آین – آر- او کے عنوان کے مطابق: "پیرس میں احتجاج " حالیہ اتوار میں پیرس میں مجھے مخالف امیگریشن کا سڑکوں پراحتجاج دیکھنے کا موقع ملا۔ تقریبا 600 شرکاء نے ڈیفرٹ – روکریو ، کی جگہ سے آگے ہوادار خانے کی طرف سے چلنا شروع کر دیا ، تقریبا ڈیڑھ گھنٹے میں دو بڑی سایہ دار سڑکوں کے ساتھ چلتے چلتے تقریبا 1.9 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا اور اس کا اختتام ڈی' اٹالی کے مقام پر کیا وہاں انھوں نے تقاریر سننے میں مساوی وقت گزارا ۔
مظاہرین جنوبی پیرس کے ایک چوک پر جمع ہیں۔ |
یہ مظاہرہ رزسٹنس ریپبلیکن ( جس کی قیادت کرسٹینی ٹیسن نے کی ) اور ریپورسٹ لیک (جس کی قیادت پائیر کیسن نے کی ) کی طرف سے منعقد کیا گیا تھا، اس میں 9 مارچ کے ڈیمو جیسے کہ دائیں طرف موجود اہم شخصیات جیسے کہ فیبرک روبرٹ ( جو کہ بلاک ایڈینٹری کے ہیڈ ہیں) اور رینیڈ کیمس ( جو کہ ایک نظریہ دان ہیں) بھی شامل ہیں۔ ایجنسی فرانس پریس نے ایک معقول اہم مقاصد کے تحت اس واقع کا احاطہ کیا کہ پھر بڑئے میڈیا ( لی پوائنٹ، لی پرائیسن، میٹرو، لیبریشن، آئی' ایکسپریس ) نے اسے شایع کیا۔
یہ بات قابل غور ہے کہ ایک گروپ کے لوگو کا نشان سور کا نشان ہے جو خصوصی طور پر سور کے گوشت کا سوپ بیچتے ہیں |
سوئس ریفرنڈم لیمٹنگ امیگریشن کی حالیہ کامیابی سے متاثر ہو کر، مظاہرین نے فرانس میں اس اشتعال انگیز ایشو پر ووٹ دینے کے لیے اسی جیسے ایک موقع کا مطالبہ کیا۔ فلائرز نے اعلان کیا "پیوپل ڈی فرانس نئی پاس پیور ڈیس قیوٹو این از ایسز !" ( فرانس کے لوگ ڈرتے نہیں ہیں۔ انھیں بتا دو کہ تم کافی ہو۔") ٹیسن نے اپنے کتابچہ کی نقول تقسیم کیں قیسٹ کیولیو ائے لا ریپبلیکیو ؟ [ فرانس کی ] جمہوریت تمھارا کیا بگاڑ سکتی ہے ؟")۔
ریلی کے شرکاء نے لا میرسیلیز ، قومی ترانہ گایا، اور ایک سست رفتار سے چلتے ہوئے ٹرک کے پیچھےسے کیسن کی طرف سے اونچی آواز میں بولے جانے والے نعروں کو بار بار دہرایا،جو درج ذیل ہیں۔
1 ۔ ایسز ایسز ڈی' امیگریشن ۔ نون نون ایریپلیسمنٹ (امیگریشن،بہت ہوگیا،بہت ہو گیا،نہیں کبھی نہیں [مسلمانوں کے ساتھ] اس کا تبادلہ نہیں کریں گے")۔
2 ۔ امیگریشن ریفرنڈم۔
3 ۔" ناؤس سمیسٹس ڈس سیوسیسلیمانڈ " ہم سب سوئس جرمن ہیں، " 1968 ء کے ایک گمنام نعرہ بازی سے شروع ہوا۔ " ناؤس سمیسٹس ڈس جوفی سلیمانڈ" اور ایک حالیہ ریفرنڈم کا حوالہ دیا جس کو فرانس بولنے والے قومی لوگوں کی بجائے جرمن بولنے والے سوئس لوگوں نے سپورٹ کیا)
4 ۔ لا شریعہ نی پسیری پاس ۔ (" شریعت کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے") ایسن ایمنٹ پاسلیس فرانکس الس پریفرنٹ لیس امیگریس۔ ڈی ہورس ڈی ہورسز 5- گورنمنٹ !( " وہ فرانس کے لوگوں کو پسند نہیں کرتے، وہ امیگریشن کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ [ فرانسیسی ] حکومت جاؤ جاؤ")۔
5 ۔ ہالیند – ان اینآ ماری ( "ہم [صدر فرینکوائس] کے لیے کافی ہیں ہالنڈ") (" ہم گھروں میں موجود ہیں"، اس کا مطلب یہ ہے کہ تارکین وطن کو فرانس کے گھروں میں نہیں رہنا چاہیے)
کرسٹینی ٹیسن کی طرف سے ایک کتاب کا سرورق۔ |
جھنڈا ہاتھ میں اٹھا کر اوپر کرنے والا نشان اس کو اس طرح بیان کرتا ہے۔
1 ۔ امیگریشن ریفرنڈم۔
2۔ امیگریشن – اسلامائزیشن، ڈی مینلاء ری امیگریشن ("امیگریشن – اسلامائزیشن، کل کو ہجرت کر کے آنے والوں جہاں سے تم آئے تھے وہاں واپس چلے جاؤ"۔)
3 ۔ نون آیو چینجمینٹ ڈی پیوپل ایٹ ڈی سویلائزیشن نون (" لوگوں اور تہذیب کو تبدیل ہونے نہیں دیں گے، بالکل نہیں")
