اکتوبر 10 کو ایک نسلی روسی ویگور سیچربوکو ، 25، کو خنجر مار کر ہلاک کر دینا ، جو باظاہر طور پر آزربائجان کے ایک مسلمان کی طرف سے تھا، جو کہ ماسکو میں انسداد تارک وطن میں ایک رکاوٹ کا باعث بنا، شرانگیزی اور حملے ، 1200 افراد کی گرفتاری اور جو کہ روسی زندگی میں ایک اہم کشیدگی کو منظر عام پر لے کر آیا۔
ویگور سیچربوکو کی ایک یادگار فوٹو۔ |
نہ صرف نسلی مسلم اس بات کے لیے اہمیت رکھتے ہیں جو کہ 144 ملین روسی کل آبادی میں سے 21 سے 23 ملین آبادی پر مشتمل ہیں یا اس کا 15 ٪ ہیں، لیکن ان کا تناسب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ شراب نوشی سے متاثر نسلی روسی باشندئے یورپی شرح پیدائش اور افریقی موت کی شرح کے بارئے میں بات چیت کرتے ہیں کہ ، پہلے صرف 1.4 فی عورت اور بعد میں آدمیوں کے لیے 60 سال ، ماسکو میں عیسائی عورتوں کے بچوں کا تناسب 1.1 ہے۔
اس کے برعکس، مسلمان عورتوں کے اپنے روسی ہم منصبوں کی نسبت اوسط 2.3 بچے ہوتے ہیں اور کچھ اسقاط حمل بھی ہو جاتے ہیں۔ ماسکو میں ،تارتاری خواتین کے 6 بچے اور چیچن اور انگش کے 10 بچے ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 4-3 ملین مسلمان یو- ایس- ایس- آر کی سابق جمہوریتوں کی وجہ سے روس کی طرف نقل مکانی کر گے، خاص طور پر آذربائجان اور قازقستان ؛ اور کچھ نسلی روسی باشندوں نے اسلام قبول کر لیا۔ یہ رحجانات عیسائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں جن کی تعداد میں سالانہ 0.6 ٪ کی کمی ہورہی ہے اور جب کہ مسلمانوں کی تعداد اس تناسب سے دن بدن بڑھ رہی ہے جس کی وجہ سے وقت کے ساتھ ساتھ ڈرامائی اثرات مرتب ہوں گے۔ کچھ تجزیہ نگار اس بات کی پیش گوئی کرتے ہیں کہ اکیسویں صدی میں مسلمان ایک اکثریت بن جائیں گے- ایک آبادیاتی انقلاب ائے گا جو کہ بنیادی طور پر ملک کی صورت حال کو بدل دئے گا۔ روسی اقلیتوں کا ایک ماہر پاؤل گوبل، یہ نتائج اخذ کرتا ہے کہ " روس ایک مذہبی تبدیلی سے گزر رہا ہے جو کہ سوویت یونین کے خاتمے کی نسبت بین الاقوامی برداری میں ایک بہت بڑی تبدیلی لے کر آئے گا۔ ایک روسی تجزیہ نگار جو کہ ماسکو میں لال چوک پر ایک مسجد کے تصور کا حوالہ پیش کرتے ہیں۔ وہ دلیل دیتے ہیں کہ خوش خلق مفروضہ "مزید قابل یقین نہیں رہا " کہ ماسکو مغربی انداز میں ہے اور ہمیشہ رہے گا ۔ خاص طور پر ، وہ اس بات کی پیش گوئی کرتا ہے کہ مسلمان آبادیاتی لہر " روس کی خارجہ پالیسی پر گہرئے اثرات مرتب کرئے گی۔"
15 اکتوبر کو ماسکو میں عید الفطر کی نماز اس شہر میں مسلمانوں کی یک جہتی اور ان کی تعداد کو ظاہر کر رہی ہے۔ |
چند ہی سالوں میں ، مسلمان روسی فوج میں جبری طور بھرتی ہونے والے فوجیوں کی نصف تعداد بن جائیں گے۔ پاپولیشن ریسرچ انسیٹیوٹ کے جوزف ائے . ڈی آگیسٹینو یہ سوال کرتے ہیں کہ : کیا وہ اس طرح کی فوجی کاروائی کو ایک مؤثر انداز میں پر جوش طریقے سے کریں گے جیسے کہ بہت سے گھریلو مسلمان چیچنیا کے مسلمان حصّے میں روسی فوجی ہتھکنڈوں کی وجہ سے محسوس کرتے ہیں؟ کیا اگر روس کے دیگر مسلم حصّے جن میں سے کچھ تیل کے بہت بڑئے ذخائر رکھتے ہیں – وہ ماسکو کے خلاف باغی بن جائیں گے؟ کیا مسلمان فوجی انھیں روسی مادر وطن کے ساتھ رکھنے کے لیے لڑیں گے یا قتل کریں گے؟"
