اگر میں مسلمان ہوتا تو اس کو ضرور بتاتا " بارک اوباما نے کہا اور میں اس پر اعتماد کرتا ہوں۔ وہ مسیحت کی تربیت میں ہے وہ ٹریٹنی یونائیٹڈ چرچ آف کرائسٹ کا ممبر ہے وہ مسلمان نہیں ہے۔ لیکن کیا وہ ہمیشہ سے مسلمان تھا یا دوسرے مسلمانوں کی طرح دکھائی دیتا ہے زیادہ وضاحت سے ہو سکتا ہے کہ مسلمان اسے مرتد تسلیم کرتے ہوں۔ کہ وہ مسلم ہے جو دوسرے مذہب میں تبدیل ہو گیا اس لیے کسی کا خون اسکی ڈھال بن سکتا ہے؟۔
یونائیٹڈ سٹیٹ کے صدر کا کینڈیٹ جس نے دو اصولوں کی عبارت کو جواب میں لکھا اسکی مہم ویب سائیٹ عبارت کو جاری کرتی ہے 12 نومبر کی تاریخ کے شہہ سرخی دی گئی کہ بارک اوباما نہیں ہے وہ کبھی بھی مسلمان نہیں بن سکتا۔ اسکی پیروی سے پتہ چلتا ہے کہ اوباما نے مسجد میں نماز نہیں پڑھی، وہ مسلمان نہیں ہے نہ ہی وہ مسلمانوں کے مخالف ۔ اب وہ مسیحیوں کے ساتھ جڑے ہیں ۔ تب دسمبر 22 میں غالباً دی سموکی رو کافی شاپ اوسکا لوسہ لووا جیسے اس نے کدو کو کھایا اور چار مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر چائے پی اوباما نے اس موضوع پر زیادہ تفصیل دی۔ اس سے پہلے جب مسلمانوں کے ورثے کے متعلق تفصیل سے پوچھا جائے اسنے جواب دیا۔ میرا باپ کینا سے تھا اس کے گاؤں کے بہت سارے لوگ مسلمان تھے۔ اس نے ان کی تربیت نہیں لی حقیقت یہ ہے کہ وہ زیادہ مذہبی نہیں تھا۔ وہ میری ماں سے ملا میری ماں کینیا کی رہنے والی مسیحی تھی ۔ دونوں نے شادی کی اور تب طلاق دے دی۔ میں اپنی ماں کے ساتھ تھا میں ہمیشہ سے مسیحی ہوں میرا صرف اسلام کے ساتھ رابطہ میرے دادا یعنی میرے باپ کی طرف سے ہے جو میرے ملک سے تعلق رکھتا ہے میں نے اسلام کی تربیت نہیں لی۔ ایک لمحے کے لیے میں انڈونیشا میں رہتا تھا کیونکہ میری ماں وہاں پڑھاتی تھی۔ یہ ایک مسلمان ملک ہے اور میں وہیں سکول گیا لیکن میں نے تربیت نہیں لی۔ لیکن کیا میں یہ خیال کرتا ہوں یہ مجھے اس کے بارے میں تصور نہیں دیتی کہ لوگ سوچیں کیسی ہو تی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم مشرق وسطیٰ کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کر سکتے ہیں یہ ہماری حفاظت کرے گی۔اگر ہم اس کو سمجھ سکتے ہیں کہ وہ اس موضوع کے متعلق کیا سوچتے ہیں۔
یہ عبارت دو سوالات پیش کرتی ہے کہ کیا اوباما کا اسلام کے ساتھ حقیقی رابطہ ہے۔ اور کیا اوباما کی صدارت کے لیے الجھاؤ پیدا ہو سکتے ہیں ۔
کیا اوباما ہمیشہ سے مسلمان تھا؟
اوباما نے کہا میں ہمیشہ سے مسیحی ہوں اسکی مرکزی نگاہ ذاتی اسلامی تربیت کی کمی پر ہے ایک بچہ ہونے کے ناطے اسلام کے رابطے کی کوئی کمی ہوتی ہے لیکن مسلمان تربیت کو چابی کے طور نیں دیکھتے۔ کہ یہ ان کے لیے ہے کہ وہ مسلمان مرد میں سے پیدا ہوا یہی وجہ ہے کہ وہ مسلمان پیدا ہوا ہے۔ مزید یہ کہ تمام بچے عربی نام کے ساتھ پیدا ہوئے ہیں کہ ( این ایس ایچ) کی بنیاد پر ہے جن کو بنیادی طور پر مسلمان ہونا پڑتا ہے۔ اس لیے انہیں اوباما کے پورے نام سے سمجھانا چاہیے اسکا پورا نام بارک حسین اوبامہ جو اسکے مسلمان ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔
