نقاب اور برقعے کے آگے کیا نیا ہے؟ یاد دہانی کے لیے، یہ دونوں کپڑے مسلمان خواتین کے حیا کے لیے بنائے گئے؛ نقاب سب کچھ ڈھانپتا ہے ماسوائے آنکھوں کے اور برقعہ سارے چہرے کو ڈھانپتا ہے۔دو سال پہلے " برقعے اور نقاب پر بھی" میں نے اس بات پر ایک دستاویز تحریر کی کہ کیسے یہ دونوں چیزیں جرم اور دہشت گردی کے خطرات کو بڑھاتی ہیں۔
کیا ابھی بھی یہی مسئلہ ہے؟
جرم: اُردن ایک جائزہ پیش کرتا ہے کہ کس طرح سے نقاب اور برقعے بحثیت قانونی طور پر اہمیت رکھتے ہیں: ایک اخبار کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 50 لوگوں نے پچھلے دو سالوں میں ان اسلامی ملبوسات کو استعمال کر کے 170 جرائم کیے یا کم و بیش ہر چار دن کے بعد ایک حادثہ ہوا۔ ایک جرم کی شرح میں اضافہ ہوا۔ ایک جرم کی سرخی میں اضافہ ہوا کچھ اردن کے رہنے والوں نے اس پر پابندی کے لیے کہا یا یہاں تک کہ ان اسلامی سر ڈھانپنے والی چیزوں کو روک دیا۔
دوسرے کسی ملک نے تقریباً اس طرح کے سر ڈھانپنے والے لباس کی خبریں نہیں دی فلدیفیہ، پینسلونیا میں ڈکیتی کی شرح میں اضافہ ہوا( 3 بنک کی اور ایک لیزنگ آفس کی عمارت میں) ان واقعات میں ایک پولیس افسر کا قتل بھی شامل ہے۔
برطانیہ میں دوسرا بد ترین مغربی ریکارڈ ہے کچھ زیورات کی دوکانوں پر ہوئے انہوں نے مگرمغربی میڈکنیس گلاسگو اور آکسفورڈ شہر کو نشانہ بنایا۔ دو ٹریول ایجنسیوں پر حملے کئیے گئے جو ڈنسیٹبل اور لوٹن کے قصبوں کو ملاتی تھیں جبکہ ایک مسلح ٹرک ڈرائیور نے برمنگم میں یہ جرم کیا۔ محض ڈکیتی ہی ان کا مقصد نہیں لندن میں جوانوں نے منہ کو ڈھانپنے والے نقاب کے طریقہ کار کو استعمال کیا جب جب ایک چھوٹے لڑکے کی پیٹھ میں خنجر گھونپا۔
مغرب میں دوسرے جرائم کے حادثات جن میں یورپی جیب کترے کے حادثات بھی شامل ہیں روسٹر ڈیم میں انہی اسلام سر ڈھانپنے والے ملبوسات کی آڑ میں بڑھ رہے ہیں اور ایک لال رنگ کے برقعے میں مسلح ڈکیتی کا واقعہ ہیڈی نائیٹ کیرولینا کی پیلپنر بنک میں ہوا ( آبادی : 600) ایک شخص جس نے الزبتھ سمارٹ کو 14 سارٹ لیک سٹی میں اغواء کیا اس نے اسکو برقعہ جیسا لباس پہننے پر مجبور کیا کہ وہ خود کو 9 مہینوں کے لیے چھپائے۔
نتیجے کے طور پر بنک قرضے کی یونینز ، زیوارات کی دوکانیں اور سکولوں نے پردہ دار لوگوں کی پہنچ کو محدود کر دیا۔ مچال کے طور پر چیری ویلا نارتھ کیرولینا کی کیرولینا فیڈرل کریڈٹ یونین نے جو ہیڈی لائیٹ سے دور نہیں ہے انہوں نے ٹوپی، سن گلاسز یا ہُڈ وغیرہ پہننے سے روک دیا۔
تخزیب کاری: طالبان دیلائنس نے برقعے کی آڑ میں تخزیب کاری کی ۔ اکثر مختلف قسم کی خود کشی نے افغانستان اس طریقہ کار سے حالیہ دور کا مرکزی سنٹر بنا دیا۔ دو موقعوں پر اقتدار والوں نے دو قسم کے خود کش بموں والے حملے ناکام کیے جو کہ ہو سکتے تھے۔ پہلے تو روس میں ایک روسی شخص کو 500 کلو گرام مادے سے بھر ےہوئے مواد کے ساتھ اسلام قبول کرنے کے لیے پاکٹیا کے صوبے میں دوسرا ایک افغانی خاتون نے اک بم کو جلال آباد میں چھپایا۔
