا کٹاؤ"رونماء ہوا، جو کہ بعد میں خاص طور واضح طور مناظر کی کمی کی ایک بنیادی وجہ بنی۔" غذا سے متعلقہ قرآنی حکم کی رفتار قابل ذکر ہے جو کہ ایک بہت بڑئے زمینی علاقے کے انحطاط کی وجہ بنی ۔ مقدس کتاب کے حکم کا ارادہ ماحولیاتی نقصان کی وجہ بننا نہیں تھا ، لیکن ایسا ہی ہوا۔
درخت پر چڑھی ہوئی بکریاں مراکش کے درختوں پر موجود ہر چیز کو کھا گئیں۔ |
حکومتی رویوں کے لیے اسلام ایک ناقابل حصول اعلی معیار کی ایک تاریخی اہمیت رکھتا ہے یہ کہ موجودہ رہنماء اپنی تمام تر غلطیوں کے باوجود ، مسلمان ماتحتوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجتے ہیں، جو انکار کرتے ہوئے یہ جواب دیتے ہیں کہ وہ انتظامی اور فوجی سروس میں موجود لیڈروں کی خدمت نہیں کریں گے، اس طرح، حکمران دوسری جگہوں سے اپنے لیے ملازمین ڈھونڈنے کے لیے مجبور ہو جاتے ہیں، یہ ان کے لیےغلاموں کو باحثیت فوجیوں اور منتظمین کے طور پر ایک منظم طریقے سے تعینات کرنے کی صورت میں نکلا، اس کی وجہ سے ایک اہم ادارہ تشکیل پا گیا جو کہ آٹھویں صدی سے ایک ہزار سال تک جاری رہا۔
عثمانی فوج کے سپہ سالار سب سے زیادہ تعداد کے لحاظ سے دائمی اور بہت اہم غلام فوجوں کے دستوں پر مشتمل تھے۔ |
اسلامی نظام مسلمانوں کے اندر احساس برتری کو پیدا کرتا ہے، دوسرؤں کے عقیدئے اور تہذیب کے لیے حقارت رکھتا ہے، جو کہ جدید زمانے میں دو بہت برئے منفی اثرات مرتب کرتا ہے : مسلمانوں کو انگریزی استعمار کے خلاف سب سے زیادہ مضبوط باغی عوام بناتا ہے اور مسلمانوں کو مغرب سے جدیدیت سیکھنے کے لیے بھی رکاوٹ پیش کرتا ہے ۔
ان کے صحیفے غیر مسلمانوں کی دشمنی سے بھرئے پڑئے ہیں، جس کے بدلے میں غیر مسلمانوں کے اندر بھی مسلمانوں کی طرح کی دشمنی کے مفروضے کو پیدا کیا۔ جدید زمانے میں، اس بندش نے سازشی نظریات کے لیے خطرات پیدا کر دئیے ہیں جو کہ بہت سے عملی نتائج اخذ کرتا ہے۔ مثال کے طور پر : صرف اور صرف مسلمان اس بات سے پریشان ہیں کہ انسداد پولیو کی ویکسین خفیہ طور پر ان کے بچوں میں بانجھ پن کو پیدا کر رہی ہے، موثر انداز میں صرف ایک مسلمان کی وجہ سے پولیو 26 ، ممالک کے لیے ایک لعنت بن گیا۔
مکہ کی طرف حج اور عمرہ ، اسلام حج ایک مقامی رسم کے طور پر ساتویں صدی میں شروع ہوا ، جو کہ بعد میں ایک بین الاقوامی اجلاس بن گیا جس کو اسلامی نظریات اور سیاسی تحریکوں کی طرف سے عیش و عشرت کے سامان ( ہاتھی دانت) پودئے (جنوبی مشرقی ایشاء کی طرف سے ربڑ، یورپ سے چاول) کی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور مختلف قسم کی بیماریوں ( بیکٹریا کی وجہ سے دماغی بیماری ،جلدی امراض، متعدی اسہال، اور سانس کی نالی کی انفیکشن، جس میں شائد نئی برانڈ میرس – کوو بھی شامل ہے ۔
حج ایک مقامی تقریب سے ایک بین الاقومی ایونٹ میں تبدیل ہو گیا جہاں پر بہت سی اہم چیزوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ |
دیگر اسلامی احکامات بھی غیر ارادی طور پر صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں ۔ شرم و حیاء کے لیے لازمی حکم ہے جس کہ نتیجے میں کچھ مسلمان خواتین مکمل سر اور جسم کو ڈھانپتی ہیں ( نقاب اور برقعہ) جس کی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی ہو جاتی ہے ، ورزش کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، اور اس طرح بہت سے طبی مسائل کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ جس میں ریشیز، سانس کی بیماریاں، ریکٹس، ہڈیوں کا کمزور ہو جانا اور ملٹی پل دماغی بیماریاں شامل ہیں۔