مزید: خاندان اور دوستوں نےاسے مسلمان بچہ تسلیم کیا۔ اوبامہ ڈییوکن کا اسلامی کے متعلق دعویٰ ہے نیدراپکیلر کی ایسوسی ایشن پریس میں لکھتی ہے 24 جنوری 2007 میں کہ۔ اوبامہ کی ماں نے اوبامہ کے باپ کو طلاق دی اور اسنے ایک انڈونیشیا کے مسلمان آدمی لولو سیٹرو کے ساتھ شادی کر لی۔ اور اسکا خاندان 1967 سے 1971 تک اس ملک میں چلا گیا۔ پہلے اوبامہ نے کیتھولک سکول میں داخلہ لیا فرانسیسکو آسیس یہاں دستاویزات بیان کرتی ہیں کہ وہ مسلمان ہے یہ اسکے سوتیلے باپ کا مذہب تھا دستاویزات کا تقاضہ کہ ہر بچہ پانچ مذاہب میں سے ایک کا انتخاب کرے۔ مسلمان ، ہندو، بدھ مت، کیتھولک یا پروٹسٹنٹ ۔
اوبامہ کو ڈائریکٹر راٹ گیبز کے ساتھ براہ راست رابطے کے متعلق پوچھا گیا جسکو پکیلر نے بیان کیا۔
اس نے یقینی طور پر بیان نہیں کیا تھا کہ کیوں اوبامہ کی دستاویزات کی فہرست میں مسلمان کے طور پر بیان ہوا ہے " سینیٹر اوبامہ کبھی مسلمان نہیں ہے۔
دو مہینے بعد پال واسئن لوئیس اینجلس کے ٹائم میں رپورٹ پیش کی کہ اوبامہ نے پیچھے اس کی مخالفت کی کہ اس واضح عبارت میں اس موضوع کی بجائے کسی اور کو بیان کیا گیا ہو۔ اوبامہ نے مسلمانوں کی تربیت نہیں لی " ٹائم اس قسم کے مسلے پر خوب غور خوض کرتا ہے اور مزید اس نے انڈانیشیا کے متعلق زیادہ سیکھا ہو۔
اسکے سابق رومن کیتھولک اور مسلمان استاد دو لوگوں کے ساتھ منسلک تھے ج اوبامہ کے سکول کے گریڈ کی وجہ سے شناخت تھی استاد بچپن کے دوست ہوتے ہیں وہ بیان کرتے ہیں کہ اوبامہ کا داخلہ مسلمان خاندا ن میں ہوا مسلمان ہونے کے ناطے اس نے دونوں سکولوں میں پڑھا۔ رجسٹریشن کا مطلب ہے کہ تیسرے اور چوتھے گریڈ کے درمیان اوبامہ مذہبی کلاس میں دو گھنٹے کے لیے اسلام کے متعلق سیکھتا تھا۔
بچپن کے دوست اوباما سے کہتے ہیں کہ وہ بعض اوقات جمعہ پڑھنے مقامی مسجد میں جاتا تھا " ہم نے دعا کی لیکن سنجیدگی سے نہیں صرف ان طریقہ کار کو پورا کیا جیسا مسجد کے بوڑھے بوڑھے لوگوں نے کیا لیکن بچے ہونے کے ناطے ہم اپنے پیارے دوستوں سے ملتے ہیں۔ ہم اکٹھے مسجد جاتے اور کھیلتے تھے۔ " سید ظلغن ایدی" کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔ کہ اوبامہ کی چھوٹی بہن مائع سیٹرو نے ایک عبارت میں بیان کیا اس مخالفت کے ذریعے خاندان کے لوگ صرف مسجد جاتے ہیں کسی بڑے ہجوم کے موقع پر ، ہر جمعہ پر نہیں۔
انڈونیشیا میں اوبامہ کے وقت کو دہرائیں " ٹائم" اوبامہ کے حوالہ جات کو شمار کرتا ہے اور یہ کہ وہ ایک مسلمان تھا۔ اس تجویز کی صداقت کو ایک خلاصے میں بیان کیا گیا کہ اوبامہ مسلمان پیدا ہوا تھا۔ لیکن وہ ایک تربیت یافتہ مسلمان تھا۔ مسلمان باپ نے کچھ سالوں تک اسکو تعلیم و تربیت اسکے سوتیلے باپ انڈونیشین کے ابتدائی مراحل کے تحت دلوائی ۔ کجھ قیاس آرائی ملتی ہے کہ وہ مسیحت میں تبدیل ہو گیا۔ یہ عبارت غلط نظر آتی ہے جیسے اوبامہ کرتا ہے میں ہمیشہ سے مسیحی ہوں میں مسلمان تربیت نہیں لی " یہ لڑائی لا علمی یا جعلی دستاویزات کی دکھائی دیتی ہے جب یہ عبارت کہتی ہے کہ اوبامہ نے کبھی بھی مسجد میں دعا نہیں کی۔
