14 ستمبر کو تیونس میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا جس میں 4 افراد کی موت ہوئی ، 49 زخمی ہوئے ، بہت سی عمارتوں کو لوٹ لیا گیا اور جلا دیا گیا، اور کالا سلفی پرچم سفارت خانے کی زمین پر لہرایا گیا ۔ اس کے جواب میں برسراقتدار " اعتدال پسند " تیونس کی اسلامسٹ پارٹی ، النہضہ ہے بڑی راست بازی سے اس واقعے کی مذمت کی وزیر داخلہ علی لارید نے تسلیم کیا کہ حکومت " سفارت خانے کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے اور ہمیں امریکیوں کو اپنی معافی پیش کرنی چاہیے ۔ " النہضہ کے لیڈر ریچرڈ گینوچی ، نے تیونس میں آزادی اور تحفظ کے لیے سلفیوں کی ایک " خطرئے " کے طور پر شدید مذمت کی اور ہر قانونی ذرائع کے ذریعے ان کے خلاف جنگ کرنے کا مطالبہ کیا ۔
14 ستمبر کو تیونس میں امریکی سفارت خانے پر سلفی کالا پرچم لہرا رہا ہے۔ |
ان بیانات نے امریکیوں کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ اگر لمبی داڑھیوں والے اور پاگل برقعے والے انھیں قتل کرنا چاہتے ہیں ، تو اعتدال پسند، صحیح العقل اسلام پسند ان کے ساتھ تعلقات استوار کریں گے اور حجاب مہذب ہو جائے گا، قانون پسند اتحادی جو کہ دوبارہ 1992 ء کی طرف واپس جاتے ہوئے ایک پالیسی کے مطابق فٹ بیٹھتے ہیں کہ متشدد اسلام پسندوں کے ساتھ جنگ کی جائے جب کہ عدم تشدد والوں کے ساتھ تعاون کیا جائے۔ پس کیا امریکی فوجیوں نے اسامہ بن لادن کو پھانسی دی تھی جبکہ امریکی صدور مصّر اور ترکی میں اسلام پسندوں کی اقتدار تک رسائی میں مدد کر رہے تھے ۔
دیگر بہت سے اختلافات اسلام ازم کے مختلف ساحلوں پر تفریقی نشان لگاتے ہیں : یوسف القرضاوی غیر مسلموں کا دل جیتنے کے لیے بات چیت کرنے پر زور ڈالتے ہیں ، جبکہ نائجریا کے بوکو حرم ان کا قتل کرنے کو اہمیت دیتے ہیں ۔ حزب التحریر کی تنظیم کا مقصد یہ ہے کہ تمام مسلمانوں کی ایک عالمی خلافت کے ذریعے حکمرانی کی جائے ، جبکہ ترکی کے فتح اللہ اسلام کے لیے ایک قومی فارم کو تعمیر کرنے کے خواہش مند ہیں ۔ مصّر کے صدر معمول کے مطابق ٹائی پہنتے ہیں ، جبکہ اس کے ایرانی ہم منصب ایسا نہيں کرتے ۔ سابق کیٹ سٹیونز ایک کیپیلا اشعار گاتے
تھے جبکہ صومالیہ کے شباب نے ریڈیو پر ہر قسم کے میوزک پر پابندی عائد کر دی ۔ سعودی عربیہ میں عورتیں کار ڈرائیو نہیں کر سکتیں لیکن وہ ایران میں ٹیکسی چلا سکتیں ہیں۔
علی لارید تیونس کے وزیر داخلہ اور ٹائی پہننے والے "اعتدال پسند " اسلام پسند۔ |
واضح الفاظ میں بات کرتے ہوئے ، اسلام پسندوں کو تین اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: ( 1 ) سلفی ، جو کہ سلف کے زمانے کی تعظیم کرتے ہیں ( مسلمانوں کی پہلی تین نسلیں ) عربی کپڑئے پہن کر، قدیم رسم ر رواج کو اپنا کر اور ایک قرون وسطی کی ذہنیت کے ساتھ سوچتے ہوئے جو کہ مذہبی بنیاد پر تشدد کرنے کی حمایت کرتے ہیں، کو پھر سے بحال کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ ( 2 ) مسلمان بھائی اور اس طرح کے دیگر جو کہ اسلامی ورژن کی جدیدیت کے خواہش مند ہیں ؛ حالات پر انحصار کرتے ہیں ، وہ متشدد کاروائی بھی کر سکتے ہیں۔ ( 3 ) اصولی اسلام پسند جو کہ نظام کے اندر اندر کام کرتے ہیں ، سیاسی ، میڈیا، قانونی، اور تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں ان کی وضاحت کی جائے تو یہ وہ ہیں جو تشدد میں ملوث نہیں ہوتے۔
النہضہ کے لیڈر ریچرڈ گینوچی ویڈیو بنواتے ہوئے۔ |