رمضان المبارک کے دوران دن کے وقت روزئے کے دوران پابند مسلمان کم ورزش کرتے ہیں اور روزہ کھولتے ہی وہ بہت زیادہ کھانا کھاتے ہیں، اور عام طور پر وہ کھانا مقدار کے لحاظ سے زیادہ ہوتا ہے، چکنائی والی غذا شامل ہوتی ہے جو کیلوریز سے بھرپور ہوتیں ہیں،" یہ بات قابل ذکر ہے کہ " امارت ذیابطیس سوسائٹی کا سربراہ ہے۔ جدہ، سعودی عربیہ میں جواب دینے والوں نے رمضان کے بعد موٹاپے کے بارئے میں بتایا۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ رمضان روزئے رکھنے اور موٹاپے دونوں کا مہینہ ہے۔ |
فسٹ کزن کے درمیان شادیوں کو ترجیح دینا، جو کہ اسلام کے بعد سے قبائلی طرز عمل کے تحت اب تک جاری و ساری ہے ( دولت کو خاندان کے اندر ہی رکھنا اور بیٹیوں کی فرٹیلیٹی سے فائدہ اٹھانا) جو 50 نسلوں کے دوران ایک وسیع پیمانے پر دوغلی نسلوں کو منفی نتائج کے ساتھ پیداکر رہے ہیں، ان میں جنیاتی امراض کی طرح کے واقعات کی شرح تقریبا دوگنا ہو چکی ہے جیسے کہ تھلیسیمیا، سیکل سیل اینمیا، سپائنل مسکولر ایٹروفی، ذیابطیس، قوت مدافعت کی کمی، گونگا پن اور پیدائشی ذہنی بیماری۔
عورتوں کے متعلق،محرم مرد رشتہ داروں کی طرف سے احکامات اور ایک بہت برئے نچلی سطح کی معاشی اور قانونی حثیت مل کر نادانستہ طرح کے طریقہ کاروں کو پیدا کرتی ہے جیسے کہ جسمانی اکیلا پن ، کوماری کے ساتھ جنون،غیرت کے نام پر قتل، عورتوں کے اعضاء تناسل کا کاٹ دینا (سعودی سٹائل) صنفی امتیاز۔ کثرت ازواج بیویوں میں مستقل بے چینی پیدا کرتا ہے۔
تاہم یتیم اسلامی قانون ( کفالا ) میں ایک باعزت رتبے سے لطف اندوز ہوتے ہیں، یہ رتبہ قبائلی ڈھانچے سے منسلک ہے جو کہ جدید سوسائٹی کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا، جس کے نتیجے میں آج کے یتیم مسلمان مستقل اس امتیازی سلوک کے خلاف ہیں حتی کہ مغرب کے مسلمانوں کی طرف سے بھی۔
اسلام کے صحیفے ایسی بنیاد فراہم کرتا ہے جس سے اور دیگر طور طریقے پیدا ہوتے ہیں، جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں:اندرونی تختہ الٹنے سے نہیں بلکہ فتح کے ذریعے شاہی خاندانوں کا قیام؛ خاندانی تسلسل کے ساتھ کئی مسائل؛ ریورس کی طرف سے نہیں بلکہ دولت کے نتیجے میں اقدار؛ میونسپل حکومتوں کے قریب غیر موجودگی؛ شہروں کی نامناسب باقاعدگی ؛ قوانین ایڈہاک فیصلوں کی بنیاد پر کیے جاتے ہیں نہ کہ قانون سازی کی بنیاد پر؛ پیسوں کی منتقلی کے لیے ہاوالز پر انحصار اور خود کش دہشت گردی کا عملی مظاہرہ۔
نادانستہ طریقہ کار کو ،بعض اوقات اسلامی کیٹ ، کہا جاتا ہے، جو کہ زمانے کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں، جیسے کہ کچھ ( غلام فوجی ) کالعدام بن گئےاور حال ہی میں دوسرئے (پولیو)۔ یہ طریقہ کار ماضی میں بھی اتنا ہی طاقتور تھا جتنے کہ آج ہے اور اسلام اور مسلمانوں کی زندگی کو سمجھنے کے لیے راستہ ہے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