اوبامہ کی تبدیلی کے الجھاؤ:
اوبامہ دوسرے مذہب میں تبدیل ہو گیا مختصر یہ ہے کہ اسلام سے منحرف ہو گیا۔ کہا گیا ہے کہ خدا سے انکاری کی بچپن کے لیے یہ سزا بہت کم ہے تب جوانی کی تبدیلی کے لیے : رابرٹ سپنسر سوال اٹھاتے ہیں " اسلامی شریعت کے مطابق ایک منحرف آدمی کو موت نہیں دی جا سکتی جب تک وہ دور بلوغت میں نہ پہنچے۔ ( سی ایف عماد النسالک 08.2 حدیث والیم 11 صفحہ 246)تاہم جو اس پر قائم ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اسکی گرفت میں رہیں۔ جب تک وہ اس عمر میں ہیں تب اسلام کو قبول کرنے کی دعوت دیں۔ لیکن خاص طور پر موت نوجوانی سے منحرف ہونے سے اور اسکی حکمرانی کو ختم کرنے کا جرمانہ ہو گی ۔ مثبت صورت حال میں اوبامہ مکمل طور پر اس سے منحرف ہو گیا کہ یہ مسلمانوں کے حق میں ایک بے مثال موضوع ہو گا مذہب کو تبدیل کرنے کا اس کے پس منظر میں ایک دائمی موضوع ہے۔ جلنے اور اسکی جگہ پر اسکے آگے یا درمیان میں شاید ایک بڑا مستقبل نظر آتا ہے۔ ان مسلمانوں کے مفاد کا جو ان کافروں پر حکم کرنے کے لیے تلاش کرتے ہیں یا جنہوں نے دوسرے مذہب کی شمولیت اختیار کی۔
لیکن مسلمان اوبامہ کے منحرف ہونے کے معنی کے اثر کو مقدم طور پر دیکھیں گے کیا اوبامہ ایک صدر ہے ۔ کارلوس ساؤل مینیم جو 1989 سے 1999 تک ارجنٹائن کا صدر رہا اسکے ذریعے سے اسکا فیصلہ کرنا ایک مقدم پہلو ہے ۔ دو مسلمان سیرین مہاجر خاتون کا بیٹا اور شوہر دوسرے سیرین ارجنٹائن ضبولیمہ فاطمہ یومہ ، مینیم رومن کیتھولک میں تبدیل ہو گیا اسکی بیوی نے کہا کہ مینیم نے اسلام کو سیاسی سبب سے چھوڑ دیا کیونکہ ارجنٹائن 1994 سے قانون ہے۔ ملک کی صدارت کا تقاضا ہے کہ صدر کو چرچ کا ممبر ہونا ضرور ہے۔ مسلم نقطہ نظر سے مینیم کی تبدیلی اوبامہ سے زیادہ برتر ہے اس نے جوانی میں تبدیلی کی ہے۔ مینیم کو دھمکی نہیں گی گئی ورنہ اسکو مذہب کو تبدیل کرنے کی قیمت ادا کرنا پڑتی۔ انکی اکثریت کی موجودگی میں مسلمان ممالک میں سیریہ خاص ہے۔ ایک بات تو یہ ہے کہ 1990 میں ارجنٹائن کا صدر بنا۔ تاہم دوسرا یہ کہ وہ امریکہ کا 2009 کا صدر بنا۔ ایک کو تسور کرنا چاہیے کہ کچھ اسلامی اس سے دست بردار ہونگے جس طرح وہ منحرف ہوا اور اسکو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔ امریکی صدر کو دہری حفاظت کا احاطہ کیا گیا کہ یہ دھمکی کچھ تبدیلی پیدا نہ کرے کہ وہ اپنی ڈیوٹی نبھانے سے باز رہے۔ یہ زیادہ معنی خیز ہے کہ مسلمان کیسے زیادہ اسکی طرف رد عمل ظاہر کریں گے کیا وہ اس سے ناراض ہوں گے کیا وہ اس کا منحرف ہونا تسلیم کریں گے؟ اسکا رد عمل حقیقت میں ممکن ہے مسلمان دنیا کی جانب وہ اسکی ابتدائی کاروائی کو تیار کر سکیں گے۔