ایک متنازعہ ، سادہ اور سفید اشتہار جو ایک ماہ تک فلاڈیلفیا کی بسوں پر لگا رہا۔ کیا وہ مسلمانوں کے مظالم کا شکار یہویوں کے لیے ہمدردی کے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا؟
اشتہار کو امریکی فریڈیم ڈیفنس انسی ٹیوٹ نے سپائنسر کیا اور جنوب مشرقی پنسلوانیا ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی ( سیپٹا ) کی بسوں لگایا گیا، جو ایک علاقائی اور ملکی اتھارٹی کے زیر تحت چلتی ہیں۔ اشتہار پر یہ لکھا ہے : " اسلامی یہودی نفرت " : یہ قرآن میں ہے۔ امریکہ کی دو تہائی امداد اسلامی ممالک کو جاتی ہے ۔ نفرت کو بند کرؤ۔ تمام اسلامی ممالک میں امداد کو ختم کرؤ۔ اسلامک جیوزہیٹرڈ۔کوم نومبر 1941 ء کی تصویر کو ایک سرخی کے ساتھ لگایا گیا، "ایڈولف ہٹلر اور اس کے زبردست اتحادی ، مسلمان دنیا کے رہنماء ، حج الامین حسینی۔" نے اپریل کے دوران سیپٹا کی 1400 بسوں میں سے 84 بسوں پر 40×30 انچ کا اشتہار لگانے کے لیے سیپٹا سے 30،000 ڈالر موصول کیے۔
فلاڈیلفیا کی بسوں پر اپریل 2015 ء کے دوران چلایا گیا اشتہار۔ |
نہیں اشتہار اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوا ، تاہم حیران کن رہا۔ آئیے اس کو مختلف طریقوں سے دیکھتے ہیں۔
اس کے ساتھ ، شروع کرتے ہوئے ٹیکسٹ کے حقائق غلط ہیں۔ الامین الحسینی " مسلم دنیا کا رہنماء " کبھی بھی نہیں تھا۔ اسے فلسطین کے مینڈیٹ کے لیے برطانیہ کی طرف سے مقرر کیا گیا تھا، جہاں مسلمان پوری دنیا کی مسلمان آبادی کا ایک فیصد سے بھی کم حصّہ بناتے ہیں۔
دوسرا یہ کہ ہٹلر کی حسینی کے ساتھ میٹینگ مسلمانوں اور نازیوں کے درمیان ایک مستقل عالمگیر اتحاد کی نمائندگی نہیں کرتی ؛ ایک مفرور فلسطینی شخصیت اور ان کے سرپرست کے درمیان ایک موقع پرست مشاورت ، صرف ایک دفعہ ہوئی ۔
تیسرا یہ کہ، اشتہار کا مطالبہ کسی قسم کا جواز پیش نہیں کرتا ؛ کس طرح افغانستان میں امریکہ کی فوجی امداد میں 10 ارب ڈالر ختم ہو گئے یہودیوں کے خلاف " نفرت کو روکو " ؟ کس طرح اس کی حوصلہ افزائی کو جاری و ساری رکھا جائے " اسلامی یہودی نفرت " ؟
لیکن اشتہار کی سب سے زیادہ ناکامی مخالفانہ ردعمل تھا جس نے اسے مشتعل کیا ۔ مسلمانوں کے مظالم کا شکار یہویوں کی حمایت کو جیتنے کی بجائے ، انھوں نے یہودیوں کے مظالم کا شکار مسلمانوں کی حمایت میں فلاڈیلفیا ریلی نکالی ۔ ایک یہودی نمائندہ شہہ سرخی میں اس ردعمل کا خلاصہ پیش کرتا ہے: سیپٹا کے لیے توہین بس اشتہار نے گروپوں کو متحد کر دیا ۔" مئیر مائیکل نیوٹر نے شہر کے مشہور محبت کے مجسمے کے نیچے ایک آوٹ ڈور اجلاس طلب کیا جس نے سرگرم کارکنوں ، پادریوں، صحافیوں، اور دانشوروں کو اکھٹا کر دیا جنھوں نے وہاں اشتہار کے پیچھے " گمراہ کن، موقع پرست، سیاسی ہتھکنڈوں " کی مزاحمت کی۔
مئیر مائیکل نیوٹر ( "ای " کے تحت کاغذ کا ایک ٹکڑا پکڑئے ہوئے) نے فلاڈیلفیا کی محبت کے مجسمے کے نیچے ایک اجلاس طلب کیا |
گرینڈ فلاڈیلفیا کے بین العقائد سنٹر نے اس اشتہار کی " فاسد اور متعصب " طور پر مذمت کی ۔ یہ بیان کرنا کہ جس گروپ سے بھی رابطہ کیا گیا اس کو اس کی طرف سے خوف زدہ کیا گیا تھا، اور اس سے مقابلہ کرنے والے کے لیے ایک نمایاں بل بورڈ بھیجا گیا ۔ ایک بین العقائد رہنماؤں کا گروپ بشمول شہر کے آرچ بشپ چارلس چاٹیوٹ نے ،" اس کی مذمت اسطرح کی کہ یہ اشتعال انگیز پیغامات جو کہ تقسیم کرنے ، رسواء کرنے اور تعصب کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔" اشتہار نے مسلمانوں کے لیے بھی یہی پلیٹ فارم مہیا کیا جس میں وہ بیانات پیش کر سکتے ہیں جیسے کہ " کوئی یہ کہے کہ وہ یہودیوں سے نفرت کرتا ہے یا کسی اور عقائد کے انسان سے، نہیں جانتے کہ وہ کس کے بارئے میں بات کرتے ہیں۔"
