29 جون 2014 ء کو بغیرکسی خبر کے قدیم اور طویل کمزور ادارہ خلافت واپس آگیا۔ یہ واقعہ کیا پیشن گوئی کرتا ہے؟
خلافت کا کلاسیکی تصور ---- محمد کا ایک واحد پیش رو جو ایک متحد اسلامی ریاست پر حکومت کرئے صرف ایک سال چل سکا اور دو خلفاء کے آنے سے 750ء ہجری میں ختم ہو گیا۔ خلافت کی طاقت تقریبا 940ء ہجری میں ختم ہو گئی۔ ایک طویل اور تاریک وجود رکھنے کے بعد یہ ادارہ تقریبا 940 ء ہجری میں ختم ہو گیا۔ بعد میں اس کے وجود کو باقی رکھنے کی کوشیش بہت چھوٹی تھیں۔ جیسے کہ کولگن اور جرمنی میں کلنیسات۔ دوسرئے الفاظ میں ایک صدی تک خلافت غیر سرگرم رہی اور ایک صدی تک غائب رہی۔
کپلان کیس: ایک جرمن میگزین جس نے "کولگن کے خلیفہ" کی کہانی کی کوریج کی۔ |
ایک گروپ جس کا نام اسلامی ریاست ہے جس نے عراق اور شام میں موصل کے شہر کو فتح کیا جس کی آبادی 1.7 ملین ہے جون کے بعد اس گروپ نے اسلامی ریاست کا نام اپنا لیا اور خلافت کی واپسی کا اعلان کردیا۔ اس کا دارالخلافہ تاریخی قصبہ رقہ ہے، ہارون رشید کے دور میں شام نے ( جس کی آبادی 220000 )، 13 سال تک خلافت کے دارالخلافہ کے طور پر کیا جو کہ واقعاتی نہیں تھا۔ ایک خلیفہ جس کا نام ابراہیم عود ابراہیم ہے کے زیر تحت خلیفہ نے لامحدود جذبے کو ابھارا کہ تمام دنیا پر حکومت کرنی ہے۔ ("مشرق اور مغرب") اور ایک بے مثال قدیم مجنون اور پر تشدد اسلامی قانون کا ہر ایک پر نفاذ کیا جائے۔
1965 ء میں ہارون الرشید نے ہیگرین اسٹمپ کے بارئے میں سوچا۔ |
میں نے پیشن گوئی کی ہے کہ یہ اسلامی ریاست، باوجود اس کی مخصوص اٹھان کے، باقی نہیں رہے گی،جو کہ دشمنی سے لڑ رہی ہے اپنی عوام اور ہمسائیوں دونوں کے ساتھ (یہ) بہت عرصے باقی نہیں رہے گی،مجھے توقع ہے کہ یہ ایک وراثت باقی چھوڑئے گی۔
کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کس قدر سخت قسمت ہو گی خلیفہ ابراہیم اور اس کے ساتھیوں کی، انھوں نے کامیابی کے ساتھ ایک اسلامی ادارئے کو دوبارہ زندہ کر لیا ہے۔ خلیفہ کو دوبارہ ایک زندہ حقیقت بنا لیا ہے۔ اسلامسٹ ساری دنیا میں اس لمحے کی اہمیت اور طاقتور عظمت کو سمجھتے ہیں اور اس سے متاثر ہیں۔
آگے دیکھتے ہیں: یہاں میری موجودہ خلیفہ کے بارئے میں بہت مخصوص پیشن گوئی ہے۔
1 : اب برف پگھل گئی ہے دوسرئے جذباتی مسلمان زیادہ جرات مندی سے خود کو خلیفہ کہیں گے۔ اور وہ خود کو مختلف علاقوں میں ذاتی طور پر متعارف کروائیں گے نائيجریا سے صومالیہ سے انڈونیشیا سے افغانستان تک اور اس سے بھی آگے تک۔
2 : خلافت کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئےاور اس سے مزید پرکشش بناتے ہوئےجہادیوں کے لیے تمام امت میں (ساری دنیا میں مسلم کمیونٹی ) اور اسے مجبور کیا کہ علاقے پر مطلق العنان اختیار حاصل کرئے۔
3 : 1924 ء میں ترکی خلافت کے رسمی خاتمے کے بعد سعودی ریاست نے خلیفہ جیسا کردار اداء کرنا شروع کر دیا ہے۔ رقہ خلافت کی ابتداء کے ساتھ ،سعودی بادشاہ اور اس کے مشیروں نے اپنا وژن پیش کرنے میں کشش محسوس کی۔ اگر موجودہ " دومقدس مسجدوں کے سر پرست " ( جیسے کہ سعودی بادشاہ کہلوانا پسند کرتے ہیں) جو صرف 90 تھے اس دعوی کا حصہ نہ تھے ایک ریاست میں پہلے خلیفہ بن کر اچھے رویوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
پاپ بینڈکٹ ایکس 5 (دائیں طرف ) 2007 میں سعودی بادشاہ سے ملے ( اور مستقبل کا خلیفہ ؟) عبداللہ۔ |
4 :اسلامی جمہوریہ ایران عظیم شتی طاقت ایسا ہی کام بہت اچھے سے کر سکتے ہیں۔ نظریاتی طور پر ریاض کے سنیوں کے ساتھ اختلاف نہیں چاہتے تھے اور یوں نظریاتی خلافتی ریاست بن گئی۔
5:خلفاء اس مغلوبہ استشناء میں مزید اضافے کا باعث ہوں گے اور مسلم لوگوں میں دشمنی پیدا کرئے گے۔
6: یہ غلط فہمی جلد ختم ہو جائے گی۔ خلیفہ ذاتی سکیورٹی ساتھ نہیں لائیں گے، انصاف، معاشی ترقی یا ثقافتی کامیابی ، یک بعد دیگر یہ آفاقی ریاستیں تباہ ہو جائیں گی، دوسرئے ان پر حکومت کریں گے یا اپنے بلندوبانگ دعوی پورئے نہیں کر سکیں گے۔
7: یہ خلافت جو کہ پاگل پن کا اظہار ہے کچھ عشروں میں ختم ہو جائے گی، 29 جون 2014 ء کی پرانی حالت میں واپس چلی جائے گی،خلافت ایک غیر متناسب علامت کے طور پر سامنے آئے گی، ایک رکاوٹ امت کو جدت پسند بنانے کے لیے ایک برا خواب
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