آج مشرق وسطی فورم کی بیسویں سالگرہ منائی گئی۔
24 جنوری،1994 ء، ایک ایسی تنظیم قائم کرنے کا بالکل غلط وقت تھا جو مشرق وسطی کے بارئے میں فکرمند رہتی
ہے۔ جیسے کہ ایک مؤثر عطیہ دینے والے نے بہت بے ادبی سے یہ سوال کیا کہ : "کون ہے جس کو آپ کی ضرورت ہے؟" کویت میں امریکی فتح، سویت یونین کا خاتمہ اور اوسلو معاہدئے نے مشرق وسطی پر نظر رکھنے والوں کو غیر معمولی طور پر اعتمادی کے احساس کے ساتھ چھوڑ دیا۔ جیسے کہ اس وقت میں نے مذاق کے طور پر کہا کہ یہ کسی کا ٹینس بیک ہینڈ اور بربی کیو تکنیک کو بہتر بنانے کا وقت تھا۔
پس، ہمارئے کام کے شروع میں، ہمیں عوام کو قائل کرنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت تھی جس کو بریوینگ سے خطرہ ہو رہا تھا۔ جس کا مطلب تھا کہ خصوصی طور پر بودوباش کو خطرہ لاحق ہے۔ مثال کے طور پر میں نے کے بارئے میں لکھا ہے: introduction to the first issueاپنے جریدئے مڈل ایسٹ قوارٹرلی میں
سرد جنگ کے خاتمے کے ساتھ ، مشرق وسطی دنیا کا سب سے زیادہ فوج رکھنے والا خطہ بن گیا۔ یورپ، افریقہ اور ایشیاء کے بھنور میں موجود، خطے کے ساتھ مسلسل دشمنی اور عداوت رکھتے ہوئے جدید فوجی سازشیں اختیار کرتا ہے جو کہ خطے کہ اندر اور باہر مزید مصیبتوں کی پیشن گوئی کرتا ہے۔
11\9 کے سانحے نے مڈل ایسٹ فورم کو بہت زیادہ متاثر کیا۔ |
واضح طور پر یہ بہت مشکل سیل تھا اور 1990 ء سے ہم معاشی طور پر جدوجہد کر رہے تھے، جب دنیا میں ہمارا غلط تاثر پھیلا، 11\9 کو کیا ہوا تھا، افغانی اور عراقی جنگیں، اور اسلام کا فروغ، ہمارئے موضوعات امریکیوں کے دلوں تک اور دنیا کی توجہ حاصل کرنے کے لیے پہنچے، جس نے ہمارا پیغام اباہر کی دنیا کر پہنجانے کے لیے ایک منفرد راستہ فراہم کیا۔ اور آخر کار، جب آہستہ آہستہ حالات بہتر ہو گئے، اس کے ساتھ ہی عرب بغاوت ہوئی اور ایرانی جوہری تعمیر کا اضافہ ہوا ، جس نے حالات کو دوبارہ متاثر کر دیا، اور ہمیں مزید دن رات سخت محنت کرنے پر جاری رکھا۔
گذشتہ دو دہائیوں کے چند مشاہدات:
- ۔ میں نے اپنے اس نعرئے کا انتخاب کیا ، " امریکی مفادات کو فروغ دینا " اس بات پر زور دیا گیا کہ امریکی تجزیہ نگار اس کی وسعت کو بھول جانے پر مائل کیا، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جب امریکی اپنے مفادات کر ترجیح دیتے تھے، اور اس کے ساتھ ساتھ دوسروں کا بھی فائدہ کرتے تھے ۔
- ۔ جب انٹرنیٹ کا انقلاب اپنی بلندیوں کو چھو رہا تھا تب یہ فورم ایک روایتی تھینک ٹینک کے طور پر وجود میں آیا۔ ہمارئے پہلے سال میں، ہم نے اپنی معلومات میلز کے ذریعے بھیجی، اپنی تحریروں کو باہر بھیجنے کے لیے کاغذ کی مطبوعات پر انحصار کیا ، فورا کچھ بھیجنا ہوتا تو فیکس کا استعمال کرتے، اور واقعات ٹیپ ریکارڈ کے ذریعے بھیجتے۔ انٹرنیٹ نے بہت جلدی ہماری زندگیوں کو بدل دیا، ہماری ویب سائٹ کے 20 ملین صفحات کو پڑھنے کے عمل کو ممکن بنایا، ہم نے اسے فیس بک اور ٹویٹر پر لگایا، ہمارئے پیشہ وارانہ عملے کو کہیں بھی رہنے کی اجاوت دی، اور برف کے طوفان کے دوران جب ہر کوئی اپنے گھر میں موجود رہتا ہے ( جیسے کہ اس ہفتے ہوا ) اس نے تب بھی ہمارئے آفس میں کام کو جاری رکھنا ممکن بنایا۔