گرینڈ فلاڈیلفیا کے بین العقائد سنٹر نے اس اشتہار کا مقابلہ کرنے کے لیے بل بورڈ پوسٹ کیا۔ |
اصلاح کار ،قدامت پسند، اور آرتھوڈکس یہودی راہب نے ان اشتہاروں کو اتارا۔ ایک راہب لینڈا ہولٹزمین نے مزید اسٹیکرز سے بگاڑنے کی مہم چلائی ۔ اینٹی – ڈی – فورمیشن لیگ نے اس اشتہار کو " اشتعال انگیز اور انتہائی ناگوار " کہا یہاں تک کہ فلاڈیلفیا میں اسرائیل کے نائب قونصل جنرل ایلڈ سٹوہمئیر نے بھی اس اشتہار کی مذمت کی : ہمیں کسی بھی مذہبی گروہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی نفرت کی حمایت نہیں کرنی چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔ اور ہمیں اس کے خلاف ایک کمیونٹی کے طور پر کھڑا رہنا چاہیے۔"
سیپٹا نے بذات خود یہ کہتے ہوئے سرگرم طریقے سے اشتہار پر اعتراض کیا کہ وہ " ہر مسلمان کو اسی زمرئے میں رکھتے ہیں ۔ یہودی [ سے ] نفرت کرنے والا ،" اور فوری طور پر مستقبل کے تمام سیاسی اشتہارات کو رد کرنے کے لیے اپنی پالیسی کو تبدیل کر دیا ۔ بدترین سیپٹا نے امریکی اسلامی تعلقات کی کونسل ( سی- ائے- آئی- آر ) کو ایک طویل ویلنٹائین بھیجا – ایک کالعدم اسلامی تنظیم جو کہ متحدہ عرب امارات میں ایک دہشت گرد گروپ کے طور پر جانی جاتی ہے – اشتہارات کے اثرات کی نفی اور زیادہ مذہبی تفہیم کو فروغ دینا اور شہری مباحثوں کے طور پر "( سی- ائے- آئی- آر ) کی کوششوں کو سراہانہ۔ " سی- ائے- آئی- آرکے پیغامات کی شمولیت اور رواداری " کو اس کے " ان اشتہارات کے خلاف ڈٹے رہنے " کو بھی سراہایہ، اس لیے سی- ائے- آئی- آر کو عزت کی ان بلندیوں پر چڑھا دیا جس کے وہ قابل نہیں – جبکہ بڑی مہارت سے ان بہادر مسلمانوں پر تنقید کی جو کہ سی- ائے- آئی- آر سے جابرانہ طریقوں سے لڑائی کر رہے ہیں۔
اگر اشتہارات کا پہلا اصول یہ ہے کہ اس بات کی نشاندہی کرنا کہ آپ کا پیغام ایک پرمؤثر طریقے سے پھیلے ، یہ غلط، عجیب اور مشتعل بس اشتہار جس کی ہر دور میں ایک آفت کے طور پر درجہ بندی کی جا سکتی ہے ، جس مقصد کے لیے اس کو بنایا گیا اس کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے جبکہ ان کی مدد کر رہا ہے جو اس کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہيں۔ یہ بالکل ایک کوک کے اشتہار کی طرح ہے جو کہ ایک بڑئے ہجوم کو پیپسی کی طرف بھیج دیتا ہے ۔
اشتہار کو مزید کس طرح پر مؤثر بنایا جا سکتا تھا ؟ سادہ سی بات ہے کہ : اسلام کے مذہب اور اسلام ازم کے مطلق العنان نظریے کے درمیان فرق کر کے ، جیسے کہ ،" بنیاد پرست اسلام مسئلہ ہے ، اعتدال پسند اسلام اس کا حل ہے۔ غیر مسلمانوں اور محب وطن مسلمانوں کو اکھٹے مل کر ، آئی- ایس- آئی- ایس ، بوکو حرم ، سی- ائے- آئی- آر اور آئی- ایس- این- ائے ، اسلامسٹ- واچ۔ آرگنائزیشن سے لڑنا چاہیے۔ اس تصویر میں ناول نگار سلمان رشدی کو واضح کر کے دیکھایا گیا ہے جو کہ ٹیلی وژن کے میزبان بل مہر سے بات چیت کر رہے ہیں، ایک آزاد خیال جو کہ بنیاد پرست اسلام پر تنقید کرتا ہے۔
سلمان رشدی بل مہر کے ساتھ اسلام پر بات چیت کرتے ہوئے۔ |
بے پرواہ ہو کر شہر کی قیادت کو چھوڑتے ہوئے ، تاہم یہ ایک کارآمد پیغام ہو گا جبکہ ہمارئے مشترکہ دشمن ،اسلام پسندوں کے خلاف جنگ کرنے کے لیے نئے کارکنوں کی بھرتی ہے۔
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