روس میں پر اعتماد مسلمانوں کی تعداد جو کہ ملک میں موجود 182 نسلی گروپوں میں سے 57 گروپ کے ساتھ ایک اکثریت حاصل کررہے ہیں، انھوں نے اپنے عزائم سے باخبر کرنے کے لیے مسلمان روس کی اصطلاح کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ مسلمان تجزیہ نگار دانیال عیسایف کے مطابق یہ اصطلاح اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ اسلام روس کا اٹوٹ انگ ہے" اور یہ کہ روس ایک ریاستی تہذیب کے طور پر اسلام اور مسلمانوں کے بغیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا۔" وہ اس بات پر غور کرتے ہیں کہ مسلمان، نسلی روسی باشندوں کے آنے سے پہلے ہی اس کے بہت سے علاقوں میں موجود تھے جس کو اب روس کہا باتا ہے۔ مسلمانوں کا صفایا کرنے کے لحاظ سے وہ یہ دعوی کرتے ہیں جس میں کسی حد تک مبالغہ آرائی بھی شامل ہے کہ انھوں نے روسی ثقافت اور اس کی فوجی قتوحات میں اہم حصّہ ڈالا ہے۔
ہر سال کم از کم 700،000 افراد کی کمی کے بارئے میں ایسی بات چیت سے نسلی روسی باشندوں میں جھرجھری سی آ جاتی ہے، وہ اپنے عقیدئے پر واپس آ جائیں ، اور مسلمانوں کے خلاف ہو جائیں۔ اس سب کے نتائج سے یہ ہوا کہ متعصب میڈیا کی عکاسی ،مساجد پر حملے اور دیگر جرائم، مسلم امیگریشن کو بلاک کرنے کی کوشیش اور روسی انتہائی قوم پرست جماعتوں کا اضافہ جیسے کہ الیگزینڈر بیلوو کی "غیر قانونی امیگریشن کے خلاف تحریک۔"
ویگور سیچربوکو کے قتل کے بعد ایک اینٹی – میگرینٹ فساد میں نسلی روسی باشندئے چلاتے ہوئے کہہ رہے کہ " روسیوں کے لیے روس" |
کریملین نے اس مسئلے کا جواب متضاد طریقے سے دیا۔ پھر صدر ڈیمٹی میڈیوی نے 2009 ء میں روس کے لیے اسلام کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے صلح کی کوشش کروائی، یہ بات قابل ذکر ہے کہ " مسلم فاؤنڈیشن معاشرئے میں امن کے فروغ کے لیے اہم کردار اداء کر رہیں ہیں ، بہت سے لوگوں کی روحانی اور اخلاقی تعلیم کو فراہم کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ حقارنہ رویوں اور انتہا پسندی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔" انھوں نے اس بات کا بھی اعلان کیا مسلمانوں کی زیادہ آبادی ہونے کی وجہ سے " روس کو مسلمان دنیا کے ساتھ دوستی طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے: ہمارا ملک اس دنیا کا ایک نامیاتی حصّہ ہے ۔"
لیکن جیسے کہ امریکی خارجہ پالیسی کے ایلن برمین نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ، کریملین نے اپنی مسلمان اقلیت کے خلاف امتیازی سلوک کیا اور ( یہاں تک کہ مجرمانہ اعانت بھی کی ہے) اپنے شہریوں کے درمیان بڑھتے ہوئے بھڑکتے ہوئے حقارت آمیز جذبات کو نظرانداز کیا ہے ۔ یہ روسی مسلمان کے – جذبات میں نفرت اور وحشت کو پیدا کرئے گی۔ جیسے کہ اسلامی بنیاد پرست گروپ اس کا استحصال کرنے کے لیے بے چین ہیں۔" موجودہ اسلام بالادستی کے رویوں میں اضافہ، یہ شورش زدہ اقلیتی مسلمانوں کی تعداد کے اضافہ کا باعث بنے گی ۔
واشنگٹن ٹائمز کے لیے الیگزینڈر ہنٹر کی طرف سے ایک تمثیل۔ |
یورپ میں اسلام کے بارئے میں مباحثوں کو ایسی جگہوں پر فوکس کرتے ہیں جیسے کہ برطانیہ اور سویڈن لیکن روس ایک ایسا ملک ہے جو کہ تقابلی اور مطلقی دونوں لحاظ سے ایک بہت بڑی مسلمان کمیونٹی پر مشتمل ہے، جہاں تک دیکھا جا سکتا ہے جو کہ تمام جگہوں سے اوپر ۔ اس ہفتے ہونے والا اینٹی – میگرینٹ تشدد بہت بد ترین مسائل کی طرف توجہ دلوائے گا۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