عام طور پر اگرچہ تشدد کے ان ارادوں کو برقعے کے پیچھے چھپایا گیا جن کا ظہور حملے کے بعد بھی نظر آتا ہے۔
- ایک طالبان کمانڈر حاجی یعقوب برقعے میں مارا گیا جب وہ غزنی کے صوبے میں ایک گھر سے بچ نکلنے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ امریکی فوجیں اس پر حملہ کر رہی تھیں۔
- ایک طالبان کارکن مولا خالد نے پولیس پٹرول پر ایک بڑی مارکیٹ جو فرح کے صوبے میں تھی حملہ کیا اس میں کم از کم 12 لوگ مارے گئے( 7 پولیس والے اور 5 عام لوگ)
- ایک خود کش حملہ آور نے حلمنز صوبہ میں ایک پشتو بولنے والے انگریز سپاہی کو مار دیا۔
- تقریباً 15 خود کش بمبوں والے جو برقعے میں تھے انہوں نے اپنی کمر پر خود کش جیکٹیں پہنی ہوئی تھیں کلاشنکوفیں اور گرنیڈ لانچر پاکٹیا کے صوبے میں حکومتی عمارات پر چلائے گئے اور 12 لوگ مارے گئے۔
عراق میں اس قسم کے تین واقعات ہوئے ( ایک آدمی نے ایک حاملہ عورت کا بھیس بدلہ اور ایک گورنر کی جان لینے کی کوشش کی گئی اور دو خود کش حملہ آوروں نے شیعوں کی زیارت گاہ پر حملہ کیا اور 22 لوگ مرے جبکہ پاکستان میں دو واقعات ایسے ہیں ( پہلا ایک رکشہ کو چلاتے ہوئے 15 لوگ مارے) ممبئی میں حملہ جس میں تقریباً 200 لوگ مارے گئے جس میں ایک مشکوق برقعہ پوش عورت بھی تھی۔ اسی طرح فرانس سیاحوں کی مورتیانیہ میں پکنک اور مولوٹوے کوکٹیل حملہ جو بھبھریں میں ہوا ان کے واقعات شامل ہیں۔
اور ہاں بریسائیڈ بروی جبونک میں ایک فرانسسی کو غلطی سے اس پر 3.8 ملین ڈالر کا جرمانہ ہوا جو ایک نقاب میں دوبئی کی طرف بھاگنے میں کامیاب ہو گیا۔
ایک اضافی مسلے کے طور پر انگلینڈ اور آئرلینڈ دونوں میں ایک نئی تعلیمی تحقیق کے مطابق ایک وہ عورت جو خود کو ڈھانپتی ہے وہ وٹامن ڈی کی کمی کے سبب سے ریکاڈیزیز کی بیماری میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ یہ وٹامن ڈہ جلد سورج کی سورشنی سے جذب کرتی ہے۔
( ان تمام ایشوز پر مزید معلومات کے لیے دیکھیے میری ویب لاگ انٹری نقاب اور برقعہ بحثیت حفاظت کے خطرات۔
پچھلے ایام میں میں اپنی ان مخفی غیر صحت مندانہ سماجی اختلافات تخریبی اہلیت اور جرائم دوستی ملبوسات جیسی تحریروں کے سبب سے عوامی جگہوں پر بین ہو گیا تھا۔ اب اُدن کے رہنے والوں کے ساتھ شامل ہوتے ہوئے مین نے دھیان گیان کیا کہ اب اسلام میں عورتوں کو نہ ہی نقاب اور نہ ہی برقعے کی ضرورت ہے جب کہ عوامی فلاح و بہبود اور ہمدردی ان عوامی ممنوعات کو درکار ہے کتنے اور زیادہ ڈکیتی اور تخریب کے واقعات اس عام حساسیت میں افغانستان اور اُردن سے برطانیہ اور فلدیفیہ تک لاگو کیے جائیں۔