:امریکہ میں نفرت کے جذبات کو فروغ دینے کے لیے Fear, Inc. 2.0ایک پر مقصد 81 – صفحات پر مشتمل دستاویز
اسلام فوبیا نیٹ ورک کی کوشیش، جس کو صرف سنٹر فار امریکن پروگراس کی طرف سے شائع کیا گیا، جو کہ ایک لبرل ڈیموکرٹیک آرگنائزیشن ہے۔ اس کی پہلی تکرار کے برعکس ، جس میں ایک گروپ جس کا سالانہ بجٹ 40 – ملین ڈالر ہے اور بڑئے کاروبار کے ساتھ مظبوطی سے منسلک ہے وہ اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ وہ اس بات کا دعوی کر سکیں کہ سات چھوٹے ادارئے اپنے مالی اثرورسوخ کے ذریعے ملک کو تسخیر کر رہے ہیں ، یہ ہر ایک کو یہ بتا رہے ہیں کہ مبینہ " اسلام فوبیا " درحقیقت کیا کر رہا ہے۔
یہ رپورٹ میتھیوداس، یاسمین تیب، اور کین سوفر کی طرف سے لکھی گی، جو کہ اس کو پڑھنے کے لیے اس میں دلچسپی پیدا کرتے ہیں۔ اس کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ اسلام ازم کے ناقدین (1 ) واقعی ہی اسلام مخالف ہیں اور (2 ) اکیلے ہی بنیادی امریکی قدر کو مسخ کر رہے ہیں ، مثال کے طور پر پورئے ملک میں اقلیتی گروپوں کے حقوق کے کی سٹڈی کے مطابق ، " مسلم مخالف اداکاروں کے خیالات بہت سے امریکیوں کے برعکس CAP لیے احترام۔ " کھڑئے ہيں۔"
دن رات کی محنت کے بعد ، تاہم، بہتر فنڈز فراہم کرنے والی ، بہتر طور پر منظم چھوٹی تحریک امریکی معاشرئے کے ایک طبقے کے خلاف امتیازی پالیسیوں کو پیچھے دھکیل سکی جب کہ عوامی بے چینی اور خوف کے لمحات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی طرف سے جان بوجھ کر جھوٹ پھیلایا جا رہا تھا ۔" یہ تحریک بہت سی شکلوں اور اقسام میں تبدیل کی داستان CAPہو گی۔": ایک عام فضاء، خشک سیاسی کوشیش، اور اداروں کی پالیسیاں ۔ کچھ ناکامیوں کے باوجود
جاری و ساری رہی، نیٹ ورک کی تحریک، امریکہ کی مذہبی تنوع ، شہری حقوق ، اور سماجی شمولیت جیسی بنیادی اقدار میں بگاڑ پیدا کرنے کو جاری رکھا گیا۔"
اس نیٹ ورک کے حصے کے طور پر ان لوگوں کو ( جن میں سے ایک میں ہوں ) کو بڑی ڈھیٹائی سے ہماری کامیابیوں پر فخر ہونا چاہیے۔ صرف مٹھی بھر جھوٹے افراد نے ایک بنیادی امریکی قدر کو شدید نقصان پہنجانے کے نے خود اس بات کا اندازہ لگایا ہے کہ یہ سب کچھ کرنے کے لیے انھوں نے ایک سال CAPلیے خود کو منظم کیا۔ اور
میں 5 ملین ڈالر سے کم رقم استعمال نہیں کی ہو گی!
ایلی نوائے میں ،(ہندؤ) راما مندر، چند مسائل پیدا کر رہا ہے۔ |
لیکن یہاں ایک سے زیادہ قائل کرنے والی وجوہات موجود ہیں کہ امریکی اسلام اور مسلمانوں سے کیوں خوفزدہ ہیں۔ روزانہ خبریں اس بات سے بھری پڑی ہوتیں ہیں اور یہاں تک کہ دن میں کئی مرتبہ خبروں میں ایسا آتا ہے کہ ایک اسلام پسند نے مقابلہ کیا یا دوسرا۔ صرف روزانہ کی شہہ سرخیوں کو بدلنے کے لیے؛مجھے بہت زیادہ ان مخزن کی اور چارلی ہیبڈو جیسے قتل عام کی خبریں بہت نمایاں ہیں، لیکن اسلام پسند جارحانہ ثقافتی مطالبات ISISضرورت ہے۔
کرتے ہوئے ہر وقت اپنے لیے ناپسندیدہ توجہ حاصل کرتے ہیں ( کہتے ہیں کہ عدالت میں چہرئے کر ڈھانپنے – والا برقعہ پہنیں)،اسلام کی برتری کو آگے بڑھاتے ہیں ( محمد کے بارئے میں ایک بھی لفظ کہنے کی جرآت نہ کریں ) یا پھر گھنونے قسم کے جرائم کے لیے معافی مانگیں ( جیسے کہ غیرت کے نام پر قتل یا عورتوں کے اعضائے تناسل کو کاٹنا) ۔
اس کو کرنے کا ایک اور طریقہ: امریکہ بہت سی باتوں کی میزبانی کرتا ہے جیسے کہ بہت سے بدھمت کے پیروکار اور ہندؤ مشترکہ طور پر کرتے ہیں جیسے کہ مسلمان کرتے ہیں۔ تاہم ، جب بدھ مت یا ہندؤ موجودہ نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا اپنے عقائد کی بنیاد پر تشدد میں ملوث ہوتے ہیں؟ ہے کوئی جس نے ان کے بارئے میں ایسا سنا ہو ؟ کون ان سے ڈرتا ہے؟
ہو سکتا ہے کہ یہ اسلام پسند ہیں جو کہ اپنے خطرناک رویے کے ذریعے طاقتور اور بے ساختہ ردعمل کو فورا ظاہر کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ ہم ناقدین " جان بوجھ کر جھوٹ نہیں پھیلاتے" بلکہ ایمانداری سے اسلام پسند جارحیت اور اور اس طرح کے لوگوں پر اسلام کے بارئے میں خوفزدہ CAPقومیت پرستی کی ترجمانی کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ
ہونے کا الزام ہمارئے ناقدین پر کم اور اسلام پسندوں پر بذات خود زیادہ دینا چاہیے۔
( 13 فروری، 2015 )
مسٹر ڈینیل پاپئز میڈل ایسٹ کے صدر ہیں اور تمام حقوق محفوظ ہیں۔