4 ۔ ايگر پؤر لا فرانس (" فرانس کے لیے ایک ایکٹ")
5 ۔ اسلام ریس لی- بول (" اسلام بس اب بہت ہو گیا اب اور نہیں")
وہاں ایسا کوئی ایسا واقع رونماء نہیں ہوا، شائد، کیونکہ مارچ کے پیچھے ، آگے ، اور ساتھ ساتھ 150 ہتھیاروں سے لیس فرانسیسی فوجی چل رہے تھے، اس کے ساتھ ساتھ وہ بسوں میں بھی چھپے بیٹھے تھے، جیسے کہ اس کے بعد بھی بہت سے بحث و مباحثہ کیے گئے، میں اس واقعے سے بہت سے تاّثرات لے کر واپس آیا۔
سب سے پہلے فرانس میں اسلامی حامی اور امیگریشن کے حامیوں کا دباؤ اس قدر شدید ہے کہ جس نے انھیں ان طاقتوں کے سامنے کھڑئے ہونے کے لیے ایک زبردست حوصلہ دیا۔ اور جو کوئی ایسا کرتے ہیں وہ تشدد سے خوفزدہ ہیں، بیرونی پولیس تحفظ سے خوفزدہ ہیں۔ یہ وہ ہی ریسٹورینٹ ہے جہاں بعد میں قیادت دان آپس میں ملاقات کرتے تھے اس کو چھپا کر رکھا ہوا تھا۔
فرانسیسی فوج کے سپاہیوں نے مظاہرین کو گیھرا ہوا ہے۔ |
دوسرا یہ کہ ایک سال پہلے کیتھولک چرچ نے اپنی تنظیموں کی طاقت کا استعمال کیا جب وہ ہم جنس پرست شادیوں کے خلاف ایک بہت بڑئے ہجوم کو باہر لے کر آیا۔ لیکن بعد میں وہ یہ لڑائی ہار گئے اور اس کے جواب میں انھوں نے مسلمانوں کے ساتھ معاہدہ کر لیا، اس بات کی امید کرتے ہوئے کہ وہ اپنے مشترکہ معاشی ایجنڈئے کو مؤثر انداز میں اگے بڑھائیں گے۔ اس کے مطابق انھوں نے مظاہرئے میں کسی بھی قسم کے کردار سے انکار کر دیا۔ فرنٹ نیشنل جو کہ ایک سیاسی پارٹی ہے جو کہ مخالف امیگریشن پر انحصار کرتی ہے، اس طرح اس سے دوری اختیار کی گئی جو کہ مقامی انتحابات کے نتائج میں زیادہ سے زیادہ وٹروں کا دل حیتنے کے لیے امیگریشن پر زور نہیں دیتا۔
حلال کھانا اپ کی صحت کو خطرناک حد تک نقصان پہنچا سکتا ہے۔ |
تیسرا یہ کہ، اس کا مثبت کا پہلو یہ ہے کہ، یہ تحریک عوامی سطح اور بہت پرزور طریقے سے سام دشمنی کی مذمت کرتی ہے، دوسری طرف، اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ ، یہ متعصب اسلامی جذبات کو برداشت کرتی ہے، جیسے کہ اس طرح کے اسٹیکرز یہ دعوی کرتے ہیں کہ " مینجر حلال نیوٹی گریومینٹ ائے ویٹری سینٹی " ("حلال کھانا اپ کی صحت کو خطرناک حد تک نقصان پہنچا سکتا ہے"۔)اسلام پسند اس طرح کے بیانات بنا سکتے ہیں، لیکن ان کے مخالفین کو ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ ریلی کے شرکاء غیرسرکاری،غیرترسی بھجن کے جادو منتر کے ساتھ آئے ( روٹیور ایکس پیاس یا اپنے ملکوں کو واپس لوٹ جائیں")۔
آخر میں جیسے کہ کیسن اس واقعے کے نتائج بیان کرتا ہے، کہ کیا یہ مظاہرہ 5 سال پہلے رونماء نہیں ہو سکتا تھا اس کے معاملات محب الوطنی کے لحاظ سے بہت معمولی نوعیت کے ہیں اور اس کی وجہ سے روایتی طاقتوں نے منظم ہونا شروع کر دیا۔ اس کی بجائے جس غصے کا اظہار اس چمکدار اور سرد اتوار کو کیا گیا وہ فرانسیسی سماجی قدامت پسندوں کے لیے ایک بہت بڑئے نمونے کے مطابق فٹ آتا ہے، جنھوں نے اپنے مطالبات کا ایک بے مثال اور زبردست طریقے سے اظہار کیا، جیسے کہ ایک ترقی کچھ لوگوں نے اس کا موازنہ امریکہ میں ہونے والی ایک ٹی-پارٹی سے کیا۔
اس جذبے کے تحت ، مستقبل میں ہونے والی ریلیاں غالبا ایک بہت بڑئے متحرک ہجوم کی صورت میں ہوگی اور بہت زیادہ اثرات مرتب کرئے گی؛ چلیں یہ امید کرتے ہیں کہ وہ حلال غذاء کو نظرانداز کریں گے اور اس کی بجائے حقیقی خطرات کی طرف توجہ دیں گے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