ان کے اختلافات حقیقی ہیں ۔ لیکن وہ بھی ثانوی حثیت رکھتے ہیں ، تمام اسلام پسند ایک ہی سمت کی طرف جاتے ہیں، اسلامی قانون ( شریعت ) کے شدید اور مکمل اطلاق کی طرف ، بعض اوقات خفیہ طور پر، وہ اس مقصد کے لیے تعاون کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر حال ہی میں تیونس میں ایک ویڈیو کو جاری کیا گیا جس میں یہ تصور پیش کیا گیا کہ سفارت خانے کے تشدد میں النہضہ کے ملوث ہونے کے نشانات موجود ہیں۔ ابتدائی طور پر اسے اپریل 2012 ء میں نشرکیا گیا، ویڈیو کو دوبارہ 19 اکتوبر کومنظر عام پر لایا گیا۔ اس میں گینوچی نے اپنے مشترکہ مقاصد اور دعوؤں کو حاصل کرنے کے لیے حکمت عملی کے بارئے میں نوجوان سلفیوں سے بات چیت کر رہے تھے، " ہم نے سلفیوں سے ۔۔۔۔۔۔۔ ملاقات کی تھی ، بشمول شیخ ابو ایاہ۔"
اوہ کیا واقعی ہی ؟ ابو ایاہ ، جس کا اصلی نام سیف اللہ بن حسین ہے، جزیرہ نماء عرب میں انصار الشریعہ ائے – کے – ائے ۔ القاعدہ کا سربراہ ۔ تیونس کی پولیس نے 14 ستمبر کے حملے کے نتیجے میں اس کے کردار اداء کرنے کے بارئے میں سوالات پوچھنے کے لیے ایک ڈراگ نیٹ قائم کیا۔ اس میٹینگ کا انکشاف ہوتے ہی ، ویڈیو نے 14 ستمبر کے حملے پر النہضہ کے کردار کو کمزور کر دیا۔
سیف اللہ بن حسین ائے- کے- کے، عرف ابو اللہ ، انصار الشریعہ کا سربراہ۔ |
ویڈیو یہ بھی دیکھاتی ہے کہ گینوچی تیونس میں غالب ہونے کی کوششوں اور شریعت کا نفاذ کرنے کے لیے النہضہ اور سلفیوں کو ایک اتحادی طور پر دیکھتا ہے۔ وہ اپنے سلفی سامعین کو کچھ حکمت عملی کے مشوروں کی پیشکش کرتا ہے: " میں نے اپنے نوجوانوں سلفیوں کو صابر رہنے کا کہا ۔۔۔۔۔ کیوں جلد بازی کرتے ہو ؟ جو تم حاصل کرنا چاہتے ہو اس کے لیے مضبوط یا متحد ہونے کے لیے وقت لو " " ٹیلی وژن چینلز ، ریڈیو اسٹیشن ، سکول اور یونیورسٹیوں " کا قیام کر کے – اس نے انھیں یہ بھی نصیحت کی کہ " ملک کو انجمنوں سے بھر دو، ہر جگہ قرآنی سکول قائم کرؤ ، اور مذہبی مبلغین کو دعوت دؤ۔"
یہ انکشاف کیا گیا کہ ، گینوچی بیان دیتے ہیں کہ، " حکومت اب اسلام پسندوں کے ہاتھ میں ہے، مسجدیں اب ہماری ہیں ، اور ہم ملک کے لیے سب سے اہم وجود بن گئے ہیں ۔" " ہمارا " اور " ہمیں " کا حوالہ یاد رکھیں، انھوں نے مزید اس بات کی تصدیق کی کہ النہضہ اور سلفی ایک مشترکہ فورس کے قیام کو دیکھ رہے ہیں۔" گینوچی کا القاعدہ تک رسائی حاصل کرنا ایک بڑئے نمونے کے مطابق فٹ بیٹھتا ہے ۔ ترک حکومت نے نہ صرف ایچ- آئی- آئی کے ساتھ کام کیا ، ایک ایسی تنظیم جو القاعدہ کے ساتھ منسلک ہے، بلکہ یہ اپنے لاپرواہ دہشت گرد کی مال گزاری قوانین کے لیے جلد ہی شمالی کوریا اور ایران کو بلک لسٹ میں شامل کر دئے گا۔ امریکی – اسلامی تعلقات کی کونسل جو قانونی ظاہر ہوتی ہے لیکن یہ دہشت گرد کی حامی فرنٹ تنظیم ہے جسکو حماس کے حامیوں نے قائم کیا ۔ " اعتدال پسند " برطانوی اسلام پسندوں نے ان کے اثرورسوخ کو بڑھانے کے لیے دہشت گرد واقعات کا استحصال کیا ۔
تیونس ٹیپ اعتدال پسند اور انتہاء پسند اسلام پسندوں کے آپس کے اختلافات کی ایک اور احتیاط سے تیار کی گئی تقسیم کو منظر عام پر لاتا ہے۔ تمام اسلام پسند ایک ہیں۔ ایک اعتدال پسند اسلامسٹ ایک عجیب و غریب تصور ہے جیسے کہ ایک اعتدال پسند نازی – اس وحشیانہ تحریک کا ہر ایک رکن ممکنہ طور پر جابر ٹھگ ہے ۔ مغربی حکومتوں کو ایک یا کسی دوسرئے کو قبول یا ان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہیے ۔
" ایک اعتدال پسند ، اسلامسٹ ایک اعتدال پسند نازی کی طرح عجیب و غریب انداز۔" |
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