- ۔تاہم مشرق وسطی ہمارئے نام سے ہے ، ہم مغرب میں رہنے والے مشرق وسطی کے لوگوں کو بہت زیادہ فوکس کرتے ہیں، اعدادو شمار یہ بتاتے ہیں کہ اس خطے کے بارئے میں ہماری معلومات ان نئی آبادیوں کو سمجھنے اور مسائل جو یہ اٹھاتے ہیں ٱن کے لیے ایک کارآمد شراکت کر سکتی ہے۔
- ۔ ایک تحقیقاتی ادارئے کے طور پر جس کی بنیاد واشنگٹن یا نیو یارک میں نہیں ہے ( ہم فلاڈیلفیا میں ہیں ) جس نے ہمارئے کردار کی تشکیل کی اور ہمارئے مقام کی وضاحت کرنے میں ہماری مدد کی : ہم بلاناغہ ٱن مسائل پر غور نہیں کرتے جو حکومتی پالیسی بنانے والوں کے لیے مدد گار ہوتے ہیں اور نہ ہی اپنے کام کو میڈیا کی توجہ حاصل کرنے کے قابل بناتے ہیں۔ اس کی بجائے، ہم بڑی واضح مسائل کی تشریحات کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔ اتنے بڑئے حصے کے طور پر بنیاد ڈالنے کے لیے اسے مڈل ایسٹ سٹڈیز اسٹیبلیشمنٹ کی طرف سے آنے والی تجاویز کے لیے متبادل کے طور پر پیش کرتے ہیں، مڈل ایسٹ فورم نے اسے دو اہم طریقوں سے سر انجام دیا ہے: مثبت لحاظ سے ، کاپہلا ایڈیٹرمیں تھا پھر اس کے بعد Middle East Quarterly اس خطے کی مفصل Efraim Karsh ، اور اس وقت Martin Kramer, Michael Rubin, Dennis MacEoin وضاحت پیش کرتا ہے۔ منفی لحاظ سے کیمپس واچ اس کی ایک تصویر پیش کرتا ہے اور بار بار یہ تنقید پیش کرتا ہے کہ ماہرین تعلیم کیا کر رہیں ہیں۔
- ۔ اس کوشش کی کامیابی سے متاثر ہو کر، ہم نے تین دیگر چیزوں کی بنیاد رکھی۔ اسلامسٹ واچ بنیاد پرست اسلام کر فروغ دینے کے لیے غیر متشدد سرگرمیوں پر فوکس کرتا ہے، ہمارئے خیال کے مطابق یہ سرگرمیاں ایک تشدد کرنے والوں کی نسبت زیادہ خطرناک ہو سکتیں ہیں۔ قانونی پروجیکٹ ہم میں سے ٱن لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرتیں ہیں جو اپنا اظہار اسلام اور اس سے متعلقہ موضوعات پر کرتے ہیں ۔ اور واشنگٹن پروجیکٹ ، جس کی سربراہی نے کی جس نے پسندیدہ خطے کے مطابق امریکی پالیسی کومتاثر کیا ۔ Steven J. Rosen
مڈل ایسٹ فورم کے عملے کے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا۔ |
بہت سے ہمارئے جیسے– بورڈ،عطیہ دینے والے،سٹاف، ساتھی اور رضاکار– جنھوں نے ہمارئے کام کوممکن بنایا،میں کو خصوصی شکریہ پیش کرنا چاہوں گا۔ جنوری 1994 ء میں وہ اس Amy Shargelمڈل ایسٹ فورم کے ڈائریکٹر
وقت باورچی خانے میں میز پر موجود تھیں جب ہم نے فورم بنانے کے بارئے میں منصوبہ بندی کی اور انھوں نے تقریبا اس وقت سے لے کر اب تک اس کے انتظامی امور کو سنبھالا ہوا ہے ۔ ہم نے مل کر یہ تنظیم قائم کی۔ میں ان کی ذہانت ، اقدامات اور دیانت داری کی وجہ سے ان کا شکرگزار ہوں۔
ہے۔ ایسے افراد کی شناخت کرنا اتنا آسان نہیں ہو گا جو ہماری تخلیق کی آبیاری کریں اور اس کو اپنے طریقے سے ترقی کی طرف گامزن کریں گئے۔ لیکن میں پر امید ہوں کہ فورم کے لیے مستقبل میں بہترین وقت آئے گا۔